انجیر، ایک خوش ذائقہ میوہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
انجیر چھوٹے، گول اور کرنچی بیجوں سے بھرپور پھل ہے، جس کی کھال سبز یا جامنی رنگ کی ہوتی ہے۔ اس کی اندرونی جلد گلابی ہوتی ہے اور ذائقے میں میٹھا ہوتا ہے۔ اس لذیذ پھل کو آپ تازہ بھی کھا سکتے ہیں، یا خشک انجیر خرید کر سال بھر اس کا لطف اٹھا سکتے ہیں کیوں کہ تازہ انجیر موسمی اور جلد خراب ہونے والا پھل ہے۔ جب کہ اسے خشک کر کے پورے سال استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہاں انجیر کے چند اہم فوائد بیان کیے جا رہے ہیں جو اسے خشک میوہ جات کے ڈبے کا ایک اہم جزو بناتے ہیں:
ہاضمے میں بہتری: انجیر کو نظام انہضام کی بیماریوں کے علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انجیر کا ایک نمایاں فائدہ یہ ہے کہ یہ قبض کے مسائل کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ فائبر سے بھرپور ہوتا ہے جو ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔
قلبی صحت میں بہتری: انجیر دل کی صحت کے لیے مفید ہے کیونکہ یہ خون کے دباؤ اور خون کی چربی کی سطح کو بہتر کرتا ہے، جس کے نتیجے میں دل کی بیماری کے خطرے میں کمی آتی ہے۔
شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں معاون: انجیر خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔ حالیہ تحقیق کے مطابق، انجیر کے پھل کے عرق والے مشروبات میں گلیسیمک انڈیکس کم تھا، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ مشروبات خون کی شوگر کی سطح پر مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔ ممکنہ اینٹی کینسر خصوصیات: انجیر کے پتوں اور قدرتی رال میں ممکنہ اینٹی کینسر خصوصیات ہوتی ہیں جو مختلف قسم کے کینسر کے خلاف اثرانداز ہو سکتی ہیں۔
جلد کی صحت میں بہتری: انجیر میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس جلد کے لیے فائدہ مند ہیں کیوں کہ یہ فری ریڈیکلز سے تحفظ فراہم کرتے ہیں، جس سے جلد جوان اور چمک دار رہتی ہے۔ حمل کے دوران فائدہ مند: انجیر میں موجود اہم وٹامنز، معدنیات، اور فائبر ماں اور بچے کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ انجیر کے استعمال: انجیر کو مختلف میٹھے پکوانوں میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے انجیر کا حلوا یا برفی۔ اسے مختلف اقسام کے ناشتے کی تیاریوں میں شامل کیا جا سکتا ہے، جیسے سیریل، دلیہ وغیرہ۔ انجیر کو کیک، بریڈ اور دیگر بیکڈ اشیاء میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر: انجیر کا زیادہ استعمال معدے کی تکالیف پیدا کر سکتا ہے، کیوں کہ اس میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، یہ زیادہ فائبر کے سبب گیس کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ انجیر کے متعدد فوائد ہیں جنہیں متوازن غذا کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم، انجیر کو اعتدال میں کھانا ضروری ہے کیوں کہ اس میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اور یہ خون کو پتلا کرنے والی ادویات کے ساتھ مداخلت کر سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جا سکتا ہے انجیر کے انجیر کو ہوتی ہے کیوں کہ شوگر کی کیا جا کی سطح
پڑھیں:
اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔