قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ مکمل: 3 اسرائیلیوں کے بدلے 183 فلسطینی رہا
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ مکمل، اسرائیل نے بالآخر 3 کے بدلے 183 فلسطینی رہا کر دیے۔
جنگ بندی معاہدے کے مطابق غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ بھی کامیابی سے مکمل ہوگیا، حماس نے خان یونس اور جبالیہ سے 3 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کردیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے سابقہ روایت کت مطابق قیدیوں کو تحائف کے ساتھ ریڈ کراس کے حوالے کیا۔
جواب میں اسرائیل نے اپنی جیلوں سے 183 فلسطینی کو رہا کیا۔ رہائی پانے والے فلسطینبیوں میں عمر قید کی سزا پانے والے 18 قیدی بھی شامل ہیں۔
فلسطینیوں قیدیوں کا مغربی کنارے میں پُرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے اس تبادلے میں ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اسرائیل نے 7 قیدیوں کو حماس کے حوالے سے انکار کردیا، انہیں ملک بدر کرکے مصر بھیجا جائے گا۔
اس کے علاوہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رفح بارڈر کو بھی باقاعدہ طور پر کھول دیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قیدیوں کے
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنیکا اعلان
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا، مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔ اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا، وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں، جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا، مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی، جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی، حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں خلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔ یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے، لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔