30 گھنٹے، 3 ٹماٹر ۔۔۔ اور جان بچ گئی!
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
دہلی میں تین دن قبل گرنے والی چار منزلہ نامکمل عمارت دبنے والے چار افراد کو زندہ نکال لیا گیا۔ یہ چاروں افراد تیس گھنٹوں تک تین ٹماٹر چُوس کر پیاس اور بھوک کو قابو میں کرتے رہے۔
شمالی دہلی کے علاقے بُراری میں گرنے والی عمارت میں دب کر 5 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 16 افراد کو نکال لیا گیا تھا۔ 30 سالہ راجیش، اُس کی 26 سالہ بیوی گنگوتری، 6 سالہ بیٹے پرنس اور 3 سالہ بیٹے رتک کو 29 جنوری کی شب نکالا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کھانے اور پینے کے لیے کچھ بھی میسر نہ تھا۔ صرف تین ٹماٹر دستیاب تھے اور چاروں نے اُنہی ٹماٹروں پر گزارا کیا۔
یہ عمارت 27 جنوری کو شام ساڑھے چھ بجے گری تھی جب فیملی کھانا پکانے کی تیاری کر رہی تھی۔ یہ فیملی اس لیے بچ پائی تھی کہ چھت ایک گیس سلنڈر پر گری اور ایک کھانچا سا بن گیا جس میں یہ سب پناہ لیے بیٹھے رہے۔ اِن کی رسائی صرف تین ٹماٹروں تک تھی۔ نکالے جانے کے وقت یہ چاروں بے ہوش تھے اور اِنہیں کچھ یاد نہیں کہ اسپتال کب اور کس طرح منتقل کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے دو ساتھیوں کے ہمراہ جیٹ اسکی کے ذریعے خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ سفر ایک سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، جس میں ہزاروں ڈالر، کئی ناکام کوششیں اور غیر معمولی ہمت شامل تھی۔ ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں نے لیمپیڈوسا (اٹلی) کے قریب سمندر میں ایندھن ختم ہونے کے بعد مدد کے لیے کال کی، جس کے بعد ریسکیو آپریشن کے ذریعے انہیں بحفاظت ساحل تک پہنچایا گیا۔
ابو دخہ نے بتایا کہ انہوں نے جیٹ اسکی لیبیا سے خریدی اور جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس کے ساتھ سفر کیا۔ ان کے ساتھ دو اور فلسطینی ضیا اور باسم بھی شامل تھے۔ تینوں نے تقریباً 12 گھنٹے مسلسل سمندر میں سفر کیا اور تیونس کی گشت کرتی کشتیوں سے بچتے رہے۔
لیمپیڈوسا پہنچنے کے بعد انہیں اٹلی سے برسلز اور پھر جرمنی پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے پناہ کی درخواست دی ہے۔ ابو دخہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی جرمنی بلا سکیں گے۔ ان کا خاندان اب بھی خان یونس کی خیمہ بستی میں مقیم ہے۔