حکومت میں آکر 26 ویں آئینی ترمیم ختم کریں گے: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
صوابی (نیٹ نیوز) پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عملاً عدالتی نظام کو محکوم بنادیا گیا ہے۔ صوابی میں اجتماع سے خطاب میں اسد قیصر نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو 26ویں ترمیم کو ختم کریں گے، ظالموں کے شکنجے سے عدالتوں کو آزاد کروائیں گے۔ متنازع پیکا ایکٹ کے ذریعے آزادی اظہار پر پابندی لگائی گئی ہے۔ 8 فروری کو ایکٹ کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ متنازع پیکا ایکٹ کو واپس لیا جائے، اس معاملے میں ہم صحافی برادری کے ساتھ ہیں۔ اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ 8 فروری کا جلسہ پاکستان کی سیاست کا رخ بدلے گا۔ چوری کیے گئے مینڈیٹ کو ہم واپس لیں گے۔ 17 سیٹوں والے شہباز شریف کو وزیراعظم بنا کر ملک کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، عدالت نے ایمان مزاری اور انکے شوہر کو طلب کرلیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی کیخلاف متنازع ٹوئٹ کیس میں دونوں کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کیس کا ٹرائل کریں گے۔
عدالت کی جانب سے اگلی سماعت میں ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی جائیں گیں، ٹرائل کورٹ میں اگلی سماعت 17 ستمبر کو ہوگی۔
اس سے پہلے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ان کے خلاف درج مقدمے میں عبوری ضمانت کنفرم کی تھی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی آئی اے) کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
عدالت نے این سی آئی اے کو نوٹس بھی جاری کیے تھے تاکہ وہ اپنا جواب جمع کرائے اور سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
واضح رہے کہ ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کیخلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
این سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر ڈالی۔
یہ مقدمہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا۔