کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں امریکی شراب پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اونٹاریو کے پریمیئر ڈگ فورڈ نے یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈین اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے جواب میں اُٹھایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے ہمسایہ ملک کینیڈا کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اونٹاریو میں امریکی شراب پر پابندی عائد کر دی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اونٹاریو کے پریمیئر ڈگ فورڈ نے یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈین اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے جواب میں اُٹھایا ہے۔ منگل سے تمام دُکانوں سے امریکی شراب کی بوتلیں اُٹھا لی جائیں گی۔ اونٹاریو میں امریکی شراب کی 36 سو مصنوعات دستیاب ہیں اور سالانہ ایک ارب ڈالر کی فروخت ہوتی ہے۔ ڈگ فورڈ نے مزید کہا انھوں نے دیگر امریکی پراڈکٹس کی بھی فروخت روکنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے چند گھنٹے قبل کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکی مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا تھا۔ ادھر ایک اور کینیڈین صوبے نوا اسکوشا کے وزیراعظم نے بھی اونٹاریو کی پیروی کا اعادہ کیا، جبکہ برٹش کولمبیا کے وزیراعظم ڈیوڈ ایبی نے امریکی مصنوعات کی فروخت کو روکنے کا حکم دیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی شراب
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے، منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔
پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔