جلد ہی یورپی یونین سے درآمد ات پر بھی محصولات عائد کر دیئے جائیں گے، امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 فروری2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جلد ہی یورپی یونین سے امریکا درآمد کی جانے والی مصنوعات پر بھی محصولات عائد کر دیئے جائیں گے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ یورپی یونین نے ہمارا بہت فائدہ اٹھایا ہے۔ وہ ہماری گاڑیاں نہیں خریدتے، ہماری زرعی مصنوعات نہیں خریدتے، وہ ہم سے تقریباً کچھ بھی نہیں خریدتے اور ہم لاکھوں گاڑیاں، بہت بڑی تعداد میں اشیائے خورد و نوش اور زرعی مصنوعات سمیت تقریباً سب کچھ ہی ان سے خریدتے ہیں ۔
اس سوال پر کہ یورپی یونین کی مصنوعات پر ٹیرف کا اعلان کب تک متوقع ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس کی ٹائم لائن تو نہیں دے سکتے لیکن یہ بہت جلد ہو گا۔(جاری ہے)
’دنیا میں تقریباً ہر ملک نے ہمارا فائدہ اٹھایا ہے، ہمیں تقریباً ہر ملک کے ساتھ تجارت میں خسارے کا سامنا ہے، ہر کسی کے ساتھ نہیں لیکن لگ بھگ سب کے ساتھ ہی، یہ بہت ناانصافی ہے اور ہم اس صورتحال کو بدلنے جا رہے ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا وہ برطانیہ پر بھی ٹیرف عائد کریں گے ، امریکی صدر نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ ہماری تجارت ٹھیک نہیں، لیکن صورتحال پر کام کیا جا سکتا ہے۔واضح رہے کہ یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں کینیڈا نے بھی اسی شرح سے امریکی اشیا پر ٹیکس عائد کر دیا ہے۔کینیڈا کی جانب سے جوابی کارروائی کے طور پر 106 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی امریکی مصنوعات پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کے اس فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر کینیڈا نے جوابی کارروائی کی تو وہ کینیڈا کی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ انھیں کینیڈا کے لوگ بہت پسند ہیں لیکن کینیڈا کی قیادت سے ان کے اختلافات ہیں۔دوسری جانب صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کی میکسیکو سے ’مثبت بات چیت‘ ہوئی ہے۔تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ اگر میکسیکو سے امریکہ میں منشیات اور تارکینِ وطن کی آمد بند نہ ہوئی تو ٹیرف میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیکس عائد کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک طرح کی جوابی کارروائی ہے۔ میکسیکو اور کینیڈا کے ذریعے لاکھوں لوگ ہمارے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔ اور ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین امریکی صدر مصنوعات پر کے ساتھ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ جنگ کی جانب بڑھ رہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ وینیزویلا کے صدر نکولس مادورو کے اقتدار کے دن گنے جا چکے ہیں۔
امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکا وینیزویلا سے جنگ کرنے جارہا ہے؟ ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں اس پر شک ہے اور وہ نہیں سمجھتے کہ ایسا ہوگا، لیکن انہوں نے الزام لگایا کہ وینیزویلا کی حکومت امریکا کے ساتھ بہت برا سلوک کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے منشیات فروشوں کی معاونت کا الزام لگا کر کولمبیا کے صدر اور اہل خانہ پر پابندی لگا دی
گزشتہ 2 ماہ میں امریکا کی فوجی سرگرمیوں میں بڑی تیزی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے تحت بحری جہاز، لڑاکا طیارے، بمبار، میرین فورس، ڈرونز اور جاسوس طیارے کیریبین سمندر کے علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اس خطے میں کئی دہائیوں کے بعد سب سے بڑی عسکری تعیناتی سمجھی جارہی ہے۔
امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائیاں منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے ضروری ہیں، تاہم متعدد مبصرین کا خیال ہے کہ اصل ہدف مادورو حکومت کو ہٹانا ہے۔ اس الزام کو ٹرمپ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں بہت سے مقاصد کے لیے کی جارہی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ستمبر کے اوائل سے اب تک امریکی حملوں میں کیریبین اور مشرقی پیسیفک کے علاقوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے وینزویلا کے صدرکی گرفتاری کے لیےانعامی رقم 50 ملین ڈالرکردی
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہر منشیات بردار کشتی سے منشیات کی شکل میں 25 ہزار افراد کی جانیں ضائع ہوتی ہیں اور امریکی خاندان تباہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے زمینی حملوں کے امکان کو مکمل طور پر رد نہیں کیا اور کہا کہ وہ پیشگی بتانے کے حق میں نہیں کہ امریکا وینیزویلا کے ساتھ کیا کرے گا یا کیا نہیں کرے گا۔
امریکا کی جانب سے بی 52 بمبار طیارے وینیزویلا کے ساحل کے قریب پروازوں کے ذریعے طاقت کا مظاہرہ بھی کر چکے ہیں جبکہ سی آئی اے کی تعیناتی اور دنیا کے سب سے بڑے بحری بیڑے کی روانگی کی بھی منظوری دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے الزام لگایا ہے کہ واشنگٹن ایک نئی جنگ کی تیاری کررہا ہے، جبکہ کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کا کہنا ہے کہ امریکا ان کارروائیوں کے ذریعے لاطینی امریکا پر غلبہ جمانا چاہتا ہے۔
ٹرمپ نے انٹرویو میں امریکا میں آنے والے تارکین وطن پر بھی سخت ردعمل دیا اور کہا کہ وہ دنیا بھر سے آرہے ہیں، خاص طور پر وینیزویلا سے، جہاں سے خطرناک گینگ امریکا میں داخل ہورہے ہیں۔ انہوں نے ٹرین دے ارگوا کو دنیا کا سب سے خطرناک گینگ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی: ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد کہاں منتقل ہورہی ہے؟
ایک اور سوال کے جواب میں ڈونلڈٹرمپ نے کہا کہ امریکا کو دوسری طاقتوں کی طرح جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے چاہئیں۔ تاہم امریکی توانائی کے وزیر کرس رائٹ نے وضاحت کی کہ حکومت کا فوری طور پر جوہری دھماکے کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
انٹرویو میں ٹرمپ نے جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کی ذمہ داری ڈیموکریٹس پر عائد کی اور انہیں پاگل پن کا شکار قرار دیا، لیکن ساتھ ہی کہا کہ آخرکار وہ سمجھوتے پر مجبور ہوجائیں گے۔
یہ ٹرمپ کا 60 منٹس پروگرام کو دیا گیا پہلا انٹرویو تھا جب سے انہوں نے 2024 کے ایک انٹرویو کے معاملے پر پروگرام کے مالک ادارے پیراماؤنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جو 16 ملین ڈالر کے تصفیے پر ختم ہوا۔
چونکہ صارف نے کوئی اضافی ہدایت نہیں دی، اس لیے خبر میں کسی قسم کے کوماز شامل نہیں کیے گئے ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جنگ ڈونلڈ ٹرمپ صدر نکولس مادورو وینیزویلا