برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی سے پاکستان کو کتنا فائدہ پہنچے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے لیے برطانیہ کی ایوی ایشن آڈٹ ٹیم پاکستان میں ہے اس ٹیم میں برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ اور سول ایوی ایشن کے حکام شامل ہیں جو 6 فروری تک پی آئی اے سمیت پاکستان کی بین الاقوامی ایئرلائنز کی جانب سے پروازوں کی بحالی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا آڈٹ کرے گی۔
ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ اس وقت برطانوی ٹیم کا جائزہ 6 فروری تک جاری رہے گا، جس کے بعد یہ ٹیم اپنی تمام تر معلومات کے ہمراہ برطانیہ جاکر اپنی رپورٹس حکومت کو پیش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: یورپ کے لیے پروازیں بحال ہونے کے بعد پی آئی اے کی پہلی پرواز پیرس پہنچ گئی
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی ایئر لائنز کو بہت جلد برطانیہ کے لیے پروازوں کی اجازت مل جائے گی، برطانوی ٹیم کا ہدف سول ایوی ایشن ہے جس کی معلومات اکھٹا کی جا رہی ہیں، جائزہ ٹیم کی سفارشات کی روشنی میں فیصلہ کا اعلان برطانوی حکومت کرے گی۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق پی آئی اے کی حالیہ کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اعلان مثبت ہوگا، انہوں نے بتایا کہ یہ روٹ پاکستان کے لیے زر مبادلہ کے حوالے سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کو برطانیہ کے لیے پروازیں آپریٹ کرنے کی اجازت جلد مل جائےگی، خواجہ آصف
’اس روٹ سے ہمیں بہت زیادہ زرمبادلہ ملتا تھا، لندن ، برمنگھم اور مانچسٹر ہمارے روٹس تھے جن کے لیے پاکستان کے پاس ایک ہفتے میں 3 پروازیں ہوا کرتی تھیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈٹ ٹیم بحالی برطانیہ برمنگھم پاکستان پی آئی اے ترجمان پی آئی اے زرمبادلہ سول ایوی ایشن عبداللہ حفیظ خان لندن مانچسٹر محکمہ ٹرانسپورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ڈٹ ٹیم بحالی برطانیہ برمنگھم پاکستان پی ا ئی اے ترجمان پی آئی اے زرمبادلہ سول ایوی ایشن عبداللہ حفیظ خان محکمہ ٹرانسپورٹ پروازوں کی برطانیہ کے پی ا ئی اے ایوی ایشن پی آئی اے ئی اے کی کے لیے
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔