غزہ میں جنگبندی کے بعد ملبے تلے سینکڑوں لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اگر 100 بڑے ٹرالے روزانہ کی بنیاد پر غزہ سے ملبہ ہٹانے کا کام انجام دیں تو اس کام کو 15 سال لگ سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیره نے رپورٹ دی کہ جنگ بندی کے بعد سے غزہ میں امدادی کارکن ملبے ہٹانے میں مصروف ہیں۔ ملبہ ہٹانے کا ایک مقصد بقیہ شہداء کی لاشوں کو تلاش کرنا ہے۔ فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق، غزہ میں اس وقت تک 14 ہزار 222 افراد لاپتہ ہیں اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ملبے سے لاشیں نکالنے کا کام ایسی صورت حال میں جاری ہے جب دو ہفتے قبل اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اگر 100 بڑے ٹرالے روزانہ کی بنیاد پر ملبہ ہٹانے کا کام انجام دیں تو اس کام کو 15 سال لگ سکتے ہیں۔ نیز اس کام کے لئے تقریباََ 1.
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔