ظلم کا لفظ کم پڑ گیا، غزہ، کربلا کی صدا
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
اسلام ٹائمز: یہ نام نہاد تنظیمیں دہرے معیار رکھتی ہیں، یوکرین پر حملہ ہو تو پورا مغرب چیخ اٹھتا ہے، روس پر پابندیاں لگتی ہیں، میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے۔ لیکن فلسطین کے لیے وہی دنیا صرف "تشویش" اور "فکر" ظاہر کرکے چپ ہو جاتی ہے۔ یہ دوہرا معیار انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے۔۔ آخر میں وہی جو امید کی کرن ہیں، ظلم کی سیاہ رات میں روشنی کا چراغ ہیں، غریب اور بے بسوں کی آس ہے، دل کی صدا ہیں۔ مولا آجائیے، مولا آجائیے۔ جب دنیا ظلم سے بھر جائے، جب انصاف سو جائے، جب آنکھیں اشکبار ہوں، تب ایک ہی صدا دل سے نکلتی ہے: "یا صاحبَ الزمان! أدرِکنا!" (اے زمانے کے آقا! ہماری مدد کو پہنچیں!) تحریر: سیدہ زہراء عباس
ظلم کا لفظ کم پڑ گیا ہے۔ غزہ اور فلسطین میں ایسے مظالم کی داستانیں رقم ہو رہی ہیں کہ رہتی دنیا تک انسانیت ان کو سن کر شرمائے گی۔ ظالم صہیونی اپنی درندگی کی تمام حدیں پار کرچکے ہیں، لیکن۔۔۔۔ نہ کوئی روکنے والا ہے، نہ پوچھنے والا۔ خالی باتیں، جلوس، ریلیاں، کانفرنسیں۔۔۔۔ اور عمل؟ آہ! کیسا ظلم ہے یہ کہ روحیں کانپ جاتی ہیں، دل دہل جاتے ہیں۔ قاہرہ کے ایک اسکول میں موجود بےگھر فلسطینی خاندانوں پر جب اسرائیلی فضائی حملہ ہوا، تو ایک بچے کا بازو اس کے جسم سے الگ ہوگیا۔۔۔۔ وہ بچہ اذیت میں تڑپتا رہا، بلکتا رہا، لیکن انصاف ساکت و صامت رہا۔
مسلمانوں! کیا تمہیں ان معصوموں کی آہ و بکا سنائی نہیں دیتی۔؟ کیا بچوں کی کٹی ہوئی لاشیں، ان کی سسکیاں، ان کی رُکتی سانسیں تمہارے دل پر دستک نہیں دیتیں۔؟ (رونے کی بھی ہمت ختم ہوچکی ہے) ظلم پر ظلم۔۔۔۔ دھماکے۔۔۔ تباہی۔۔۔ بھوک، پیاس، قحط۔۔۔۔ کون سی ایسی اذیت باقی رہ گئی ہے، جس سے وہ نہیں گزرے۔؟ الفاظ بے بس ہیں۔ کبھی کسی ماں کو گولی لگی، کہیں کوئی بچہ دم توڑتا رہا۔۔۔۔ اور غزہ کے بچے سوال کرتے ہیں: "امتِ مسلمہ کہاں ہے۔؟" معصوم لاشیں ہم سے پوچھتی ہیں: "مسلمانوں، تم کب جاگو گے۔؟" اوہ مجالس و ماتم برپا کرنے والو! یہ ظلم تمہیں نظر نہیں آرہا۔؟ کیا یہی درسِ کربلا ہے۔؟ کیا یہی پیغامِ مولا حسینؑ ہے۔؟
کربلا تو ہمیں ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا پیغام دیتی ہے، مگر ہم کیا کر رہے ہیں۔؟ مجالس میں رو دھو کر، ماتم کرکے، چند لوگوں میں نذر و نیاز بانٹ کر یہ سمجھ لیتے ہیں کہ حق ادا ہوگیا؟ کہ ہم نے مولا کو راضی کر لیا۔ نہیں! کربلا کو سمجھو۔۔۔ اگر مقصدِ کربلا سمجھ آ جاتا، تو ہم آج ہر ظالم کے خلاف اور ہر مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوتے۔ "ظالم کے آگے خاموش رہنا، ظلم سے بھی بڑا ظلم ہے!" امام حسینؑ کا کردار ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ظلم کے خلاف خاموشی بھی گناہ کے زمرے میں آتی ہے۔ آج ظلم کی سیاہ چادر غزہ کے افق پر چھا چکی ہے۔ غزہ میں تقریباً 2.
4700,000 ہزار افراد ایسے ہیں، جو مکمل فاقے اور موت کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔ 71,000 بچے اور 17,000 مائیں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور موت کے خطرے میں ہیں۔ غزہ ہمیں پکار رہا ہے۔ اس مظلوم خطے میں لوگ درد، ظلم، تباہی، بھوک، افلاس، قحط میں گھرے ہیں بچے، عورتیں، بوڑھے بزرگ سب اپنے بنیادی حقوق کے لیے ترس رہے ہیں اور ان کی چیخ و پکار عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہے۔ آج جب پوری دنیا میں آزادی اور حقوق انسانی اور جمہوریت کی بات ہوتی ہے، کسی کو غزہ اور فلسطین کے مظلوم نظر نہیں آرہے، کہاں ہیں وہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے علمبردار؟ جس کا قیام اور مقصد انسانی حقوق کا تحفظ تھا۔
یہ نام نہاد تنظیمیں دہرے معیار رکھتی ہیں، یوکرین پر حملہ ہو تو پورا مغرب چیخ اٹھتا ہے، روس پر پابندیاں لگتی ہیں، میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے۔ لیکن فلسطین کے لیے وہی دنیا صرف "تشویش" اور "فکر" ظاہر کرکے چپ ہو جاتی ہے۔ یہ دوہرا معیار انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے۔۔ آخر میں وہی جو امید کی کرن ہیں، ظلم کی سیاہ رات میں روشنی کا چراغ ہیں، غریب اور بے بسوں کی آس ہے، دل کی صدا ہیں۔ مولا آجائیے، مولا آجائیے۔ جب دنیا ظلم سے بھر جائے، جب انصاف سو جائے، جب آنکھیں اشکبار ہوں، تب ایک ہی صدا دل سے نکلتی ہے: "یا صاحبَ الزمان! أدرِکنا!" (اے زمانے کے آقا! ہماری مدد کو پہنچیں!)
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولا آجائیے
پڑھیں:
مہم چلانا بانی کے بیٹوں کا حق، دنیا کو بتائیں والد کو کرپشن پر سزا ہوئی: عطا تارڑ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مہم چلانا بانی چیئرمین کے بیٹوں کا حق ہے ، وہ لوگوں کو بتائیں کہ ان کے والد کو کرپشن کیس میں سزا ہوئی ہے۔9 مئی کے سانحے میں ملوث ملزمان کے خلاف شواہد موجود تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج موجود تھیں، یہ معلوم تھا کہ ان واقعات میں کون ملوث تھے۔190 ملین پاؤنڈز کیس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی اپنے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کر سکے۔ یہ کہتے ہیں کہ ہم ریاست مدینہ کی بات کر رہے تھے تو ہمیں190 ملین پاؤنڈز کیس میں سزا ہو گئی۔190 ملین پاؤنڈز کیس کا جواب مذہبی نہیں نہ ہی ریاست مدینہ ہے۔ آپ قوم کو بتائیں کہ آپ نے بزنس ٹائیکون کے اربوں روپے کس طرح استعمال کیے۔ بانی چیئرمین کے بیٹوں کا حق ہے کہ وہ ضرور مہم چلائیں۔ وہ جہاں جا رہے ہیں وہاں لوگوں کو بتائیں کہ ہمارے والد کو190 ملین پاؤنڈز کرپشن کیس میں سزا ہوئی ہے۔190 ملین پاؤنڈز کیس کی فیکٹ شیٹ ساتھ لے کر جائیں اور جس سے بھی ملتے ہیں تو یہ بتائیں کہ یہ کرپشن کا کیس ہے سیاسی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ190 ملین پاؤنڈز کیس سیاسی کیس ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کرپشن کا کیس ہے۔ علاوہ ازیں عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ دہشتگردی صرف پاکستان کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے تدارک کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے ہیں، ہم واحد ملک ہیں جہاں سکولوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ دہشتگردوں کا کوئی مذہب، رنگ اور نسل نہیں ہوتی، پاکستان دنیا کے لیے دہشتگردی کے خلاف ایک شیلڈ ہے۔ دہشتگردی کے خلاف نیا اقدام، پیغام امن کا اعلان کر رہا ہوں۔ بلوچستان میں دہشتگردی اور پْرتشدد انتہا پسندی کا واقعہ ہوا ہے۔