حکومت بلوچستان نے درابن میں 4 لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی تحقیقات شروع کردیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
بلوچستان سے ملحقہ خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں بلوچستان لیویز فورس کے 4 اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے حکومت بلوچستان نے تحقیقات شروع کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری ٹریبونل تشکیل دے دیا ہے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق انکوائری ٹریبونل کی سربراہی کمشنر کوئٹہ ڈویژن کریں گے جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری III، محکمہ داخلہ بلوچستان ممبر اور سیکریٹری ہوں گے۔ حکومت بلوچستان نے ٹریبونل کو ہدایت دی ہے کہ وہ سات دن کے اندر اپنی رپورٹ مکمل کر کے پیش کرے، ٹریبونل کے دائرہ کار میں واقعے کی وجوہات، کسی بھی ممکنہ کوتاہی اور ذمہ داروں کا تعین شامل ہے۔
رپورٹ میں مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات بھی دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: ڈی آئی خان: نامعلوم افراد کی فائرنگ اور بم دھماکے کے نتیجے میں بلوچستان لیویز کے 4 اہلکار شہید
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ حکومت لیویز فورس کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے، ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور حکومت بلوچستان امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں یکم فروری کو 4 لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد حکومت بلوچستان نے فوری طور پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
balochistan inquiry levies بلوچستان حملہ لیویز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان حملہ لیویز حکومت بلوچستان نے
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔