کراچی: امریکی خاتون کے ہیموگلوبن میں کمی، جناح اسپتال میں زیر علاج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پاکستانی نوجوان کی محبت میں کراچی آنے والی امریکی خاتون جناح اسپتال میں زیر علاج ہے، خاتون کے ابتک لیے گئے ٹیسٹ میں ہیموگلوبن کی کمی آئی ہے۔
امریکی خاتون جناح اسپتال کے شعبہ نفسیات کے اسپیشل وارڈ میں زیرِ علاج ہیں۔
کراچی کراچی کے نوجوان سے محبت میں دھوکا کھانے والی.
اسپتال زرائع کے مطابق خاتون کی رپورٹ میں ہیموگلوبن کی سطح کم آئی ہے، ڈاکٹرز نے خاتون کا بلڈ ٹرانسفیوژن تجویز کیا ہے۔
اسپتال زراٸع کا کہنا ہے کہ خاتون کچھ معاملات میں تعاون کرتی ہیں اور کچھ میں نہیں، میڈیکل ہسٹری دستیاب نہ ہونے کے باعث فوری تشخیص ممکن نہیں ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ خاتون کے ساتھ ممکنہ نفسیاتی مسائل بھی لگ رہے ہیں، ان کے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
لیپیڈ پروفائل، ایچ آئی وی پروفائل اور ہیپاٹائٹس پروفائل کے ٹیسٹ بھی کیے جاٸیں گے، تمام ٹیسٹوں کی بنیاد پر حتمی رپورٹ تیار کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیے کراچی کے لڑکے سے شادی کیلئے آئی امریکی خاتون جناح اسپتال کے نفسیاتی وارڈ منتقل والدہ ذہنی مریضہ ہیں: کراچی آئی شادی کی خواہشمند امریکی خاتون کے بیٹے کا بیانواضح رہے کہ خاتون اونیجا اینڈریو رابنس کا امریکا میں مقیم بیٹا بھی منظرِ عام پر آیا ہے۔
امریکی خاتون کے بیٹے جیرامیا اینڈریو رابنس نے ویڈیو بیان میں اصل حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ والدہ اونیجا اینڈریو رابنس ذہنی مریضہ ہیں۔
جیرامیا اینڈریو رابنس کے مطابق میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ والدہ پاکستان میں ہیں، میری والدہ ایک شخص اور اس کے اہلِ خانہ سے ملنے پاکستان گئی تھیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اینڈریو رابنس امریکی خاتون جناح اسپتال خاتون کے
پڑھیں:
پیدائش کے وقت ہزاروں بچوں میں خطرناک وائرس کی موجودگی کا انکشاف
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال ہزاروں بچے ایسے وائرس کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں جو ہیپاٹائٹس سی کا سبب بنتا ہے اور ان بچوں کی بڑی تعداد پانچ برس کی عمر تک اس انفیکشن سے متاثر رہ سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف برسٹل میں محققین کی جانب سے کی جانے والی عالمی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ہر سال تقریباً 74 ہزار بچے ہیپاٹائٹس سی کا سبب بننے والے وائرس کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور ان میں 23 ہزار سے زیادہ میں پانچ برس کی عمر تک یہ انفیکشن ہو سکتا ہے۔
یہ وائرس دورانِ حمل یا بچے کی پیدائش کے وقت ماں سے بچے میں منتقل ہو سکتا ہے لیکن متعدد خواتین خود کے متاثر ہونے سے متعلق لاعلم ہوتی ہیں۔
دورانِ حمل ہیپاٹئٹس سی کی اسکریننگ اور متاثرہ خواتین کا علاج نئے انفیکشنز کو روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف برسٹل سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سربراہ مصنف ایڈم ٹریکی نے جامعہ کی پریس ریلیز میں کہا کہ تحقیق صرف منتقلی کے پیمانے کی وسعت کو واضح نہیں کرتی بلکہ مزید ٹیسٹنگ کی ضرورت کو بھی واضح کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وائرس کا ٹیسٹ نہ ہونے کی (جس کا بہت سے کیسز میں علاج کیا جا سکتا ہے) صورت میں پیدائش کے وقت یہ وائرس بچوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔