جماعت اسلامی کا پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
لاہور (نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ قابل مذمت ہے۔ پیٹرول کی نئی قیمت 257 روپے 13 پیسے فی لیٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قمیت میں 7 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 267 روپے اور 95 پیسے مقرر کی گئی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سراسر ظلم اور غریب عوام کا معاشی قتل عام ہے۔پٹرول، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کا مزید طوفان آئے گا۔ حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر عام آدمی کو مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیاں تشویشناک ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں اور سفید پوش طبقہ خون کے آنسوں رونے پر مجبور ہے۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے۔ حکومت عوام کو ریلیف دینے کی بجائے ظالمانہ فیصلے کر رہی ہے پٹرول، ڈیزل، توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے پیداواری لاگت مزید بڑھ جائے گی۔ اس وقت کاروبار تباہ حال ہیں، پٹرول،ڈیزل،گیس کی قیمت میں اضافہ واپس لیا جائے۔شرح سود پہلے ہی کاروباروں اور صنعتوں کے چلنے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں میں اضافہ
پڑھیں:
پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
ویب ڈیسک: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری شروع کر دی اور گردشی قرضوں سے نمٹنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں تین سے دس روپے فی لیٹر تک اضافے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اس وقت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض لینےکے حوالے سے بھی مشاورت کر رہی ہے تاکہ گیس سیکٹر کے مالی بحران پر قابو پایا جا سکے، وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے درمیان اس حوالے سے جلداہم اجلاس متوقع ہے۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے’’آئی ایم ایف‘‘ نے پاکستان سے گیس سیکٹر کے گردشی قرضوں کے حوالے سے واضح منصوبہ طلب کر لیا ہے، آئی ایم ایف کاکہناہے کہ حکومت دو ہزار آٹھ سو ارب روپے کے گردشی قرضوں کے خاتمے کا ٹھوس روڈ میپ فراہم کرے ورنہ آئندہ قسط کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
ذرائع کاکہناہے کہ حکومت بجلی کے شعبے کی طرح گیس سیکٹر میں بھی اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر مجبور ہو چکی ہے، اسی تناظر میں پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ اندرونی وسائل سے گردشی قرضے کم کیے جا سکیں۔
پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 2800 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے گیس کمپنیاں اور دیگر سرکاری تیل و گیس ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہیں،یہ اضافہ منظور ہونے کی صورت میں نہ صرف پٹرول اورگیس مہنگی ہوگی بلکہ اس کے نتیجے میں مہنگائی کی لہربھی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور اس ہفتے متوقع ہے، حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے، جس کے تحت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، حکومت اس قرض کو آسان شرائط پر حاصل کرنے کے لیے مختلف بینکوں سے مشاورت کر رہی ہے جبکہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ قرض کی واپسی کے لیے حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنا شامل ہے،اس کے علاوہ گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ قرض کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے، بینکوں سے حاصل کردہ قرض آئندہ پانچ برسوں میں مرحلہ وار واپس کیا جائے گا، اگر پیٹرولیم لیوی عائد کر دی جاتی ہے تو اس سے سالانہ 180 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے