غزہ کے باسیوں کی مصر و اردن منتقلی کے بارے انتہاء پسند امریکی صدر کی تجویز پر شدید تنقید کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر برائے انسانی حقوق نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی عوام کو انکی سرزمین سے نکال باہر کر دینے کی تجویز ''جنگی جرم'' ہے! اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر فرانسسکا البانی نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی عوام کے مصائب سے لاتعلق جبکہ فلسطینی عوام کی بے دخلی نسلی تطہیر ہے۔ عرب چینل الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں فرانسسکا البانی کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو ان کی آبائی سرزمین سے بے دخل کر دینے کی تجویز کھلا ''جنگی جرم'' ہے۔ فلسطین میں اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی جانب سے، فلسطینیوں کی غزہ سے جبری نقل مکانی اور ان کی مصر و اردن منتقلی کا کئی بار مطالبہ کیا گیا ہے جو کھلا جنگی جرم ہے!

واضح رہے کہ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے بہانے غزہ کے باسیوں کو مصر و اردن منتقل کر دینے کا بارہا مطالبہ کیا ہے جو ہر مرتبہ دونوں عرب ممالک کی دوٹوک مخالفت کا باعث بنا ہے۔ دوسری جانب غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی 15 ماہ سے زائد کی انسانیت سوز جنگ کے دوران غاصب صہیونی رژیم بھی اس علاقے کے لوگوں، خاص طور پر غزہ کی پٹی کے شمالی علاقہ جات کے باسیوں کو کوچ پر مجبور کرنے کی ازحد کوشش کر چکی ہے، جس کے مقابلے میں غزہ کے باشندوں کی عظیم استقامت اور مزاحمتی محاذ کی کاری ضربوں کے باعث اسے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی عوام اقوام متحدہ کی تجویز جنگی جرم

پڑھیں:

اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت

سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خودمختاری کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی

مشترکہ بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں، خصوصاً قرارداد نمبر 242 (1967)، 338 (1973) اور 2334 (2016) کی صریح پامالی قرار دیا گیا۔

ان قراردادوں میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور تمام تر غیر قانونی بستیوں کے قیام کی روک تھام پر زور دیا گیا ہے۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ خاص طور پر مشرقی (القدس) کو فلسطینی ریاست کا دار الحکومت تسلیم کرتے ہوئے، اس کے کسی بھی حصے کو اسرائیلی خودمختاری کا حصہ ماننے کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا

بیان میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں، جس کا اظہار حالیہ ایام میں غزہ اور دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں کی صورت میں ہوا ہے، جن سے شدید جانی ومالی نقصان ہوا۔

تمام دستخط کنندگان نے عالمی برادری، بالخصوص سلامتی کونسل اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں، اور اسرائیل کو طاقت کے زور پر اپنے عزائم تھوپنے سے باز رکھنے کے لیے فوری، مؤثر اور عملی اقدام اٹھائیں تاکہ خطے میں دیرپا اور منصفانہ امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ

بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ سعودی عرب سلامتی کونسل عرب لیگ غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم
  • اقوام متحدہ اور او آئی سی میں تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، پاکستان کی تجویز
  • اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
  • فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پرلگ جائے گی، اسحاق ڈار
  • خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟
  • فلسطین کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اقوام متحدہ کی ساکھ داؤ پر لگ جائے گی، اسحاق ڈار
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک مرتبہ پھر بحر عمان میں آمنے سامنے آگئے
  • غریب بجلی صارفین کو سبسڈی کی مد میں نقد رقم دینے کا فیصلہ
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف