WE News:
2025-07-04@13:41:55 GMT

’ونی‘ عورت مخالف ایک ظالم رسم

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

’ونی‘ عورت مخالف ایک ظالم رسم

آخر کب ایسی رسم کا خاتمہ ہوگا جس میں ایک عورت کو جرم کیے بغیر کسی اور کے ظلم کی ایک ایسی دردناک سزا دی جاتی ہے جو وہ پوری زندگی کاٹ رہی ہوتی ہے، اور اس سزا کا نام ہے ’ونی‘، آج میں اس بلاگ میں آپ لوگوں کو یہ بتاتی ہوں کہ آخر ونی کی رسم کیا ہے؟ اس رسم کا طریقہ کار کیا ہے؟ اور ایک خاتون اس ظالم اور بے رحم رسم سے کس طرح متاثر ہوتی ہے؟

ونی یا سوارہ تقریباً 400سال پرانی ایک رسم ہے جو بدقسمتی سے آج بھی موجود ہے۔ پنجاب میں اس رسم کو ونی جبکہ خیبر پختونخوا میں اس کو سوارہ کہا جاتا ہے۔  ونی یا سوارہ ایک ایسی رسم ہے جس میں کم عمر لڑکیاں یعنی 4سال کی بچی سے لے کر 14 سال کی عمر کی لڑکی تک کو بطور صلح، تاوان یا دیت کے مخالف خاندان کو ونی کر دیا جاتا ہے۔

ظالم گھر والے ونی کی اس رسم کو شادی کا نام تو دیتے ہیں مگر میرے نزدیک یہ شادی نہیں بلکہ ایک ذندان کی ذندگی ہے۔ اکثر ان چھوٹی بچیوں کی شادی کسی عمر رسیدہ آدمی سے کرائی جاتی ہے۔ کئی ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جس میں14 سال کی لڑکی کی شادی کسی 80سالہ آدمی سے کرائی گئی ہے۔ یہ تو ان بچیوں کے کھیلنے، تعلیم حاصل کرنے اور پھر اپنی مرضی سے شادی کرنے کی عمر ہوتی ہے مگر نہ جانے کیوں یہ سب ان سے چھین لیا جاتا ہے اور بدلے میں ایک نہ ختم ہونے والا درد ان کو دے دیا جاتا ہے؟  

ونی کے طریقہ کار کی بات کی جائے تو پرانے زمانے سے لے کر آج تک 2مخالف خاندانوں کے درمیان دشمنی ختم کرنے اور صلح و امن لانے کے لیے جرگہ یا پنچائیت بیٹھائی جاتی تھی اور آخر میں ایک کمسن لڑکی کو ونی کردیا جاتا تھا، مگر بدقسمتی سے یہ ظالم اور عورت مخالف رسم آج بھی موجود ہے۔ ونی یا سوارہ کی اہم وجہ قتل ہوتی ہے۔ قتل کے علاوہ قرض ہو، خاندانی دشمنی ہو یا کوئی اور بڑی وجہ ہو میں بھی لڑکی کو ونی کیا جاتا ہے۔

اس رسم میں جرگہ بٹھایا جاتا ہے اور جس خاندان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہوتی ہے تو وہ انصاف کا تقاضا کرتے ہیں جس میں وہ خاندان جس نے ظلم کیا ہوتا ہے وہ خود مظلوم خاندان سے کہتے ہیں کہ ہم اپنی ایک لڑکی بطور ونی آپ کو دینا چاہتے ہیں مگر اس کے بدلے میں آپ نے ہمیں معاف کرنا ہوگا۔

اور یا جو مظلوم خاندان ہوتا ہے وہ ظلم کرنے والے خاندان سے کہتے ہیں کہ آپ نے ہمیں اس ظلم کے بدلے میں لڑکی دینی ہوگی تب آپ کو معافی ملے گی۔ یاد رہے اس رسم میں لڑکی کی کوئی مرضی یا ہاں شامل نہیں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ونی کے اس رسم میں آدمی کی عمر نہیں دیکھی جاتی ہے اور نہ ہی یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ آپ کے آدمی کی عمر اتنی ہونی چاہیے۔ اس میں آدمی کی عمر اگر 80 یا 85 سال کی کیوں نہ ہو تب بھی لڑکی کو ونی کیا جاتا ہے، نہ ہی یہ دیکھا جاتا ہے کہ آدمی شادی شدہ یا غیر شادی شدہ ہے۔

اکثر ایسے بھی ہوتا ہے کہ ونی کے بدلے میں لائی گئی لڑکی کے اوپر سوتن لے آتے ہیں مگر یہ لڑکی اُف تک نہیں کرسکتی کیونکہ اس نے اپنے بھائی یا باپ کے ظلم کا ازالہ جو کرنا ہوتا ہے۔ ونی کے بدلے میں جس لڑکی کی شادی ہو جاتی ہے پھر اس لڑکی کی آزمائش اور جہنم سی زندگی اسی دن سے شروع ہوجاتی ہے، بلکہ غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔

اب آپ خود بتائیں کہ ایک انسان کسی دشمن کے گھر میں اپنی ساری زندگی کیسے گزارے، اگر گزارے بھی تو اذیت بھری ذندگی، روز کے روز طعنے ملنا، تشدد، اپنے میکے والوں سے ملنے نا دینا اور اخراجات پورے نا کرنا ان کا معمول زندگی بن جاتا ہے۔  یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ونی کی جانے والی خواتین زندہ لاش بن جاتی ہے۔ یہ خواتین انتہائی ڈپریشن کا شکار ہوجاتی ہیں اور ان سب کا اثر ان کے بچوں پر بھی پڑتا ہے۔

ونی کی یہ رسم اکثر دور دراز علاقوں، دیہاتوں اور ایسے علاقوں میں ہوتی ہے جہاں پر انصاف، تعلیم اور شعور کی کمی ہوتی ہے ورنہ آج کل کے اس ماڈرن دور میں کیسے کسی خاتون کا اتنا ظالمانہ سودا اتنی آسانی سے ہو؟ ظاہر سی بات ہے جہاں پردین، تعلیم اور شعور کی کمی ہوگی تو وہاں پر جہالت کے اندھیرے تو ہوں گے نا۔ مجھے تو حیرانگی اس بات کی ہے کہ بطور مسلمان ملک، آج کے دور میں اور وہ بھی علماء، حکومت اور عدلیہ کے موجودگی کے باوجود یہ رسم آخر موجود کیسے؟

زندگی ایک بار ملتی ہے یہ اللہ تعالی کی طرف سے ہمیں دیا گیا ایک قیمتی تحفہ ہے۔ برائے مہربانی کسی کی زندگی کے ساتھ کھیل کر ان کی زندگیوں کو جہنم نہ بنائیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ہرجگہ پر مگر بالخصوص گاؤں، دیہا توں، دور دراز علاقوں اور قبائلی اضلاع پر اپنی کڑی نظر رکھیں۔

اگر حکومت کو کہیں بھی ونی کی رسم کی خبر ملتی ہے تو فوراً اس کی روک تھام کریں اور ظالموں کو سزا دلوائیں تاکہ آنے والے وقتوں میں کم عمر معصوم لڑکیاں کسی اور کے کیے کی سزا اور ظلم کا شکار نہ بنیں، بلکہ ہم سب نے یک آواز ہوکر اس عورت مخالف رسم کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

نازیہ سالارزئی

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے بدلے میں لڑکی کی ہوتا ہے ہوتی ہے جاتی ہے جاتا ہے کو ونی ونی کے ونی کی کی عمر

پڑھیں:

ثاقب سمیر نے اپنی زندگی کا سب سے خوفناک واقعہ شیئر کردیا

کراچی(شوبز ڈیسک)معروف اداکار ثاقب سمیع نے اپنی زندگی کا ایک ایسا خوفناک واقعہ شیئرکیا جو ان کے بقول، آج تک ان کے ذہن سے محو نہیں ہو سکا۔

اداکار نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ کراچی کے ایک فلیٹ میں مقیم تھے، جہاں عمارت کی چھتیں اور مختلف پورشن ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے پڑوس میں دو لڑکیاں رہتی تھیں، جن سے ان کی چھت پر ملاقاتیں ہوئیں اور بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا۔ باتوں باتوں میں معلوم ہوا کہ ان میں سے ایک لڑکی کو ثاقب نے کبھی اداکاری کی کلاس بھی دی تھی۔

اداکار نے مزید کہا کہ ، ’’جب بھی میں کافی کا مگ لے کر چھت پر جاتا، وہ لڑکیاں بھی اپنی چھت پر آجاتیں۔ یوں روزانہ کی ملاقات نے دوستی کا رنگ اختیار کرلیا۔‘‘

ایک دن ان میں سے ایک لڑکی نے چونکا دینے والا انکشاف کیا کہ اس پر ”آسیب کا سایہ“ ہے اور وہ اکثر خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔

ثاقب سمیع نے بتایا کہ وہ اس صورتحال میں مدد کے لیے تیار ہوگئے اور کہا کہ اگر کبھی کوئی ایمرجنسی ہو تو بلا جھجک بتائیں۔ کچھ ہی دن بعد ایک رات لڑکی شدید پریشانی کی حالت میں چلی گئی، اس کے جسم میں سوئیاں چبھنے لگیں اور وہ خود کو زخمی کرنے لگی۔

اس پر اس کی دوست نے مدد کے لیے ثاقب کو بلایا۔ تاہم محلے کی بدنامی سے بچنے کے لیے انہوں نے تجویز دی کہ وہ لڑکیاں چھت کے راستے ان کے فلیٹ میں آ جائیں۔

اداکار نے بتایا، ’’میں نے ان لڑکیوں کو اندر بلا کر بیڈ پر بٹھایا اور خود دروازے کے پاس کھڑا ہوگیا۔‘‘

اسی دوران متاثرہ لڑکی کی حالت انتہائی خراب ہو گئی۔ وہ اپنے بال چہرے پر گرا کر عجیب و غریب حرکات کرنے لگی، لرزنے لگی اور اس کے انداز میں غیر انسانی تبدیلی آ گئی۔

ثاقب نے بتایا کہ اس منظر کو دیکھ کر انہوں نے دل ہی دل میں قرآن آیات کا ورد کرنا شروع کردیا مگر حیرت انگیز طور پر لڑکی نے فوراً پہچان کرردِعمل دیا اور کہا، ”پڑھنا بند کرو۔“

اداکار کے بقول، ’’اس کے یہ کہنے پر میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ یہ لمحہ میری زندگی کا سب سے ڈراؤنا تجربہ تھا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے باوجود وہ جتنا ممکن تھا، لڑکی کی مدد کرتے رہے، لیکن وہ کیفیت اور اس میں نظر آنے والی تبدیلی آج بھی ان کے دل و دماغ میں گہرے نقوش چھوڑ گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:اسلحہ و شراب برآمدگی کیس؛ علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا پاکستان مخالف نظریہ دونوں عوام کے لیے خطرناک ہے، بلاول
  • بھارت کا پاکستان مخالف نظریہ ہمارے اور بھارتی عوام دونوں کے لیے خطرناک ہے:بلاول
  • امریکی صدر ٹرمپ کا ’بگ بیوٹی فل بل‘ کیا ہے؟ 55 فیصد امریکی کیوں مخالف ہیں؟
  • مرد ہو یا عورت موٹر سائیکل پر بیٹھے دونوں افراد کے لیے ہیلمٹ لازمی قرار دیا گیا
  • اداکار ثاقب سمیر کا جن سے سامنا ہوا تو جن نے انہیں کیا کہا؟
  • کربلا حق کی خاطر کسی بھی ظالم قوت سے ٹکراجانے کا نام ہے، علامہ شبیر حسن میثمی
  • ثاقب سمیر نے اپنی زندگی کا سب سے خوفناک واقعہ شیئر کردیا
  • گھریلو ناچاقی کے بعد 5 دن سے لاپتا جواں سال لڑکی کہاں سے ملی؟
  • وہ خاموش نہیں رہیں گی
  • ہانیہ عامر کی ہم شکل پاکستانی لڑکی کے چرچے