بلوچستان اسمبلی میں بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
کوئٹہ: صوبہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ کے بعد بلوچستان میں بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس عائد ہوگا، صوبائی اسمبلی سے ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ منظور ہو گیا۔
بلوچستان اسمبلی نے ضلع قلات میں ایف سی اور ڈیرہ اسمٰعیل خان میں پشین لیویز اہلکاروں کی شہادت پر مذمتی قرارداد اور بلوچستان ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا مسودہ قانون اتفاق رائے سے منظور کیا، جبکہ پیکا ایکٹ کی منظوری کے خلاف انیشنل پارٹی نے ایوان سے واک آوٹ کیا۔
ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ کی زیر صدارت اجلاس میں سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نیشنل پارٹی کے دیگر اراکین اسمبلی کے ہمراہ ایوان سے واک آوٹ کیا تاہم وزیر اعلیٰ بلوچستان کی درخواست پر اراکین اسمبلی پر مشتمل وفد نے انھیں مناکر واپس ایوان میں لے آئے۔
اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی کی جانب سے منظوری کے بعدصوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد نے بلوچستان ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ قانون 2025 ایوان میں پیش کیا۔
بل کے تحت زیادہ آمدن والے زمینداروں پر سپر ٹیکس بھی لاگو ہوگا، بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ سالانہ زرعی آمدنی 6 لاکھ روپےتک ہونے پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، جبکہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔
اپوزیشن رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمٰن کی جانب سے مسودہ قانون پر احتجاج کیا گیا، انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے شرائط پر عمل کرتے ہوئے کسانوں پر اضافی ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ایوان میں اپوزیشن اراکین کی تعداد انتہائی کم ہے لہٰذا اس مسودہ قانون کو مؤخر کیا جائے، تاہم ایوان میں بلوچستان ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا مسودہ قانون اتفاق رائے سے منظور کرلیاگیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
اسلام آباد(اوصاف نیوز)نئے بجٹ میں حکومت کن شعبوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے جا رہی ہے اور کن شعبوں پر نئے ٹیکسز لگائے جائیں گے،ا س حوالے سے تفصیلات سامنے آ گئیں۔
وفاقی حکومت نئے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں متعدد نئے ٹیکس اقدامات اور پالیسی تبدیلیوں پر غور کر رہی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں بعض شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نئی اشیا و آمدن کے ذرائع کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی سفارشات زیر غور ہیں۔
آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔
نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 30 فیصد خصوصی الاؤنس دینے اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد اضافے کی تجویز بھی بجٹ میں شامل کی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ میں ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور غیر دستاویزی معیشت کو قابو میں لانے کے لیے حکومت اہم اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم ان مجوزہ ٹیکس اقدامات پر حتمی فیصلہ بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ہوگا۔
معاشی استحکام کی طرف گامزن ، جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ،وزیرخزانہ