110 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد محفوظ واپسی کی کوششیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
یروشلم:اسرائیلی پولیس نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد مقبوضہ مشرقی یروشلم کے ایک علاقے میں جشن منانے والے 12 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق، گرفتار شدگان "حماس کے حمایتی” تھے جنہوں نے رہائی پانے والے قیدیوں کی حمایت کی۔
یہ اطلاع اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے فلسطینی شہریوں کی رہائی کے بعد حماس کی طرف سے 3 اسرائیلیوں اور 5 تھائی شہریوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے یہ بیان دیا تھا کہ قیدیوں کی رہائی اس وقت تک روکی جائے گی جب تک کہ انہیں یقین دہانیاں حاصل نہ ہوں۔
اسرائیل کے 110 فلسطینی شہریوں کی رہائی کے بعد یہ پیشرفت سامنے آئی ہے، جس کو قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے بھی رپورٹ کیا۔ فلسطینی صحافیوں نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو میں اوفر جیل سے رہائی پانے والے قیدیوں کی ریڈ کراس بس کی تصویر شیئر کی، جس میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
اس کے ساتھ ہی، اسرائیل نے فلسطینیوں کو جشن منانے سے منع کرنے کی کوششیں کی ہیں۔ یہ تمام واقعات غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے بیچ وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کی رہائی کے بعد قیدیوں کی
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔