حماس اور اسرائیل کی جانب سے مزید قیدیوں کی رہائی کل متوقع
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز نے کہا ہے کہ غزہ میں 3 یرغمالیوں کو ہفتے کے روز رہا کر دیا جائے گا جبکہ اسرائیل بھی 90 قیدی رہا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی معاہدہ، حماس نے 3 یرغمالی، اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدی رہا کر دیے
الجزیرہ کے مطابق حماس جن یرغمالیوں کو رہا کر رہا ہے ان میں اوفر کلڈیرون، کیتھ سیگل اور یارڈن بیباس شامل ہیں۔
دوسری جانب بدلے میں اسرائیل عمر قید کی سزا پانے والے 9 فلسطینیوں کے علاوہ 81 دیگر قیدیوں کو رہا کرے گا۔
مزید پڑھیے: اسرائیل کی طرف سے تاخیر کے بعد 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا
دریں اثنا اسرائیلی فوج کی گن بوٹس نے غزہ کے ساحل پر انکلیو کے مرکز میں نصیرات پناہ گزین کیمپ کے قریب فائرنگ کرکے ایک ماہی گیر کو شہید کردیا۔ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ میں مزید 2 افراد شہید کردیے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز تممون قصبے میں اسرائیلی فضائی حملے میں 10 فلسطینی شہید کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: ’پہلی بار والد کو گلے لگایا، یہ احساس بیان نہیں کرسکتی‘ 22 سال بعد اسرائیلی قید سے رہا فلسطینی کی بیٹیوں سے ملاقات
غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 48 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 12 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز 3 اسرائیلیوں، ایک مرد اور 2 خواتین اور 5 تھائی شہریوں کی رہائی کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد اسرائیلی حکومت کی جانب سے 110 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوا۔ تاہم ایک موقعے پر اسرائیل نے غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے دوران احتجاج کرنے اور افراتفری پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بعد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل روک دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: حماس اسرائیل معاہدہ، کون سے فلسطینی قیدی رہا ہوں گے؟
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے یہ قدم 8 یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے افراتفری پھیلانے اور احتجاج کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اٹھایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی یرغمالی حماس فلسطینی قیدی قسام بریگیڈز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی یرغمالی فلسطینی قیدی قسام بریگیڈز قیدیوں کی رہائی فلسطینی قیدی رہا کر
پڑھیں:
فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت؛ نیتن یاہو نے بل کی حمایت کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی، بل بدھ کو پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر نے آج کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔
یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ’جیوش پاور پارٹی‘ نے پیش کیا ہے، جس کی قیادت وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں، یہ بل بدھ کو اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ میں پہلی بار منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ اس شخص کو سزائے موت دی جائے گی جو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ہلاک کردے۔
اسرائیل میں کوئی بھی بل قانون بننے کے لیے کنیسٹ میں تین مراحل سے گزرنا ضروری ہوتا ہے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے پیر کو کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
گل ہیرش نے کہا کہ وہ اس سے پہلے اس بل کے مخالف تھے، کیونکہ یہ غزہ میں زندہ یرغمالیوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ بن سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب یرغمالی زندہ ہیں، اس لیے میری مخالفت کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی۔
اسی روز کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ جیوش پاور پارٹی کی درخواست پر اس بل کو پہلے مرحلے کے لیے پیش کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر بارہا اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے لیے سزائے موت کے قانون کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ مہینے اکتوبر میں حماس نے ایک عارضی جنگ بندی معاہدے کے تحت 20 اسرائیلی زندہ قیدیوں کو رہا کیا تھا، یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی منصوبے کے تحت طے پایا تھا۔
اس وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی (جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں) اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں، فلسطینی اور اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ قیدی تشدد، بھوک اور طبی غفلت کا شکار ہیں، اور متعدد قیدی حراست کے دوران شہید ہو چکے ہیں۔
حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بن گویر نے جیلوں کے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے اور قیدیوں کے اہل خانہ سے ملاقاتوں پر پابندی، خوراک میں کٹوتی، اور نہانے کی سہولت محدود کر دی گئی ہے۔