پی آئی اے پنشن فنڈز سے 400کروڑ روپے غائب
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)پی آئی اے پائلٹس کی تنظیم پاکستان ائیرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا)کی پنشن کمیٹی کے عہدیداروں نے ریٹائرڈ پائلٹس سمیت دیگر ملازمین کے پینشن فنڈز سے 400کروڑ روپے غائب ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کر دیا ہے۔پالپا ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی آئی اے کے ریٹائرڈ پائلٹس کی پنشن کمیٹی کے عہدیدار کیپٹن بشارت چودھری سمیت کمیٹی کے دیگر اراکین نے کہا کہ چونکا دینے والی بات یہ ہے، اکاؤنٹ میں رقم موجود نہیں ہے، اس بات کا غالب امکان ہے کہ پینشن ٹرسٹ میں موجود رقم قواعد وضوابط کے خلاف کہیں اور استعمال کی گئی ہے، اس معاملے پر سی ای او پی آئی اے سے ملاقاتوں میں انتظامیہ نیانتظامی طور پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے، مگر انتظامیہ کے پاس ملازمین کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔بشارت چودھری کا کہنا تھا کہ پنشن کے متاثرہ افراد میں بیواؤں کو ملاکر 850 خاندان بنتے ہیں، پنشن ٹرسٹ فنڈ میں بینیفشری کی کوئی نمائندگی نہیں ہے جبکہ پنشن ٹرسٹ کا 10 سال سے کوئی اجلاس نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے
پڑھیں:
حب میں قائم فیکٹری مقامی افراد کو روزگار فراہم کرے‘ سلیم خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( پ ر) حب میں نجی سیمنٹ فیکٹری بھاری منافع کما نے کے باوجود مقامی افرادکو آبادی کے تناسب سے روزگاردیتی ہے نہ ہی کوئی اور فلاحی کام کرتی ہے جبکہ فیکٹری کے زیرانظام چلنے والے اسکول میں بچوں کوبھی بھی کسی قسم کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ ساکران کی سماجی شخصیت سلیم خان نے یہاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ نجی فیکٹری کے حب میں قائم پلانٹ ماہانہ اربوں روپے کامنافع کماتے ہیں مگر فیکٹری کی انتظامیہ قریبی آبادی کوکسی قسم کی سہولت فراہم نہیں کرتی۔ گوٹھ محمد رمضان مری میں فیکٹری کے زیرانتظام چلنے والے اسکول کے ساتھ تعاون بھی ختم کردیا ہے۔ انہو ں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی ، صوبائی وزیر زراعت میر علی حسن زہری اور ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر حب نثار احمد لانگو سے خصوصی اپیل کی ہے کہ فیکٹری کومقامی آبادی کو روزگار دینے اور اسکول کو دوبارہ فعال کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگرہماری دادرسی نہ کی گئی تو ہم لوگ بچوں سمیت فیکٹری انتظامیہ کے خلاف شدید احتجاج کریں گے۔ سلیم خان نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی میں کام کرنے والے اکثر مقامی ورکرز کو نام نہاد ٹھیکیداروں کے رحم و کرم پر ہیں‘ ان تمام ورکرز کو کمپنی انتظامیہ لیبر قوانین کے مطابق کسی قسم کی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ فیکٹری انتظامیہ سو سوشل ویلفیئر اور ای او بی آئی کے مد بھی ہیر پھیر کرکے گورنمنٹ کو کروڑوں روپے کا چونا لگا رہی ہے جبکہ لیبر، ای او بی آئی سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کا فیکٹری میں کام کرنے والے ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مکمل چپ سادھ رہنا اور مکمل خاموشی اختیار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔