اسلام آباد:

رہنما پاکستان پیپلزپارٹی مولا بخش چانڈیوکا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی آج بھی اپنے اصولوں پر کھڑی ہوئی ہے اس سے متعلق بھی وہ بہت سی وضاحتیں کرتے ہیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جہاں تک صدر صاحب کا تعلق ہے جب پارلیمنٹ کے دونوں ایوان سینیٹ اور قومی اسمبلی کسی بھی قانون کو پاس کر کے صدر صاحب کے پاس بھیجیں گے تو صدر صاحب لامحالہ اس پر دستخط کریں گے۔

رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) کھیل داس نے کہا پہلی بات تو یہ ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے جن مذاکرات کا آغازکیا تھا یہ بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی خواہش تھی، پہلے انھوں نے خود کمیٹی بنائی اور اس کے بعد پھر یہ سارا عمل شروع ہوا ہے، جو معیشت ہے، جو چیلنجز ہیں ہم نے ان سے نمٹا ہے، وزیراعظم اس میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے بتائیں پاکستان میں آج تک جتنے کمیشن بنے ہیں کسی کا کوئی نتیجہ سامنے آیا ہے۔

رہنما پاکستان تحریک انصاف فیصل چوہدری نے کہا کہ پارلیمنٹ مادر پدر آزاد ہے پارلیمنٹ بالکل آزاد نہیں ہے، ان کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کون سا قانون آنا ہے، کھیل داس قسم اٹھائیں کہ انھوں نے 26 ویں آئینی ترمیم پڑھی ہو، ان کو پتہ ہی نہیں ہے۔ 

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ چلیں کوئی ان کی بھی نہیں سنے گا، ہماری بھی نہیں سنے گا، ہم سب مل کر یہ تو کہیں گے نہ کہ کوئی ہماری نہیں سنتا۔

تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا کہ پہلے بھی مذاکراتی کمیٹیاں بنی ہوئی تھیں بیٹھے ہوئے تھے، مذاکرات بھی ہوئے، حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ کے لوگ ہی بیٹھے ہوئے تھے، معاملات تب ہی حل ہوں گے جب آپ چیزوں کو کسی طرف لے کر جائیں گے،آپ نے پیکا کا ذکر کیا اور پیپلزپارٹی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا، اس وقت جو کچھ ہورہا اس میں پیپلزپارٹی کا اتنا ہی کردار ہے اگر زیادہ نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

نیشنل کانفرنس نے اپنے انتخابی وعدے کبھی پورے نہیں کئے، غلام حسن میر

اپنی پارٹی کے نائب صدر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ماضی میں رائے شماری، خود مختاری، ریاستی درجہ کی بحالی اور دفعہ 370 کی بحالی جیسے وعدے کئے مگر کبھی عملی اقدامات نہیں کئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے نائب صدر اور سابق وزیر غلام حسن میر نے اپنے ایک بیان میں نیشنل کانفرنس پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی تاریخ گواہ ہے کہ اس پارٹی نے آج تک کوئی انتخابی وعدہ پورا نہیں کیا۔ غلام حسن میر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ماضی میں رائے شماری، خود مختاری، ریاستی درجہ کی بحالی اور دفعہ 370 کی بحالی جیسے وعدے کئے مگر کبھی عملی اقدامات نہیں کئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گورنر راج کے دوران نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو اسمارٹ میٹروں کو دریا میں پھینک دیں گے، مگر اب وہی حکومت پری پیڈ میٹر نصب کر رہی ہے۔ غلام حسن میر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی کارکردگی ہمیشہ وعدوں تک ہی محدود رہی ہے۔

دربار موو کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر غلام حسن میر نے کہا کہ اس روایت کو بحال کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، کیونکہ دفاتر جموں اور کشمیر دونوں مقامات پر بآسانی کام کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ دربار موو پر بے جا خرچ اور وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔ راجیہ سبھا انتخابات کے حوالے سے غلام حسن میر نے کہا کہ سات سال بعد جموں و کشمیر میں راجیہ سبھا کے انتخابات ہوئے اور نتیجہ مثبت رہا۔ دو ارکان جموں ڈویژن سے اور دو کشمیر سے منتخب ہوئے۔ بڈگام اور نگروٹہ کے ضمنی انتخابات پر بات کرتے ہوئے غلام حسن میر نے کہا کہ اپنی پارٹی دونوں نشستوں پر سرگرمی سے انتخاب لڑ رہی ہے تاکہ عوام تک براہ راست رسائی حاصل کی جا سکے اور عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر اجاگر کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی نااہلی اور کرپشن کا امتزاج، احتجاجی مہم کا آغاز کر دیا۔ منعم ظفر خان
  • سابق وزیر دفاع اور پیپلز پارٹی کے رہنما آفتاب شعبان میرانی انتقال کر گئے
  • کشمیر کا مسئلہ پیپلز پارٹی کے دل کے قریب ہے، شازیہ مری
  • پیپلز پارٹی کی سب سے بہتر سیاسی پوزیشن
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا اعلان اسلام آباد سے نہیں، کشمیر سے ہوگا، بلاول
  • آزاد کشمیر میں نئے قائد ایوان کا نام تحریک عدم اعتماد جمع کراتے وقت سامنے لایا جائے گا، پیپلز پارٹی
  • آزادکشمیر کی 78سالہ سیاسی تاریخ میں ایسے حالات کبھی بھی نہیں تھے ،جو پچھلے  ڈیڑھ سال میں خراب ہوئے ،سردارتنویر الیاس
  • شہر میں بدترین بدانتظامی افراتفری پر تشویش ہے، پیپلزپارٹی رہنما
  • نیشنل کانفرنس نے اپنے انتخابی وعدے کبھی پورے نہیں کئے، غلام حسن میر
  • آزاد کشمیر، تحریکِ عدم اعتماد آج بھی پیش نہیں کی جا سکی