نیا بحران جنم لینے لگا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ٔ٭مشاورت اور دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے وجوہات دینا بھی ضروری قرار دے دیاگیا
٭چیف جسٹس اسی ہائیکورٹ سے بنایا جائے کہیں اور سے نہ لایا جائے،جسٹس محسن کیانی و دیگر کاموقف
( جرأت نیوز )چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے لئے دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کی ممکنہ کوشش کے سبب عدلیہ میں ایک اور بحران جنم لینے لگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے مخالفت میں صدر مملکت اور چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے مشترکہ طور پر ایک خط لکھا ہے جو کہ صدر پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کیا گیا ہے۔خط میں ججز نے کہا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے نا چیف جسٹس بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہی تین سینئر ججز میں سے کسی کو چیف جسٹس بنایا جائے۔عدالتی ذرائع کے مطابق خط کی کاپی صدر پاکستان، چیف جسٹس سمیت سندھ ہائیکورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو بھی ارسال کی گئی ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے بامعنی مشاورت ضروری ہے، دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے کے لیے وجوہات دینا بھی ضروری ہے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی بہ نسبت لاہور ہائیکورٹ میں زیر التوا کیسز دو لاکھ ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری سینیارٹی کیسے تبدیل ہوسکتی ہے؟
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: دوسری ہائیکورٹ سے جج لانے اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے اپنے حلقے این اے 18 ہری پور کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہری پور میں پی ٹی آئی کا ورکرز کنونشن: عمران خان کی رہائی کے لیے ہر کال پر لبیک کہیں گے،عمر ایوب
یاد رہے کہ19 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر نے این اے 18 ہری پور سے متعلق حکم امتناع ختم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس حلقےمیں دھاندلی تحقیقات کی اجازت دے دی تھی۔
عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جس میں کہا گہیا ہے کہ الیکشن کمیشن 60 روز کے اندر ہی دھاندلی سے متعلق تحقیقات کر سکتا ہے اُس کے بعد نہیں۔
عمرایوب نے این اے 18 میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کی کارروائی اور 10 جولائی کے آرڈر کو چیلنج کیا تھا۔ سابق چیف جسٹس عامرفاروق نے الیکشن کمیشن کی کارروائی پرحکم امتناع جاری کیا تھا جبکہ موجودہ قائم مقام چیف جسٹس نے 19 اپریل کو حکم امتناع ختم کر دیا تھا۔
مزید پڑھیے: یاد رکھنا عمران خان دوبارہ وزیراعظم بنیں گے، عمر ایوب کی بیوروکریسی کو دھمکیاں
سپریم کورٹ میں اپنی درخواست میں عمر ایوب نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے آئینی مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے کارروائی شروع کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکا جبکہ حالیہ فیصلے میں الیکشن کمیشن کو کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کا معاملہ، عمر ایوب کھل کر سامنے آگئے
عمرایوب نے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے لہٰذا مذکورہ فیصلہ اور الیکشن کمیشن کی کارروائی کالعدم قرار دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ دھاندلی کی تحقیقات سپریم کورٹ عمر گل