شالیمار ایکسپریس حادثہ، ڈرائیو کی غلطی سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ایکسپریس حادثے کی ابتدائی تحقیقات میں ڈرائیور کی غلطی سامنے آگئی۔
ریلوے ذرائع کے مطابق لاہور شالیمار ایکسپریس حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔ 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے شواہد اکٹھے کر لیے۔ لاہور تحقیقاتی ٹیم میں ڈپٹی چیف انجینئر بریج، ڈپٹی چیف انجینئیر، میکینکل ڈپٹی چیف انجینئیرکیرج اور ڈپٹی چیف افسرسیفٹی شامل ہیں۔
اب تک کی تحقیقات اورابتدائی جوائنٹ رپورٹ میں ڈرائیور کی غلطی سامنے آئی ہے۔ ڈرائیوراورگارڈز سمیت دیگر لوگوں کے بیانات بھی لے لیے گے۔ تحقیقاتی ٹیم نے سی سی ٹی وی فوٹیج سے بھی مدد لی۔ تحقیقاتی ٹیم نے رات گئے اور صبح تک ٹریک کا مکمل معائنہ کیا۔
مزید پڑھیں: لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ایکسپریس کو حادثہ، ٹرینوں کا شیڈول متاثر
ریلوے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے عینی شاہدین کے بیانات قلم بند کیے اور بنائی گی ویڈیو بھی حاصل کی۔ ریلوے ٹریک اور بریج کی ماہانہ انسپکشن کا ریکارڈ بھی لے لیا گیا۔ شالیمار ایکسپریس کی اسپیڈ کے حوالے سے بھی ڈرائیور سے سوالات کیے گئے۔
گزشتہ روز لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ایکسپریس کی 3 کوچز لاہور کے شاہدرہ ریلوے اسٹیشن کے قریب پٹڑی سے اتر گئی تھیں جس سے ٹرینوں کی آمد و رفت عارضی طور پر متاثر ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شالیمار ایکسپریس تحقیقاتی ٹیم
پڑھیں:
ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاکراچی میں ٹریفک جرمانوں ای چالان سے متعلق قرارداد پر کے ایم سی کا وضاحتی بیان سامنے آ گیا۔
کے ایم سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا، انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہو گئے، جسے منظور شدہ قرار دیا گیا۔
مالک کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل چار سال قبل ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوئی تھی، 27 اکتوبر کو ای چالان میں ہیلمٹ نہ پہننے پر 5 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی، واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِ بحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ پہلے ای چالان ہونے پر 10 یوم میں رابطہ کرکے معافی کے ساتھ فیس معاف ہوسکتی ہے ۔
دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی، قرارداد پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے گفتگو کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاقِ رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جا سکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں، کراچی کے لیے کام کرنا ہو گا۔