گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو جو لائے وہی چلا رہے ہیں۔ میں سیاسی کارکن ہوں اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل پر یقین رکھتا ہوں۔ پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے جس روز اس حکومت کی حمایت ختم ہوئی یہ گر جائےگی۔گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا  کہ اس حکومت کو جو لائے وہی چلا رہے ہیں۔ میں سیاسی کارکن ہوں اور مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل پر یقین رکھتا ہوں۔ پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ میرے پاس آتے ہیں ان کا یہی مؤقف ہوتا ہے کہ وہ عمران خان کی ہدایت پر تشریف لائے ہیں، اگر ان کا کوئی شخص خلاف بات کرتا ہے تو اس کا نوٹس انہی کو لینا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ ختم ہوچکی، وہاں پر مسلح گروہوں کا راج ہے، جبکہ بلوچستان کی صورتحال بھی انتہائی تشویشناک ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں جو حالات ہیں پنجاب میں اس کا کسی کو احساس نہیں۔ ضروری ہے کہ بلوچستان کے حالات کو ریاست کی سطح پر سنجیدگی سے دیکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ پر صحافیوں سے بات ہوئی ہے، ان کی بات میں وزن ہے، متنازع ایکٹ پر صحافیوں کی تجاویز لینی چاہئیں تھیں۔ 

مولانا فضل الرحمان کا غزہ کے حوالے سے مزید کہنا  تھا کہ دنیا جانتی ہے 15 ماہ تک اسرائیل اور صہیونی قوتیں غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں پر آگ برساتے رہے۔ جنگ بندی کے معاہدہ میں فلسطین کو کامیابی ملی ہے، فسلطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ٹرمپ فلسطینیوں کو مختلف ممالک میں آباد کرنے کے بجائے اسرائیل کو فلسطین سے اٹھائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا

پڑھیں:

فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات

اسلام آباد؍ لاہور (رانا فرحان اسلم+ خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام (ف) نے مذہبی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کیلئے کوشیں تیز کر دی ہیں۔ جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے مختلف رہنماؤں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل نے سربراہ اسلامی تحریک علامہ ساجد نقوی، جمعیت اہلحدیث کے سربراہ حافظ عبد الکریم، مولانا اویس نورانی اور  دیگر سے ٹیلیفونک رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا ہے۔ بعد ازاں ساجد نقوی نے وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمن سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کیساتھ رابطوں میں ایم ایم اے بحالی سمیت دیگر امور زیر غور آئینگے۔ مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد نقوی، حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی کے درمیان اہم ملاقات میں اہم فیصلہ سازی متوقع ہے لیکن تاحال جے یو آئی کی طرف سے جماعت اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے دوسرے دھڑے ابوالخیر محمد زبیر بھی تاحال ملاقات میں مدعو نہیں، متحدہ مجلس عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیر غور آئیں گے۔ ابھی یہ ابتدائی مشاورت ہے، قبل از وقت کچھ نہیں کہہ سکتے، چار بڑی مذہبی سیاسی شخصیات کا اکٹھ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کیساتھ غزہ اور خطے کی صورتحال پر بھی غور کیا جائیگا۔ علاوہ ازیں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے گرینڈ قبائلی جرگے کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان کو فاٹا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں فاٹا بارے حکومتی کمیٹی پر غور وخوض وفد نے حکومتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان سے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے کمیٹی کی تشکیل دی ہے، وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے تشکیل کمیٹی کی سربراہی مولانا فضل الرحمان سے قبول کرنے کی درخواست کی۔ مولانا فضل الرحمان نے وفد کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔ جلد وزیر اعظم سے ملاقات میں تحفظات پیش کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے ٹانک گومل راغزائی میں گھر پر گولہ گرنے کے افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعہ افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ حالات یہاں تک پہنچ گئے نہ بچے محفوظ ہیں نہ خواتین اور بزرگ، جے یو آئی کارکنوں اور رہنمائوں کو منصوبہ بندی سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، تحفظات سے آگاہ کیا
  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو
  •   وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی اہم ملاقات
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات
  • جو برا کرے گا انجام بھگتے گا، عروہ حسین بھی علیزے شاہ کی حمایت میں بول اٹھیں