Islam Times:
2025-11-04@05:05:14 GMT

یورپی یونین کا نیا اقتصادی ماڈل اپنانے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

یورپی یونین کا نیا اقتصادی ماڈل اپنانے کا فیصلہ

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق ارسلا وان ڈیر لیین نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یورپ کے جدت طرازی کے انجن کو دوبارہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔  اسلام ٹائمز۔ امریکا اور چین کی جانب سے چیلنجز کا سامنا کرنے والی یورپی یونین نے یورپ کے اقتصادی ماڈل کو از سر نو ترتیب دینے کے لیے تجارت دوست خاکہ پیش کر دیا، جو 5 سال تک گرین اہداف پر بھرپور توجہ مرکوز کرنے کے بعد برسلز کو زیادہ بزنس فرینڈلی بنانے کی نشاندہی کرتا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے، مصنوعی ذہانت پر زور دینے اور چین کے اہم صنعتی اور ڈیجیٹل شعبوں میں اضافے کے بعد 27 ممالک پر مشتمل بلاک پر دباؤ ہے کہ وہ ترقی میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے لیے فضا سازگار بنائے۔ یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یورپ کے جدت طرازی کے انجن کو دوبارہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور کاروباری اخلاقیات کے بارے میں یورپی کمیشن کی حالیہ ترجیحات نے بہت سے اداروں کو بہت زیادہ ریگولیشن کے بارے میں شکایت کی ہے۔

حالیہ ترجیحات سے توانائی کی زائد لاگت اور کمزور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپی یونین کو امید ہے کہ وہ گزشتہ سال سابق اطالوی رہنماؤں اینریکو لیٹا اور ماریو دراگی کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کو عملی جامہ پہنا کر اس دوڑ میں دوبارہ شامل ہو جائے گا، لیکن وان ڈیر لیین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یورپی یونین 25 سال کے اندر کاربن کی غیر جانبداری تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ خطرناک موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2050 تک ہمارے اہداف بہت اہمیت کے حامل ہیں، تاہم یورپ کو ان اہداف تک پہنچنے کے حوالے سے لچکدار ہونے کی ضرورت ہے، خاص طور پر بلیو پرنٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 میں اخراج کے بھاری جرمانے کا سامنا کرنے والے یورپ کے مشکلات کا سامنا کرنے والی کار ساز کمپنیوں کے لیے ممکنہ لچک ہونی چاہیے۔

اس منصوبے کے تحت درجنوں قوانین پر نظر ثانی کی جائے گی، جس میں ماحولیاتی اور انسانی حقوق کی سپلائی چین کے معیارات، کارپوریٹ پائیداری اور کیمیائی تحفظ سے متعلق قوانین کو ختم کیا جائے گا، کمیشن کے نائب صدر اسٹیفن سیجرنے کی جانب سے پیش کیے جانے والے سمپلی فکیشن شاک نے ماحولیات کے ماہرین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ فرینڈز آف دی ارتھ یورپ کے عہدیدار کم کلیس نے خبردار کیا کہ آسانی کی آڑ میں یہ اقدام یورپی شہریوں، ماحولیات اور آب و ہوا کے لیے ضروری حفاظتی اقدامات کو ختم کر دے گا، تاہم یورپی یونین کے لابی گروپ بزنس یورپ کے ڈائریکٹر جنرل مارکس بیئرر نے اس منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’ایک واضح اشارہ‘ قرار دیا کہ یورپی یونین یورپ کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے پر عزم ہے۔

مجوزہ منصوبے کے متن کے مطابق، ہزاروں فرموں کا ریگولیٹری بوجھ کم کرنے کے لیے درمیانے درجے کی کمپنی کی نئی کیٹیگری تشکیل دی جائے گی، 27 رکن ممالک کے قومی دائرہ اختیار سے الگ ایک یورپی قانونی نظام قائم کیا جائے گا، تاکہ جدید کمپنیوں کو دیوالیہ پن، لیبر قانون اور ٹیکسیشن سے متعلق قوانین کے واحد ہم آہنگ سیٹ سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی جا سکے۔ یوکرین میں جنگ سے سستی روسی گیس کی فراہمی منقطع ہونے کے بعد یورپ توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات کا سامنا کر رہا ہے، جو اس کے بین الاقوامی حریفوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔ سربراہ یورپی یونین نے گزشتہ ہفتے ڈیووس میں عالمی اشرافیہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپ کو اپنی توانائی کی فراہمی کو متنوع بنانا جاری رکھنا چاہیے، اور جوہری سمیت صاف توانائی کے ذرائع کو بڑھانا چاہیے۔

ہدف، آسان امداد اسکیم صنعتی کاربنائزیشن کی حوصلہ افزائی کرے گی، سیجرن کو امید ہے کہ ترجیح کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے والے سرفہرست 100 مقامات کو گرین بنانے کی طرف جائے گی، جو صرف یورپ کے صنعتی اخراج کا نصف سے زیادہ حصہ ہے۔ اس منصوبے میں کم کاربن والی مصنوعات جیسے گرین اسٹیل کی طلب کو بڑھانے کے لیے لیبلز کی تخلیق کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے، جس میں برسلز دلچسپی رکھتا ہے، لیکن اس کی زایدہ لاگت کی وجہ سے طلب انتہائی کم ہے، کیمیکلز، اسٹیل اور آٹوموٹو جیسے مشکلات سے دوچار شعبوں کے لیے مخصوص منصوبے بھی تیار کیے جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یورپی یونین کا سامنا کر کی جانب سے کرتے ہوئے یورپ کے کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر

غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہل کاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟۔
سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ پاکستان نے کبھی طالبان کی آمد پر جشن نہیں منایا، ہماری طالبان گروپوں کے ساتھ لڑائی ہے، ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر تنظیموں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی۔ڈرون کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں، ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم کی جانب سے کوئی باضابطہ شکایت موصول نہیں ہوئی، امریکا کے کوئی ڈرون پاکستان سے نہیں جاتے، وزارت اطلاعات نے اس کی کئی بار وضاحت بھی کی ہے، ہمارا کسی قسم کا کوئی معاہدہ نہیں ہے کہ ڈرون پاکستان سے افغانستان جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان رجیم دہشت گردوں کی سہولت کاری کرتی ہے، استنبول میں طالبان کو واضح بتایا ہے کہ دہشت گردی آپ کو کنٹرول کرنی ہے اور یہ کیسے کرنی ہے یہ آپ کا کام ہے، یہ ہمارے لوگ تھے جب یہاں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا یہ بھاگ کر افغانستان چلے گئے، ان کو ہمارے حوالے کردیں ہم ان کو آئین اور قانون کے مطابق ڈیل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ دہشت گردی، جرائم پیشہ افراد اور ٹی ٹی پی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ لوگ افیون کاشت کرتے ہیں اور 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ پیداوار حاصل کرتے ہیں، پوری آباد ی ان لوگوں کے ساتھ مل جاتی ہے، وار لارڈز ان کے ساتھ مل جاتے ہیں، یہ حصہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور وار لارڈز کو جاتا ہے، دہشت گردی، چرس، اسمگلنگ یہ سب کام یہ لوگ مل کر کر کرتے ہیں اور پیسے بناتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کے اندر کوئی عہدہ کریئیٹ ہونا ہے تو یہ حکومت کا اختیار ہے ہمارا نہیں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ فوج نے وادی تیرہ میں کوئی آپریشن کیا، اگر ہم آپریشن کریں گے تو بتائیں گے، ہم نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے ہیں جن میں 200 کے قریب ہمارے جوان اور افسر شہید ہوئے، ہماری چوکیوں پر جو قافلے رسد لے کرجاتے ہیں ان پر حملے ہوتے ہیں۔گورنر راج کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہماری نہیں وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، جو لوگ مساجد اور مدارس پر حملے کرتے ہیں ہم ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ استنبول میں جو کانفرنس ہونی ہے ہمارا موقف بالکل کلیئر ہے، دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے، مداخلت نہیں ہونی چاہیے، افغان سرزمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، سیزفائر معاہدہ ہماری طاقت سے ہوا، افغان طالبان ہمارے دوست ممالک کے پاس چلے گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے اور ہم کسی کی تھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھ کر منت سماجت نہیں کررہے، ہم اپنی مسلح افواج اور لوگوں کی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔غزہ میں فوج بھیجنے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ ہمارا نہیں حکومت کامعاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کی سرحد 26 سو کلومیٹر طویل ہے جس میں پہاڑ اور دریا بھی شامل ہیں، ہر 25 سے 40 کلو میٹر پر ایک چوکی بنتی ہے ہر جگہ نہیں بن سکتی، دنیا بھر میں سرحدی گارڈز دونوں طرف ہوتے ہیں یہاں ہمیں صرف یہ اکیلے کرنا پڑتاہے،ان کے گارڈز دہشت گردوں کو سرحد پار کرانے کے لئے ہماری فوج پر فائرنگ کرتے ہیں، ہم تو ان کا جواب دیتے ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معرکہ حق میں حکومت پاکستان، کابینہ، فوج اور سیاسی جماعتوں نے مل کر فیصلے کیے، کے پی کے حکومت اگر دہشت گردوں سے بات چیت کا کہتی ہے تو ایسا نہیں ہوسکتا اس سے کفیوژن پھیلتی ہے، طالبان ہمارے سیکیورٹی اہلکاروں کے سروں کے فٹ بال بناکر کھیلتے ہیں ان سے مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں؟

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر پاکستان کی خارجہ پالیسی ایک نئے مرحلے میں داخل ہوچکی، وزیر دفاع گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے انسداد دہشت گردی عدالت سے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • حیدری ماڈل مارکیٹ بنانے پر تاجر حافظ نعیم کے شکر گزار ہیں،محمود حامد
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • جمیعت علما پاکستان ضلع جیکب آباد کے انتخابی اجلاس کا انعقاد