سندھ کابینہ کی ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025ء کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سندھ کابینہ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات کرنے سے پہلے سندھ کو اعتماد میں لینا چاہیئے تھا۔ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیرِ اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ سندھ کابینہ ملکی مفاد میں زرعی ٹیکس کی منظوری دے رہی ہے، وفاقی حکومت سے دوبارہ بات کروں گا۔ سندھ کابینہ کی جانب سے ایگریکلچر انکم ٹیکس بل 2025ء کی منظوری دے دی گئی، یہ بل جنوری 2025ء سے نافذ ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرِ صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا۔ وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ سندھ حکومت نے ایگریکلچر انکم ٹیکس میں لائیواسٹاک کو شامل نہیں کیا، ایگریکلچر انکم ٹیکس بورڈ آف ریونیو کے بجائے سندھ ریونیو بورڈ جمع کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ساتواں این ایف سی ایوارڈ 2010ء سے چل رہا ہے، وفاق صوبوں کو ڈویژنل پول سے شیئرز کے متعلقہ فنڈز منتقل کرتا ہے، ڈویژنل پول میں انکم ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، فیڈرل ایکسائز اور کسٹمز شامل ہیں۔
 
 وزیرِ اعلیٰ سندھ کے مطابق سندھ کو 2022ء میں 498.                
      
				
اجلاس کے دوران اراکین نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایگریکلچر انکم ٹیکس لگانے سے سبزیوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی، زرعی ٹیکس لگنے سے گندم اور دیگر اجناس بھی مہنگی ہو جائیں گی۔ سندھ کابینہ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات کرنے سے پہلے سندھ کو اعتماد میں لینا چاہیئے تھا۔ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیرِ اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ سندھ کابینہ ملکی مفاد میں زرعی ٹیکس کی منظوری دے رہی ہے، وفاقی حکومت سے دوبارہ بات کروں گا۔ اجلاس میں سندھ کابینہ کی کارروائی ڈجیٹلائیزڈ کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ کابینہ میں اتنی ساری فائلز آتی ہیں جس پر بہت خرچہ ہوتا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے ترجمان کے مطابق سندھ کابینہ کی کارروائی کے لیے ایپلیکیشن بھی بنانے کی منظوری دی گئی ہے، کابینہ اراکین کو ٹیبلیٹ دیے جائیں گے جن کی مدد سے ایجنڈا، منٹس اور کارروائیاں دیکھی جا سکیں گی، وزیر تبدیل ہونے سے ٹیبلیٹ واپس جنرل ایڈمنسٹریشن کو دے دیا جائے گا، سندھ کابینہ نے آلات خریدنے کے لیے 15 کروڑ روپے کی منظوری دے دی۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ترجمان کے مطابق کابینہ میں سولر ہوم سسٹم کو گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ سپلائی کنٹریکٹ کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ بل منظور ہونے کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایگریکلچر انکم ٹیکس سندھ کابینہ کی مراد علی شاہ کروڑ روپے تک کی منظوری دے زرعی ٹیکس کے مطابق کے دوران کروڑ سے سندھ کا کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
کراچی:آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان اسٹیل ملز (PSM) میں 24.90 ارب روپے کے بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے،جو بدعنوانیوں، خردبرد، بے ضابطگیوں، عدم وصولیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کانتیجہ قرار دیے گئے ہیں۔
تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے انتظامی و مالی معاملات میں سنگین کمزوریوں اور بدانتظامی کاانکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹورز میں پڑے تیار شدہ اسٹیل سلیب کی نیلامی اورفروخت میں غیر ضروری تاخیرکی وجہ سے سب سے بڑانقصان 17.61 ارب روپے کاہوا،جوکئی سالوں سے انتظامی غفلت اور نااہلی کوظاہرکرتاہے۔
اس کے بعدوفاقی حکومت کی جانب سے ایکویٹی ادائیگیوں کو ریکارڈمیں شامل نہ کرنے سے 11.05 ارب روپے کانقصان ہوا۔ اسی طرح پانی کی فراہمی میں عدم مطابقت سے 1.12 ارب روپے اور سابق و حاضر ملازمین سے واجبات کی عدم وصولی سے 18.65کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں مزیدبتایاگیاکہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) سے زمین کی لاگت کی عدم وصولی کے باعث 33.54 کروڑکانقصان ہوا،جبکہ سیکورٹی انتظامات پر بھاری اخراجات کے باوجودسیکورٹی میں خامیوں کے نتیجے میں 26.64 کروڑ روپے کانقصان سامنے آیا ہے۔
آڈیٹر جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی منظوری نہ ہونے سے 9.28 کروڑ روپے کی بے ضابطگی ہوئی،جبکہ سرکاری گاڑیوں کے لاگ بکس نہ رکھنے سے 8.48 کروڑروپے اور غیرفعال اسپتال کی بحالی سے فوائدحاصل نہ ہونے سے 8.40 کروڑکانقصان ہوا۔
رپورٹ میں فعال گیسٹ ہاؤس کو بلاجواز بندکرنے اور آپریشنل نقصانات کی مد میں 5.66 کروڑ روپے کے نقصان کی نشاندہی کی گئی،جبکہ چوری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے سے 5.66 کروڑروپے مزیدضائع ہوئے۔
تعلیمی شعبے میں غیر فعال ہونے کے باوجوداخراجات کی مد میں 5.27 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں میں 83.3 کروڑ، بینک گارنٹی کے اجرا کیلیے بلاجواز جمع رقم میں 64 لاکھ روپے اور ٹیکس کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں31 لاکھ روپے کے نقصانات درج کیے گئے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اسٹیل ملزکی مالی و انتظامی صورتحال پر تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے،جو مسلسل بدانتظامی،کمزور نگرانی اور مالی نظم و ضبط کی شدیدکمی کوظاہرکرتی ہے۔
سال 2008ء میں اسٹیل ملز نے 9.6 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا، تاہم 2008ء سے 2024ء کے دوران ادارے کو 700 ارب روپے کے مجموعی نقصانات کاسامناہے،جو تقریباً 18 ارب امریکی ڈالرزکے مساوی ہیں۔