سلامتی کونسل: پاکستان نے انروا کے خاتمے کے خطرات سے خبردار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان نے انروا کے خاتمے کے خطرات سے خبردار کر دیا۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے کہا ہے کہ اسرائیل کے مسلسل اقدامات عالمی برادری کی توہین ہیں، انروا کو کام سے روکنا غزہ کی بحالی اور سیاسی منتقلی کے کسی بھی امکان کو ختم کر دے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ انروا لاکھوں فلسطینی مہاجرین کے لیے امید کی کرن ہے، بطور اقوامِ متحدہ کے رکن ملک اسرائیل انروا کے کام میں مدد کرنے کا پابند ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ اسرائیل کو بطور قابض طاقت کسی بھی اقوام متحدہ کی سہولت کو بند کرنے کا حق نہیں، فلسطینیوں کے لیے انروا کو ختم کرنے کی اجازت دینا جنگ بندی کے معاہدے کو خطرے میں ڈال دے گا۔
منیر اکرم نے کہا کہ انروا کی بقا اور موجودگی آج خطرے میں ہے، امید ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تمام مراحل مکمل طور پر نافذ کیے جائیں گے، امید ہے کہ جنگ بندی مستقل ہو جائے گی۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر منیر اکرم نے کہا ہے کہ امید ہے کہ غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلاء اور مظلوم فلسطینیوں کو فوری انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔
پاکستانی سفیر منیر اکرم نے انروا کے مشن کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: منیر اکرم نے انروا کے نے کہا
پڑھیں:
پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
نیویارک (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب متاثرہ علاقوں کی صورتحال شدید انسانی بحران کی شکل اختیار کرچکی ہے عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لئے امداد فراہم کرے.(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے سربراہ کالوس گیہا نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں انہوں نے موجودہ صورتحال کو شدید انسانی بحران قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی کارلوس گیہا نے کہا ہے کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے. رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاﺅں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے،کئی علاقوں میں پورے پورے گاﺅں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا. ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لئے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دئیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے. انہوں نے کہاکہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمہ داری بھی اٹھانی ہوگی.