WE News:
2025-04-26@02:21:32 GMT

’ونی‘ عورت مخالف ایک ظالم رسم

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

’ونی‘ عورت مخالف ایک ظالم رسم

آخر کب ایسی رسم کا خاتمہ ہوگا جس میں ایک عورت کو جرم کیے بغیر کسی اور کے ظلم کی ایک ایسی دردناک سزا دی جاتی ہے جو وہ پوری زندگی کاٹ رہی ہوتی ہے، اور اس سزا کا نام ہے ’ونی‘، آج میں اس بلاگ میں آپ لوگوں کو یہ بتاتی ہوں کہ آخر ونی کی رسم کیا ہے؟ اس رسم کا طریقہ کار کیا ہے؟ اور ایک خاتون اس ظالم اور بے رحم رسم سے کس طرح متاثر ہوتی ہے؟

ونی یا سوارہ تقریباً 400سال پرانی ایک رسم ہے جو بدقسمتی سے آج بھی موجود ہے۔ پنجاب میں اس رسم کو ونی جبکہ خیبر پختونخوا میں اس کو سوارہ کہا جاتا ہے۔  ونی یا سوارہ ایک ایسی رسم ہے جس میں کم عمر لڑکیاں یعنی 4سال کی بچی سے لے کر 14 سال کی عمر کی لڑکی تک کو بطور صلح، تاوان یا دیت کے مخالف خاندان کو ونی کر دیا جاتا ہے۔

ظالم گھر والے ونی کی اس رسم کو شادی کا نام تو دیتے ہیں مگر میرے نزدیک یہ شادی نہیں بلکہ ایک ذندان کی ذندگی ہے۔ اکثر ان چھوٹی بچیوں کی شادی کسی عمر رسیدہ آدمی سے کرائی جاتی ہے۔ کئی ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جس میں14 سال کی لڑکی کی شادی کسی 80سالہ آدمی سے کرائی گئی ہے۔ یہ تو ان بچیوں کے کھیلنے، تعلیم حاصل کرنے اور پھر اپنی مرضی سے شادی کرنے کی عمر ہوتی ہے مگر نہ جانے کیوں یہ سب ان سے چھین لیا جاتا ہے اور بدلے میں ایک نہ ختم ہونے والا درد ان کو دے دیا جاتا ہے؟  

ونی کے طریقہ کار کی بات کی جائے تو پرانے زمانے سے لے کر آج تک 2مخالف خاندانوں کے درمیان دشمنی ختم کرنے اور صلح و امن لانے کے لیے جرگہ یا پنچائیت بیٹھائی جاتی تھی اور آخر میں ایک کمسن لڑکی کو ونی کردیا جاتا تھا، مگر بدقسمتی سے یہ ظالم اور عورت مخالف رسم آج بھی موجود ہے۔ ونی یا سوارہ کی اہم وجہ قتل ہوتی ہے۔ قتل کے علاوہ قرض ہو، خاندانی دشمنی ہو یا کوئی اور بڑی وجہ ہو میں بھی لڑکی کو ونی کیا جاتا ہے۔

اس رسم میں جرگہ بٹھایا جاتا ہے اور جس خاندان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہوتی ہے تو وہ انصاف کا تقاضا کرتے ہیں جس میں وہ خاندان جس نے ظلم کیا ہوتا ہے وہ خود مظلوم خاندان سے کہتے ہیں کہ ہم اپنی ایک لڑکی بطور ونی آپ کو دینا چاہتے ہیں مگر اس کے بدلے میں آپ نے ہمیں معاف کرنا ہوگا۔

اور یا جو مظلوم خاندان ہوتا ہے وہ ظلم کرنے والے خاندان سے کہتے ہیں کہ آپ نے ہمیں اس ظلم کے بدلے میں لڑکی دینی ہوگی تب آپ کو معافی ملے گی۔ یاد رہے اس رسم میں لڑکی کی کوئی مرضی یا ہاں شامل نہیں ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ونی کے اس رسم میں آدمی کی عمر نہیں دیکھی جاتی ہے اور نہ ہی یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ آپ کے آدمی کی عمر اتنی ہونی چاہیے۔ اس میں آدمی کی عمر اگر 80 یا 85 سال کی کیوں نہ ہو تب بھی لڑکی کو ونی کیا جاتا ہے، نہ ہی یہ دیکھا جاتا ہے کہ آدمی شادی شدہ یا غیر شادی شدہ ہے۔

اکثر ایسے بھی ہوتا ہے کہ ونی کے بدلے میں لائی گئی لڑکی کے اوپر سوتن لے آتے ہیں مگر یہ لڑکی اُف تک نہیں کرسکتی کیونکہ اس نے اپنے بھائی یا باپ کے ظلم کا ازالہ جو کرنا ہوتا ہے۔ ونی کے بدلے میں جس لڑکی کی شادی ہو جاتی ہے پھر اس لڑکی کی آزمائش اور جہنم سی زندگی اسی دن سے شروع ہوجاتی ہے، بلکہ غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔

اب آپ خود بتائیں کہ ایک انسان کسی دشمن کے گھر میں اپنی ساری زندگی کیسے گزارے، اگر گزارے بھی تو اذیت بھری ذندگی، روز کے روز طعنے ملنا، تشدد، اپنے میکے والوں سے ملنے نا دینا اور اخراجات پورے نا کرنا ان کا معمول زندگی بن جاتا ہے۔  یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ونی کی جانے والی خواتین زندہ لاش بن جاتی ہے۔ یہ خواتین انتہائی ڈپریشن کا شکار ہوجاتی ہیں اور ان سب کا اثر ان کے بچوں پر بھی پڑتا ہے۔

ونی کی یہ رسم اکثر دور دراز علاقوں، دیہاتوں اور ایسے علاقوں میں ہوتی ہے جہاں پر انصاف، تعلیم اور شعور کی کمی ہوتی ہے ورنہ آج کل کے اس ماڈرن دور میں کیسے کسی خاتون کا اتنا ظالمانہ سودا اتنی آسانی سے ہو؟ ظاہر سی بات ہے جہاں پردین، تعلیم اور شعور کی کمی ہوگی تو وہاں پر جہالت کے اندھیرے تو ہوں گے نا۔ مجھے تو حیرانگی اس بات کی ہے کہ بطور مسلمان ملک، آج کے دور میں اور وہ بھی علماء، حکومت اور عدلیہ کے موجودگی کے باوجود یہ رسم آخر موجود کیسے؟

زندگی ایک بار ملتی ہے یہ اللہ تعالی کی طرف سے ہمیں دیا گیا ایک قیمتی تحفہ ہے۔ برائے مہربانی کسی کی زندگی کے ساتھ کھیل کر ان کی زندگیوں کو جہنم نہ بنائیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ہرجگہ پر مگر بالخصوص گاؤں، دیہا توں، دور دراز علاقوں اور قبائلی اضلاع پر اپنی کڑی نظر رکھیں۔

اگر حکومت کو کہیں بھی ونی کی رسم کی خبر ملتی ہے تو فوراً اس کی روک تھام کریں اور ظالموں کو سزا دلوائیں تاکہ آنے والے وقتوں میں کم عمر معصوم لڑکیاں کسی اور کے کیے کی سزا اور ظلم کا شکار نہ بنیں، بلکہ ہم سب نے یک آواز ہوکر اس عورت مخالف رسم کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

نازیہ سالارزئی

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے بدلے میں لڑکی کی ہوتا ہے ہوتی ہے جاتی ہے جاتا ہے کو ونی ونی کے ونی کی کی عمر

پڑھیں:

بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف مکروہ پروپیگنڈہ ایک بار پھر بے نقاب

مقبوضہ کشمیر میں حملے کے بعد بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف شیطانی پروپیگنڈے پر مبنی کھیل ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا۔

رپورٹ کے مطبق  ذرائع  کا کہنا ہے کہ ہر دہشتگرد حملے کے بعد بھارتی میڈیا کا ایک ہی وطیرہ ہے کہ بغیر ثبوتوں کے پاکستان پر الزام لگاو، سچ چھپاو اور اپنی عوام کو بیوقوف بناو، ہندوستان ٹائمز کے مطابق پہلگام حملہ 3 بجے ہوا، بھارتی خفیہ ایجنسی را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے 3بجکر 5 منٹ پر پاکستان پر الزام لگا دیا۔

ذرائع  کے مطابق اس کے بعد حملے کے 30 منٹ بعد بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے #PakSponsoredTerror، ٹوئٹس کا آغاز کر دیا، واقعے کے 30 منٹ سے 60 منٹ میں بی جے پی لیڈران جے پی نڈڈا اور امت شاہ نے ٹوئٹس کر دئیے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک، بھارتی میڈیا کا پاکستان کیخلاف زہریلا پروپیگنڈا

ذرائع  کا کہنا ہے کہ واقعے کے 1 سے 3 گھنٹوں بعد جعلی انٹیلیجنس رپورٹس لیک کی جاتی ہیں جس پر آر ایس ایس کے ٹرول اکاؤنٹس ماس ریٹویٹ کرتے ہیں، حیران کن طور پر  پہلگام واقعہ کے پہلے 15 منٹ میں بی جے پی سپورٹر کی جانب سے 500 بھارتی اکاؤنٹس سے ایک جیسے ٹوئٹس کئے جاتے ہیں۔

30 منٹ میں  #PakistanTerrorError ٹاپ ٹرینڈ بن جاتا ہے جس میں جعلی کشمیری ناموں سے ٹوئٹس کئے جاتے ہیں، واقعے کے 1 گھنٹے کے بعد میجر گوینڈا جیسے فوجی اکاؤنٹس رد عمل دیتے ہیں، پرانی ویڈیوز کو تازہ واقعے سے جوڑ کر دکھانا بھارتی میڈیا کا بھونڈا وطیرہ ہے۔

ذرائع  کے مطابق بھارتی میڈیا شواہد کے بغیر ایسے حملوں کو پاکستان مخالف جذبات بھڑکانے کیلئے استعمال کرتا آیا ہے، حقیقت میں یہ الزامات پہلے سے تیار کئے جا چکے ہوتے ہیں جنہیں پاکستان مخالف زہر اگلنے میں استعمال کیا جاتا ہے، دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں مگر بھارت اسے ہمیشہ مسلمانوں اور پاکستان سے جوڑتا ہے۔

دفاعی ماہرین نے پہلگام واقع پر سنجیدہ سوال اٹھا دیے، ان کاکہنا ہے کہ  بھارتی میڈیا نےپہلگام ڈرامے میں ہلاک ہونے والے 27 افراد کی لاشیں کیوں نہیں دکھائیں؟
بھارتی میڈیا پر زمین پر لیٹے ہوئے مرد کے پاس مشکوک طور پر بیٹھی عورت کی صرف ایک فوٹو شاپ تصویر سامنے آئی جس میں خون کا ایک قطرہ یا معمولی زخم بھی نظر نہیں آیا۔

دفاعی ماہرین نے کہا کہ  بھارتی را سے جڑے اکاؤنٹس نے عین نام نہادحملے کے وقت ہی پاکستان کو سزا دینے کی ٹویٹ کرنا کیوں شروع کر دیں، بھارت دنیا کو ثبوت کا ایک ٹکڑا بھی دکھائے جو اس نام نہاد حملے میں پاکستان کے ملوث ہونا ثابت کرے، گودی میڈیا بغیر ثبوتوں اور زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کر سکتا۔

دفاعی ماہرین نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر حزیمت سے بچنے کیلئے بھارتی میڈیا اپنے جھوٹ کو چھپانے کیلئے ایک نیا جھوٹ سامنے لائے گا، پہلگام ایل او سی سے تقریباً 400 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور بھارت  نے کشمیر میں 9 لاکھ فوج جمع کر رکھی ہے، مقبوضہ کشمیر میں اتنی بڑی فوج کے ہوتے ہوئے ایسا حملہ کیسے ممکن ہے؟

دفاعی ماہرین نے کہا کہ ایسے حملے ہمیشہ اس وقت کیوں ہوتے ہیں جب کوئی مغربی یا امریکی سیاسی قیادت ہندوستان کا دورہ کر رہی ہو یا ہندوستان میں کوئی اہم واقعہ ہو رہا ہو؟   کیا بھارت ماضی کے فالس فلیگ آپریشنز سے کچھ نہیں سیکھا؟

بھارت کو چاہئے کہ ان سوالات کے جوابات دے تاکہ دنیا ان کی من گھڑت کہانیوں پر یقین کرسکے، دنیا بھر میں سکھوں کو قتل کر کے بین الاقوامی دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا بھارتی مکروہ چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  بھارتی سکھ فوجیوں کا پاکستان مخالف جنگی منصوبوں میں حصہ لینے سے انکار
  • دھریکوں کے سائے
  • سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان
  • بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
  • لاہور: بندوق کی نوک پر نوجوان لڑکی سے جنسی زیادتی، ویڈیوز بناکر بلیک میل کرنے والا رشتے دار گرفتار
  • شادی سے پہلے لڑکی سے اسکی تنخواہ پوچھنے والا مرد، مرد نہیں ہوتا، خلیل الرحمان قمر
  • فیصل آباد میں گھریلو ملازمہ سے اجتماعی زیادتی، متاثرہ لڑکی حاملہ ہوگئی
  • کلاسیکی تحریک کے اردو اد ب پر اثرات
  • پہلگام حملہ: بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف شیطانی پروپیگنڈا ایک بار پھر بے نقاب
  • بھارتی میڈیا کا پاکستان مخالف مکروہ پروپیگنڈہ ایک بار پھر بے نقاب