توشہ خانہ ٹو ریفرنس دوسرے بنچ کو بھیجنے کی استدعا پھر مسترد
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار + این این آئی+ آئی این پی) بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس فوری دوسرے بینچ میں بھیجنے کی استدعا ایک بار پھر مسترد ہو گئی۔ ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو کیس میں مزید معاونت کی ہدایت کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے ہیں اعتراض کی صورت میں جج نے خود فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ بینچ سے الگ ہو یا نہ ہو، اعتراض کے نکتے پر مزید معاونت طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔ 190ملین پائونڈز ریفرنس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی اپیلوں پر اعتراض عائد کر دیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کر کے اپیلیں واپس کر دیں۔ اعتراض میں کہا گیا کہ اپیلوں کے ساتھ سرٹیفکیٹ منسلک نہیں، یہ کیس کسی دوسری عدالت میں زیر سماعت نہیں، سرٹیفکیٹ لگایا جائے۔ رجسٹرار آفس نے کچھ صفحات پر دستخط نہ ہونے کا بھی اعتراض عائد کیا ہے، اعتراض دور کرنے کے بعد اپیلیں دوبارہ دائر ہوں گی۔ دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے 13 مقدمات میں کیسز کے مکمل چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ نے سانحہ 9 مئی کے مقدمات کی سماعت کی۔ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، زرتاج گل، سیمابیہ طاہر، راشد شفیق سمیت تمام ملزمان عدالت پیش ہوئے۔ تمام ملزمان کی صرف حاضری لگائی گئی۔ عدالت نے کیسز کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کر دی جبکہ گزشتہ روز بھی کوئی کارروائی نہ ہو سکی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔