شام: بفر زون میں اسرائیلی فوجی سرگرمیاں امن کاروں کے لیے مشکلات کا باعث
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 فروری 2025ء) قیام امن کی کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ژاں پپیئر لاکوا نے کہا ہے کہ شام کے ساتھ گولان کے بفر زون میں اسرائیلی فوج کی سرگرمیوں کے باعث امن کاروں کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان قائم اس علاقے میں اقوام متحدہ کے امن کاروں کے علاوہ کسی فوج کی موجودگی 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس کے تحت اس جگہ سے دونوں ممالک کی افواج کا انخلا عمل میں آیا تھا۔
گزشتہ سال دسمبر میں شام کے سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد اسرائیل کی فوج نے پیش قدمی کرتے ہوئے بفر زون میں اپنی چوکیاں قائم کر لی ہیں جس پر عالمی برادری کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
(جاری ہے)
انڈر سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے موجودہ حالات میں علاقے کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی امن فورس (یو این ڈی او ایف) اور گولان میں جنگ بندی کے نگران ادارے (یو این ٹی ایس او) کے مشاہدہ کاروں کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔
شام کے عبوری حکام سے ملاقاتیںژاں پیئر لاکوا حالیہ دنوں شام کا پانچ روزہ دورہ کر کے واپس آئے ہیں۔ اس دوران انہوں نے اقوام متحدہ کے امن کاروں، عسکری مشاہدہ کاروں، شام کی عبوری حکومت کے عہدیداروں اور اسرائیل کے حکام سے ملاقاتیں کیں۔
دورے کے بعد اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسائل کے باوجود امن فورس اپنا کام بطریق احسن انجام دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
تناؤ میں کمی لانے، غلط فہمی کی بنا پر جنم لینے والی ممکنہ کشیدگی کو روکنے اور سرحد پر امن برقرار رکھنے میں اس کا اہم کردار ہے۔انہوں نے بتایا کہ امن کاروں کی سلامتی، تحفظ اور بہبود اولین ترجیح ہے اور انہوں نے شام اور اسرائیل دونوں ممالک میں حکام سے بھی یہی بات کی ہے۔
انہوں نے شام کی عبوری حکومت میں دفاع اور امور خارجہ کے وزرا سے ملاقاتوں میں ان کے بیانات کو خوش آئند قرار دیا جن میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت 1974 کے معاہدے پر کاربند رہے گی۔
ان ملاقاتوں میں انہوں نے حکام کو مشن کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اور عبوری حکومت کے ساتھ اس کے رابطے برقرار رکھے جانے کی اہمیت واضح کی۔امن مشن سے تعاون کی اپیلانڈر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں بفر زون کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ وہاں افواج کی موجودگی 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ علاوہ ازیں، مقامی آبادی بالخصوص 'یو این ڈی او ایف' کی جائے تعیناتی کے قریب رہنے والے لوگ اسرائیلی فوج کی موجودگی سے پیدا ہونے والے مسائل سے متعلق شکایات کر رہے ہیں جن کی املاک اور سلامتی کا تحفظ ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشن کو سلامتی کونسل کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ دونوں فریقین بھی اس کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں اور انہیں بفرزون میں معائنوں کی کارروائیوں کو وسعت دینے، اقوام متحدہ کے عملے کی آزادانہ نقل و حرکت اور گولان کی پہاڑیوں میں سرحدی خلاف ورزیوں کو روکنے سمیت اس کی سرگرمیوں میں تعاون مہیا کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے امن کاروں انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
سٹی42: گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے پنجاب کسان بورڈ کے دفتر کا دورہ کیا جہاں چیئرمین کسان بورڈ پنجاب میاں محمد اجمل نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ گورنر پنجاب نے کسانوں کے وفد سے ملاقات کی اور ان کے مسائل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر گورنر پنجاب نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں کسانوں کو گندم کی پوری قیمت ادا کی گئی تھی۔ موجودہ سیلابی صورتحال نے کسانوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث وہ مالی مشکلات کا شکار ہیں، لہٰذا حکومت کو کسانوں کا ساتھ دینا چاہئے۔
لاہور :ڈمپر نے موٹر سائیکل کو کچل دیا، 3 افراد جاں بحق
سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ کسان اپنا خون پسینہ بہا کر ہمیں گندم مہیا کرتے ہیں، اس لیے اُن کی فلاح اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ زراعت میں جدید مشینری کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ پیداوار میں اضافہ اور نقصانات میں کمی لائی جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح ملک میں معاشی استحکام لانا ہے اور کسان اس ہدف کے حصول میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔
کسان وفد نے ملاقات میں مطالبہ کیا کہ حکومت گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی ختم کرے تاکہ منڈیوں میں رسائی آسان ہو۔ کسانوں نے بتایا کہ سیلابی ریلوں میں ان کی جمع پونجی، مال مویشی اور گندم بہہ گئی ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں کے کسان شہروں تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق
کسانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں گندم کی پوری قیمت ادا کی جائے تاکہ ان کی محنت ضائع نہ ہو۔