حکومت چاہتی نہیں تھی مذاکرات ہوں اور ان کا حل نکلیں۔ بیرسٹر گوہر خان
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے علاوہ کسی سے ملاقات نہیں ہوئی۔ اسلام آباد کی کچہری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر ہر قسم کی سختیاں کی گئی اس کے باوجود مذاکرات میں بانی پی ٹی آئی نے پہل کی۔ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے مطالبات حکومت کے سامنے رکھے، حکومت نے مذاکرات میں لیٹ کیا، حکومت سنجیدہ ہوتی تو اپنا جواب دیتی، حکومت نے یہ کہاکہ 28 کو کمیٹی روم میں جواب دیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے ساتھ جواب پہلے شیئر کرتی تو غور کر لیتے، ہم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبات میں کہا تھا لیکن حکومت نے جواب نہیں دیا، حکومت چاہتی نہیں تھی مذاکرات ہوں اور ان کا حل نکلیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ آج جج زیبا چوہدری کے سامنے ہمارا 26 نومبر وال کیس لگا ہوا تھا، وہ قائم مقام جج ہیں اس وجہ سے انہوں نے تاریخ کی، ہم اُمید کرتے ہیں کہ مستقل جج ہو گا اور پراسس آگے چلے گا، یہ کیس آگے جا سکتا ہے، وکیل نے کیس کا اچھا ڈرافٹ بنایا ہے اور قانون کے مطابق چلے گا۔ بیرسٹر گوہر خان نے یہ بھی کہا کہ بڑے ناموں سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، کوئی بھی قانون سے اوپر نہیں ہے، عدالت دیکھے گی کیس بنتا ہے تو چلائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر خان
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، بیرسٹر عقیل ملک
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوے وزیر مملکت برائے قانون و انصاف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ سے ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کا مؤقف اپنانا ہوا تھا اور ہے، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں 40 ہزار لوگوں کو یہاں بسایا، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، ان کی ترجیحات واضح نظر آرہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ہمیشہ سے ٹی ٹی پی کو خوش کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، ہمیشہ دہشت گردوں کے مؤقف کی تائید کی، پی ٹی آئی اور کے پی حکومت کو کٹہرے میں لانے کا وقت قریب آ چکا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں 90 ہزار پاکستانی شہید ہو گئے، آپ تحریک طالبان سے کیا بات کرنا چاہتے ہیں۔؟ ہر چیز کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہئے، اب چیزیں کھل کر سامنے آ رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ سے ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کا مؤقف اپنانا ہوا تھا اور ہے، پی ٹی آئی نے اپنے دور میں 40 ہزار لوگوں کو یہاں بسایا، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے مؤقف کی تائید کی، ان کی ترجیحات واضح نظر آرہی ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور خیبر پختونخوا حکومت دہشتگردوں کے مؤقف کو گزشتہ 12 سال سے اپنائے ہوئے ہے، پی ٹی آئی اور خیبر پختونخوا کو کٹہرے میں لانے کا وقت قریب آچکا ہے، جو کام اور پالیسی غلط ہوگی اس کو کال آؤٹ کرنا چاہئے۔ وزیر مملکت نے واضح کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اپنی پالیسی سے دہشتگردی کے خلاف اقدامات کو ڈی ریل کررہی ہے، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں، بنوں میں شہید ہونے والے جوانوں کی نماز جنازہ میں کسی پی ٹی آئی لیڈر نے شرکت نہیں کی، اسلام آباد میں اہم اجلاس طلب کر لیا گیا۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی میں علیمہ خان، سلمان اکرم راجہ اور علی امین گنڈاپور گروپ ہے، وزیراعلیٰ کے پی نے بات کی کہ پارٹی کے اندر گروپ بندی کھل کر سامنے آگئی ہے، انہوں نے کھل کر انکشاف کیا کہ پارٹی کے فیصلے غلط ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہئے کہ حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کو سپورٹ کرے، ان کی ترجیحات ہیں کہ بانی کی پیشیوں پر حاضری کو یقینی بنانا ہے، خیبر پختونخوا کے لوگ بھی امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔ وزیر مملکت قانون و انصاف نے یہ بھی کہا کہ صوبے کے لوگ سمجھ رہے ہیں کہ شاید پی ٹی آئی والے ہی دہشتگردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں۔