بلوچستان بار کونسل وصحافیوں کا پیکا ایکٹ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کوئٹہ(نمائندہ جسارت )بلوچستان بار کونسل ، بلوچستان یونین اف جرنلسٹس اور انسانی حقوق کمیشن بلوچستان نے متنازع پیکا ایکٹ کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صدر بی یوجے خلیل احمد کہتے ہیں پیکا ایکٹ کے خلاف ائینی درخؤاست جلد عدالت عالیہ میں دائر کردی جائے گی۔بلوچستان بار کونسل کے وائس چئیرمین راحب خان بلیدی نے پریس کلب کوئٹہ کا دورہ کیا اوربلوچستان یونین اف جرنلسٹس کی نومنتخب کابینہ سے ملاقات کی اور بھاری اکثریت سے منتخب ہونے والے صدر خلیل احمد، جنرل سیکرٹری ، عبدالغنی کاکڑ، سینئر نائب صدر منظور رند ،اور دیگر عہدیداروں کو مبارکباد پیش کی اور جرنلسٹس پینل کی انتخابات میں شاندار جیت پرمسرت کا اظہار کیا۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال ، 26 ویں ائینی ترمیم اور متنازع پیکا ایکٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر بی یوجے خلیل احمد کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کی راہ میں ایک منظم منصوبے کے تحت رکاوٹیں حائل کی جارہی ہیں تاکہ عوام کو معلومات تک رسائی کے ان کے بنیادی حق سے محروم کیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا بلوچستان کے صحافیوں نے انتہائی نامساعد حالات کے باجود آزادی اظہار رائے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے اور بی یوجے نے آزادی صحافت کے لیے صف اول میں شامل میں ہوکر بھرپور جدوجہد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامع مشاورت کے بعد پیکا ایکٹ بلوچستان بار کونسل اور انسانی حقوق کمیشن کے ساتھ مل کرعدالت عالیہ بلوچستان میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں بہت جلد ایک ائینی درخواست عدالت عالیہ میں دائرکردی جائے گی۔ ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان بار کونسل کے وائس چئیرمین راحب خان بلیدی نے موجودہ سیاسی صورتحال اور ائینی امور پرتبادلہ خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے بی یوجے کا کردارقابل تحسین ہے اور پیکا جیسے کالے قانون کے ذرئعے ازادی صحافت پر جو قدغن لگائی گئی ہے وہ ان کوششوں کا تسلسل ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلوچستان بار کونسل پیکا ایکٹ بی یوجے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق پارٹی بروز پیر ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کرے گی۔ اس حوالے سے نمائندگی شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جو صدر، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو ارسال کی گئی ہے۔
اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی مدد سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد شقیں آئین پاکستان کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے متصادم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر جماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرتا ہے اور بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو متاثر کرتا ہے۔
اعتراضات کے متن میں کہا گیا ہے کہ بل کے تحت مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کو کنٹرول دینا اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے اصول کے خلاف ہے۔ مزید یہ کہ مالیاتی اختیارات کا مرکزیت کی طرف منتقل ہونا بلدیاتی خودمختاری کو کمزور کرے گا۔ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی بحالی کی جائے، بلدیاتی اداروں کی پانچ سالہ مدت آئینی طور پر طے کی جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
اعجاز شفیع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بروز پیر اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں متنازع شقوں پر عملدرآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کی استدعا کی جائے گی۔