پیکا ایکٹ کی متنازعہ شقیں بتائیں، بات کرنے پر تیار: عطا تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے ) وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے خطرات روکنے کے لئے پیکا ایکٹ ایک اچھا اقدام ہے، اس سے میڈیا اور اخبارات کو کوئی مسائل نہیں ہوں گے، اس کے ابھی رولز تیار ہونے ہیں، مشاورت کی گنجائش موجود ہے، مشاورت میں تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے، صحافتی تنظیموں کو اس قانون کی حمایت کرنی چاہئے۔ جمعہ کو پیکا ایکٹ کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد صدر مملکت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کئے جو اب قانون کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ پیکا ایکٹ میں دنیا کے بہترین طریقوں کو اپنایا گیا ہے۔ اس میں کوئی متنازعہ شق ہے تو سامنے لائیں، ہم بات چیت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر نے سوال کیا کہ کیا فیک نیوز کا تدارک متنازعہ ہے؟ کیا سوشل میڈیا کے حوالے سے وضع کردہ نظام متنازعہ ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ صحافتی تنظیموں کو اس قانون کی حمایت کرنی چاہئے اور اس قانون کے تحت رولز کی تیاری اور مشاورت پر آگے بڑھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس میں کوئی متنازعہ چیز سامنے نہیں لائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر ایک کا حق ہے، دنیا کے اندر سوشل میڈیا لاء اور چیک اینڈ بیلنس موجود ہے، مغربی ممالک اور دنیا کے مہذب معاشرے میں سوشل میڈیا قوانین موجود ہیں، جب پاکستان میں اس قانون کی بات ہوتی ہے تو اس پر احتجاج تو ہو رہا ہے مگر شقوں پر بات کوئی نہیں کر رہا کہ فلاں شق متنازعہ یا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریبونل اور سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی میں نجی شعبے کے لوگ اور پریس کلب کے صحافی شامل ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ کونسل آف کمپلینٹس میں بھی انہیں اپیل اور رٹ پٹیشن کا حق دیا گیا ہے تو پھر ڈر کس بات کا ہے، یہ قانون صرف سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے میں بدامنی، لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے تدارک کے لئے لایا گیا ہے، اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے ورلڈ اکنامک فورم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری جنریشن کا سب سے بڑا خطرہ سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلنے والی ڈس انفارمیشن ہے، عالمی ادارے اس پر بات کر رہے ہیں، اس حوالے سے اپنی قانون سازی کر رہے ہیں تو پھر پاکستان میں اس کو کیوں برا سمجھا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے وفاقی وزیر پیکا ایکٹ قانون کی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی رکن کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا ٹیم سے وابستہ خاتون خولہ ادریس کو بیرونِ ملک روانگی سے روک دیا گیا، خولہ ادریس اپنے شوہر کے ہمراہ سعودی عرب کے لیے روانہ ہونے والی پرواز میں سوار ہونے والی تھیں، روانگی سے قبل امیگریشن عملے نے انہیں روک کر تفتیشی اداروں کے حوالے کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق خولہ ادریس چوہدری اور ان کے خاوند کو امیگریشن کلیئرنس کے دوران ہی سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (FIA Cyber Crime Wing) کی ٹیم نے حراست میں لے لیا، دونوں کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے دفتر منتقل کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ خولہ ادریس کے خلاف مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز مواد کی اشاعت اور حساس معلومات کے پھیلاؤ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، اسی سلسلے میں ان کا نام ممکنہ طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) یا اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، جس کی بنیاد پر انہیں بیرون ملک جانے سے روکا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ خولہ ادریس سے پی ٹی آئی کی آن لائن سرگرمیوں اور چند مخصوص سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے معلومات حاصل کرے گا۔
تاحال پی ٹی آئی کی جانب سے اس واقعے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ٹیم کے اراکین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اس عمل کو سیاسی انتقام قرار دیا جا رہا ہے۔
ادھر ایئرپورٹ حکام نے تصدیق کی ہے کہ خولہ ادریس اور ان کے شوہر کو باقاعدہ تحریری ہدایات کے تحت روکا گیا جبکہ تحقیقات مکمل ہونے تک دونوں کو بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔