سوڈان، ریپڈ سپورٹ فورس کا بازار پر حملہ، 54 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
سوڈان، ریپڈ سپورٹ فورس کا بازار پر حملہ، 54 افراد جاں بحق WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
سوڈان کے شہر اُم درمان میں باغی فوجی گروہ ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) نے ایک بازار پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں 54 افراد جاں بحق اور 158 زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، آر ایس ایف نے گولہ بارود سے بازار پر حملہ کیا، جس کے بعد علاقے میں افراتفری پھیل گئی۔
یہ واقعہ ایک ہفتے بعد پیش آیا، جب سوڈان کے دارفور علاقے میں بھی آر ایس ایف کے زیر اثر اسپتال پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا، جس میں 70 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان حملوں کا الزام بھی باغی فوجی گروہ آر ایس ایف پر عائد کیا جا رہا ہے۔
سوڈان میں اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان خونریز جھڑپیں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بازار پر حملہ
پڑھیں:
کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور اردو بازار سیوریج نالے بن گئے، طالبات اور حاملہ خواتین کیلئے مشکلات
—جنگ فوٹوزکراچی میں بارش کو ختم ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا مگر شہر کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کے بعد اب سیورج کا پانی وبالِ جان بن گیا۔
کراچی میونسپل کارپوریشن کے ہیڈ آفس کے پڑوس میں میریٹ روڈ پر واقع ہول سیل میڈیسن مارکیٹ کی کچھی گلی نمبر 1 اور 2 سیوریج نالے میں بدل چکی ہیں، جہاں گٹر ابل کر سیوریج کا پانی بائی پاس ہو کر دوسرے گٹر میں نکلنے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔
ہول سیل کراچی فارما آرگنائزیشن کے جنرل سیکریٹری اسلم پولانی کے مطابق گزشتہ 15 دنوں سے وہ اپنی مدد آپ کے تحت پرائیویٹ طور پر گٹر کھلوانے کی بھرپور کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز میں بھاری بھرکم پتھر اور دیگر اشیاء ہونے کی وجہ سے انسانی ہاتھوں سے یہ کام کرنا ممکن نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گٹر کھلوانے کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ایم ڈی سے لے کر نچلے عہدے کے تمام افسران تک رابطے کر چکے ہیں، انہیں ویڈیوز بھی بھیجی گئی ہیں، فون پر بھی رابطے کیے گئے ہیں مگر ہر روز نئی یقین دہانیوں کے بعد رات آ جاتی ہے اور اگلے دن پھر نئی کوششیں کرتے ہوئے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا ہے مگر سیوریج کا پانی صاف نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی گٹر کھولے گئے۔
علاقے کے ایک بزرگ دکاندار نے بتایا کہ تحریکِ لبیک کے یونین کونسل چیئرمین یاسر اختری کی جانب سے بھی سیوریج کا پانی نکلوانے کی کوشش کی جا رہی ہے مگر متعلقہ اداروں کی جانب سے گٹر نہیں کھولے جا رہے تاکہ ان کی قیادت کو ناکام ظاہر کیا جا سکے۔
دکانداروں نے بتایا کہ اس میڈیسن مارکیٹ سے ناصرف سندھ بلکہ پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے بھی ادویات سپلائی کی جاتی ہیں، بیشتر ادویات سیوریج کے پانی میں خراب ہو چکی ہیں۔
اسی طرح کی گمبھیر صورتِ حال کراچی کے مصروف ترین اردو بازار کی بھی ہے جہاں کی گلیوں میں سیوریج کا پانی بہتا دکھائی دے رہا ہے، اردو بازار میں جس جگہ پر سب سے زیادہ سیوریج کا پانی جمع ہے وہ گورنمنٹ گرلز اسکول کا گیٹ ہے جہاں سے صبح شام طالبات گزر کر اسکول جاتی ہیں، ایسی صورتِ حال میں کئی طالبات کے کپڑے خراب ہو جاتے ہیں۔
یہی نہیں اس کے ساتھ واقع سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا سوبھراج اسپتال بھی ہے جہاں علاج کے لیے آنے والی خواتین خاص طور پر حاملہ خواتین کے لیے انتہائی مشکلات ہیں۔
دکانداروں نے بتایا کہ وہ اپنے طور پر کافی کوشش کر چکے ہیں مگر گٹرز کے اندر پتھر اور بوریاں ہونے کی وجہ سے سیوریج کا پانی نکل نہیں پا رہا بلکہ دوسرے گٹر سے بائی پاس ہو کر ان گلیوں میں جمع ہوتا ہے اور اس سے پورا دن تعفن پھیلا رہتا ہے۔