آرمی چیف کا بلوچستان کا دورہ ، نام نہاد دوست نما دشمن کچھ بھی کریں، ان کو شکست ضرور ملے گی: جنرل عاصم منیر
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
راولپنڈی( ڈیلی پاکستان آن لائن )آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ اپنے غیرملکی آقاؤں کے ایجنٹ بن کر دُہری پالیسیوں کی پیروی کرنے والوں سے آگاہ ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے بلوچستان کا دورہ کیا، اس دوران آرمی چیف کو بلوچستان کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں سینئر سیکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام نے شرکت کی۔ آرمی چیف، گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے شہداء کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی۔
آرمی چیف نے سی ایم ایچ کوئٹہ میں زخمی جوانوں کی عیادت بھی کی۔ آرمی چیف نے ملک کے دفاع کیلئے جوانوں کے غیر متزلزل عزم کو سراہا۔
وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کا عمر ایوب کے بیان پر رد عمل آ گیا
اس موقع پر جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ نام نہاد دوست نما دشمن کچھ بھی کریں، ان کو شکست ضرور ملے گی۔ دشمنوں کو قوم اور مسلح افواج کی قوت سے شکست ہو گی۔اپنے غیرملکی آقاؤں کے ایجنٹ بن کر دُہری پالیسیوں کی پیروی کرنے والوں سے آگاہ ہیں، وطن کے دفاع کیلئے جب بھی ضرورت پڑی ہم جوابی کارروائی کریں گے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دفاع وطن کیلئے جب بھی ضرورت پڑی، یہ لوگ جہاں کہیں بھی ہوں ان کا پیچھا کیا جائے گا۔ یہ ہماری قوم اور مسلح افواج کی ثابت قدمی سے ضرور شکست کھائیں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آرمی چیف
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ معطل: پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع کریں گے، وزیر توانائی
وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع بھی کریں گے۔
وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے جلد بازی اور اسکے نتائج کی پرواہ کے بغیر معطل کرنا آبی جنگ کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت یہ اقدام اور غیر قانونی ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے، اور ہم قانونی، سیاسی اور عالمی سطح پر پوری طاقت سے اس کا دفاع کریں گے۔"
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے 1960ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے سندھ طاس معاہدے کا نام دیا گیا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے دریاؤں کا پانی منصفانہ تقسیم ہونا تھا۔ اس معاہدے میں ورلڈ بینک بطور ضامن ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت پنجاب میں بہنے والے تین دریاؤں راوی ستلج اور بیاس پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا جس کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کو حق دیا گیا ہے۔
دونوں ممالک کو دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو حاصل ہے تاہم پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں۔
بھارتی اقدام سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی
دوسری جانب ذرائع کے مطابق بھارت کا یہ مذموم فیصلہ 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔
سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔
معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔