جس روز حکومت کی حمایت ختم ہوئی یہ گر جائےگی، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو جو لائے وہی چلا رہے ہیں۔ میں سیاسی کارکن ہوں اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل پر یقین رکھتا ہوں۔ پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے جس روز اس حکومت کی حمایت ختم ہوئی یہ گر جائےگی۔گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو جو لائے وہی چلا رہے ہیں۔ میں سیاسی کارکن ہوں اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل پر یقین رکھتا ہوں۔ پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ میرے پاس آتے ہیں ان کا یہی مؤقف ہوتا ہے کہ وہ عمران خان کی ہدایت پر تشریف لائے ہیں، اگر ان کا کوئی شخص خلاف بات کرتا ہے تو اس کا نوٹس انہی کو لینا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی، وہاں پر مسلح گروہوں کا راج ہے، جبکہ بلوچستان کی صورتحال بھی انتہائی تشویشناک ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جو حالات ہیں پنجاب میں اس کا کسی کو احساس نہیں۔ ضروری ہے کہ بلوچستان کے حالات کو ریاست کی سطح پر سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ پر صحافیوں سے بات ہوئی ہے، ان کی بات میں وزن ہے، متنازع ایکٹ پر صحافیوں کی تجاویز لینی چاہئیں تھیں۔
مولانا فضل الرحمان کا غزہ کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ دنیا جانتی ہے 15 ماہ تک اسرائیل اور صہیونی قوتیں غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر آگ برساتے رہے۔ جنگ بندی کے معاہدہ میں فلسطین کو کامیابی ملی ہے، فسلطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ٹرمپ فلسطینیوں کو مختلف ممالک میں آباد کرنے کے بجائے اسرائیل کو فلسطین سے اٹھائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جائےگی، کسی کے لیے گھبرانے کی بات نہیں، رانا ثنااللہ
وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو ایسے خوفناک بنا کر پیش کیا جارہا ہے جیسے یہ کوئی طوفان ہو، اس میں حکومت سمیت کسی کے لیے بھی گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کئی ماہ سے بات چیت جاری ہے، ہم اس حوالے سے اپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ
رانا ثنااللہ نے کہاکہ آئین کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں، جن چیزوں کا ذکر بلاول بھٹو نے کیا ان میں کون سی چیز ہے جو زیر بحث نہیں رہی؟
انہوں نے کہاکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ایسی دستاویز سامنے لانی چاہیے جس پر اتفاق ہو، یہ زیادہ مناسب ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہاکہ آئینی ترمیم سے قبل مکمل بحث مباحثہ ہوگا، اس میں حکومت یا کسی کے لیے بھی گھبرانے کی بات نہیں۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا آئینی عدالتوں کے قیام پر اتفاق ہے، 26ویں ترمیم کے وقت آئینی بینچ کی تجویز پی ٹی آئی کی طرف سے دی گئی تھی۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ ججز کے ٹرانسفر کا اختیار حکومت کو نہیں جوڈیشل کمیشن کے پاس ہونا چاہیے۔
ایک اور سوال کے جواب میں مشیر وزیراعظم نے کہاکہ اس وقت وفاق کے پاس اپنے معمول کے اخراجات چلانے کے لیے پیسے نہیں ہیں، اگر فیڈریشن کو ایسے ہی چلانا ہے تو پھر چلاتے رہیں۔
انہوں نے کہاکہ این ایف سی پر بات شروع ہوگی تو معلوم ہوگا کون راضی ہے اور کون ناراض ہے، ہم سب کو منانے کی کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے 27ویں آئینی ترمیم کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے لیے اہم اتحادی جماعت پیپلز پارٹی سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم مسترد کردی، اسد قیصر کھل کر بول پڑے
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اس اہم معاملے پر پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کا اجلاس 6 نومبر کو طلب کرلیا ہے، جس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم اتفاق رائے این ایف سی ایوارڈ رانا ثنااللہ مشاورت مشیر وزیراعظم وی نیوز