کوئٹہ، صحافی اور وکلاء تنظیموں کا پیکا ایکٹ کو ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پریس کلب کوئٹہ میں وکیل رہنماء راحب بلیدی اور بی یو جے کے صدر خلیل احمد نے ملاقات کے موقع پر کہا کہ متنازع پیکا ایکٹ کو عدالت عالیہ بلوچستان میں چیلنج کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچسان کے وکلاء، صحافیوں اور سماجی کارکنوں نے پیکا ایکٹ کی ترمیم بل کو عدالت عالیہ بلوچستان میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب خان بلیدی نے کوئٹہ پریس کلب میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد سے ملاقات کے موقع پر اس حوالے سے گفتگو کی۔ اس موقع پر صدر بی یو جے خلیل احمد نے کہا کہ آزادی صحافت کی راہ میں ایک منظم منصوبے کے تحت رکاؤٹیں حائل کی جارہی ہیں، تاکہ عوام کو معلومات تک رسائی کے بنیادی حق سے محروم کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں نے انتہائی نامساعد حالات کے باوجود آزادی اظہار رائے کے لئے بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ مشاورت کے بعد پیکا ایکٹ کو بلوچستان بار کونسل اور انسانی حقوق کمیشن کے ساتھ مل کر عدالت عالیہ بلوچستان میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں جلد آئینی درخواست دائر کردی جائے گی۔ راحب بلیدی نے کہا کہ بلوچستان میں صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے بی یو جے کا کردار قابل تحسین ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ بلوچستان بار کونسل بی یو جے کے ساتھ ملکر آزادی صحافت کی راہ میں حائل رکاؤٹیں دور کرنے کے لئے بھرپور کردار ادا کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلوچستان میں پیکا ایکٹ میں چیلنج بی یو جے کہا کہ
پڑھیں:
جوڑا قتل بلوچستان میں مذمتی قر ارداد منطور ‘ پورٹس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو پیش
کوئٹہ؍ لاہور (نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان اسمبلی میں غیرت کے نام پر قتل واقعے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی درخواست پر مشترکہ قرار داد میں تبدیل کیا گیا بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اس حوالے سے ویمن پارلیمانی کاکس کی ڈپٹی سپیکر غزالہ گولہ نے مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ کے علاقے سنجدی ڈیگاری میں نہتے مرد و خواتین کا قتل قابل مذمت ہے اور غیرت کے نام پر قتل کا کسی بھی صورت صوبائی، قومی سماجی یا مذہبی روایت سے کوئی تعلق نہیں، غزالہ گولہ نے ایوان سے مطالبہ کیا کہ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایوان میں مطالبہ کیا کہ قرارداد کو مشترکہ اور مارگٹ واقعے کی تحقیقات کیلئے حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی تیشکل دی جائے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان واقعے کے حوالے سے قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ظالم اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ملزمان کی معافی کا معاملہ تو اسی وقت ختم ہوگیا تھا جب حکومت کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔دوسری طرف بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی۔ قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کروائی گئی جس کے متن میں کہا گیا ہے کہ غیرت کے نام پر ایک نہتی خاتون کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں ، جرگے کی آڑ میں قتل کیے گئے افراد کے اہلخانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ قرار داد میں حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے، ڈیگاری دہرے قتل کے معاملے میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ایڈیشل آئی جی سید وزیر چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کے چیمبر میں پیش ہو گئے۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس روزی خان بڑیچ نے سنجیدی ڈیگاری واقعے کا نوٹس لیا تھا اور گزشتہ روز انہوں نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پولیس کو طلب کیا تھا۔ حکام نے کیس میں پیش رفت گرفتاریوں اور قبرکشائی سے متعلق رپورٹ پیش کی۔