غزہ میں جنگبندی کے بعد ملبے تلے سینکڑوں لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اگر 100 بڑے ٹرالے روزانہ کی بنیاد پر غزہ سے ملبہ ہٹانے کا کام انجام دیں تو اس کام کو 15 سال لگ سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیره نے رپورٹ دی کہ جنگ بندی کے بعد سے غزہ میں امدادی کارکن ملبے ہٹانے میں مصروف ہیں۔ ملبہ ہٹانے کا ایک مقصد بقیہ شہداء کی لاشوں کو تلاش کرنا ہے۔ فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اس وقت تک 14 ہزار 222 افراد لاپتہ ہیں اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام ایسی صورت حال میں جاری ہے جب دو ہفتے قبل اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اگر 100 بڑے ٹرالے روزانہ کی بنیاد پر ملبہ ہٹانے کا کام انجام دیں تو اس کام کو 15 سال لگ سکتے ہیں۔ نیز اس کام کے لئے تقریباََ 1.
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
تالیوں کی گونج میں سینکڑوں گائیں چہل قدمی کرتی ہوئی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کیوں پہنچیں؟
امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں تقریباً 80 دودھ دینے والی گائیں نئے تعمیر شدہ ’ڈیری کیٹل ٹیچنگ اینڈ ریسرچ سینٹر‘ منتقل کر دی گئیں، جو کہ 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی کے بایو ریسرچ شعبے کے سربراہ جارج اسمتھ کے مطابق پیر کے روز مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں تقریباً 80 دودھ دینے والی گائیں نئی تعمیر شدہ ’ڈیری کیٹل ٹیچنگ اینڈ ریسرچ سینٹر‘ منتقل کی گئیں جبکہ منگل کے روز بھی 180 گائیں اس سینٹر میں منتقل کی گئی، اس مرحلہ وار منتقلی کو ’اکیسویں صدی کی مویشی منتقلی‘ قرار دیا۔ گائیں یونیورسٹی کے پرانے اور نئے فارم کے درمیان بنائی گئی باڑ کے ذریعے، تالیاں بجا کر اور سیٹیاں مار کر منتقل کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرکاری نرخ مسترد، ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کا دودھ کی قیمت میں اضافے کا اعلان
نئی سہولت 1 لاکھ 65 ہزار مربع فٹ پر مشتمل جدید مویشی خانہ رکھتی ہے، جو تحقیقی گنجائش کو بڑھا کر 680 گایوں تک لے جائے گا۔ اس میں جدید بارن، فیڈ سینٹرز، دودھ دوہنے کے یونٹ اور لیبارٹریز بھی شامل ہیں۔
ویٹرنری کالج کی ڈین کم ڈوڈ نے کہا کہ ’پرانے سینٹر میں وہ سہولیات موجود نہیں تھیں جو ہمارے طلبا کو آج کی جدید ڈیری انڈسٹری سے ہم آہنگ کر سکیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: ویگن غذا کیا ہے، یہ بچوں پر منفی اثرات کیسے ڈالتی ہے؟
جارج اسمتھ نے بتایا کہ مشی گن دودھ کی فی گائے پیداوار میں پورے امریکا میں سرفہرست ہے اور ڈیری صنعت ریاست کی زرعی معیشت میں سب سے بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ اُن کے بقول ’جب باقی ادارے ڈیری پروگرام بند کر رہے ہیں، ہم اس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، آخر آئس کریم کون نہیں پسند کرتا۔‘
ریاست مشی گن نے اس 18 ماہ کے منصوبے کے لیے 3 کروڑ ڈالر فراہم کیے، جبکہ باقی رقم یونیورسٹی کے سابق طلبا، عطیہ دہندگان اور ڈیری صنعت کے شراکت داروں نے مہیا کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا تحقیق گائیں مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی