اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا 5 ججز کے خط سے عدم اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فارق نے خط لکھنے والے 5ساتھی ججوں کی رائے سے اتفاق نہیں کیا۔ پاکستان کی 3 دیگر ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہونے والے 3 ججوں کے نام نئے ہفتے کی کاز لسٹ میں شامل کر لیے گئے ہیں۔نئی کاز لسٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر بطور سینئر جج مخصوص بینچ نمبر 2 میں شامل ہیں۔اس سے پہلے بینچ ٹو کی سربراہی کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی آج سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ نمبر 3 کی سربراہی کریں گے۔سنگل بینچز کی فہرست میں بھی جسٹس سرفراز ڈوگر کا
نام دوسرے اور جسٹس محسن کا نام تیسرے نمبر پر موجود ہے۔سندھ ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس خادم حسین سومرو 9ویں اور بلوچستان ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس آصف 11ویں نمبر پر موجود ہیں۔2 روز پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں نے اپنے خط میں یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ ٹرانسفر ججوں کو نیا حلف لینا ہوگا اور ان کی سنیارٹی بھی اسی دن سے شمار ہوگی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے جمعے کو چیف جسٹس آف پاکستان کو خط میں کہا تھا کہ وہ کسی اور ہائی کورٹ سے جج ٹرانسفر کرنے کیلیے صدر کو ایڈوائس نہ دیں۔5 ججوں کے مطابق اگر اس طریقے کو نظر انداز کیا یہ تو یہ آئین سے دھوکا ہوگا تاہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فارق نے خط لکھنے والے 5 ساتھی ججوں کی رائے سے اتفاق نہیں کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ نے والے جسٹس ہائیکورٹ سے چیف جسٹس
پڑھیں:
امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے: شیری رحمٰن
شیری رحمٰن—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ امریکا میں سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
لندن پہنچنے پر پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ 3 دن واشنگٹن اور 2 دن نیویارک میں 50 سے زیادہ میٹنگز کیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس اور سینیٹرز کے ساتھ مثبت ملاقاتیں ہوئیں، انہوں نے ہماری بات کو سمجھا، سب نے اتفاق کیا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا خطرناک ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ بھارت میں کتنی تباہی ہوئی وہ خود کبھی نہیں بتائیں گے لیکن سب سامنے آہی جاتا ہے۔
شیری رحمٰن نے بتایا کہ بھارت کی شناخت جنگجو ریاست کی بنتی جا رہی ہے، غزہ کے بعد مقبوضہ کشمیر سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارتی وفد کا ہم پیچھا نہیں کر رہے تھے، ہماری کہانی ہماری اپنی کہانی ہے، بھارت ہم پر حملہ آور ہو گا تو ہم جواب دیں گے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ ہمارا ہدف امن اور مذاکرات کو فروغ دینا ہے، ہمارے پاس بھارت کے خلاف زیادہ شکایات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وفد کو اب تک نہیں پتہ کہ ان کا مشن کیا ہے، ان کا مقصد صرف پاکستان کو بدنام کرنا ہے۔
پاکستانی سفارتی وفد کی رکن شیری رحمٰن نے یہ بھی کہا کہ ہم بھارت کو بدنام کرنے نہیں پاکستان کی کہانی سنانے امریکا گئے تھے۔