پاکستان سٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ جاری ، ڈالر کی قیمت میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کاروبار کے دوران ملا جلا رجحان دیکھنے کو ملا۔ آغاز میں 100 انڈیکس میں 469 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، مگر اس کے بعد انڈیکس میں 326 پوائنٹس کی کمی ہو گئی، جس کے بعد انڈیکس 111,703 پوائنٹس پر آ گیا۔
گزشتہ روز بھی کچھ وقت کے لیے انڈیکس میں اضافہ ہوا تھا، مگر کاروبار کے اختتام تک یہ ایک لاکھ 13 ہزار سے نیچے آ گیا تھا۔ دوسری طرف، ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے مطابق، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 10 پیسے کی کمی آئی ہے، جس کے بعد ڈالر کی قیمت 278 روپے 83 پیسے تک پہنچ گئی ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
کیا کرپٹو مارکیٹ کریش ہونیوالی ہے؟ بِٹ کوائن کی قیمت میں کمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کرپٹو کرنسی مارکیٹ نے نومبر کے آغاز پر شدید مندی کا سامنا کیا، جب صرف 12 گھنٹوں کے دوران سرمایہ کاروں کو 1.2 ارب ڈالر سے زائد کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ مارکیٹ کے ابتدائی سیشنز میں ہونے والی اس تیزی سے گراوٹ نے سرمایہ کاروں میں شدید اضطراب پیدا کر دیا ہے اور ممکنہ نئے کریش کے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، بِٹ کوائن کی قیمت میں 4 فیصد سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی اور یہ گر کر 105,699 امریکی ڈالر پر آگئی، جو گزشتہ تین ہفتوں کی کم ترین سطح ہے۔ ایتھریم بھی سات فیصد کمی کے بعد 3,583 امریکی ڈالر تک گر گیا، جو تقریباً تین ماہ کی نچلی سطح ہے۔
مارکیٹ ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ تقریباً 1.08 ارب ڈالر کے ایسے معاہدے منسوخ ہوئے جن میں قیمتوں کے بڑھنے کی توقع تھی۔ دوسری جانب، متبادل کرپٹو کرنسیز (آلٹ کوائنز) کو اس سے بھی زیادہ نقصان پہنچا۔ ایکس آر پی کی قیمت 7 فیصد گر کر 2.33 ڈالر پر آگئی جبکہ بی این بی، سولانا اور ڈوج کوائن میں 9 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔
اکتوبر میں متوقع “اَپ ٹوبر ریلی” نہ آنے کے بعد نومبر کا آغاز بھی کرپٹو سرمایہ کاروں کے لیے مایوس کن ثابت ہوا ہے۔ کئی بڑے سرمایہ کار اور تجزیہ کار فی الحال محتاط حکمتِ عملی اپنائے ہوئے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق، نومبر کے معاشی حالات غیر واضح ہیں جس کے باعث کرپٹو مارکیٹ میں غیر یقینی کی فضا بڑھ رہی ہے۔ اسی دوران سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر متعدد سرمایہ کاروں نے بتایا ہے کہ انہوں نے ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے اپنی سرمایہ کاری عارضی طور پر واپس نکال لی ہے۔