پورٹ قاسم پر ماحولیاتی آلودگی سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
٭پورٹ کی فضا اور ہوا سیپا اور پیپا کے طے کردہ معیارات سے آلودہ ہونے کا انکشاف
٭اعلیٰ حکام کی پورٹ انتظامیہ کو ہوا کا معیار کو کوالٹی اسٹینڈرڈ کے تحت بہتر کرنے کی ہدایت
(جرأت نیوز) پورٹ قاسم اتھارٹی پر ماحولیاتی آلودگی، پورٹ کی فضا اور ہوا سیپا اور پیپا کے طے کردہ معیار سے آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، پھیپھڑوں کا کینسر، دل کے امراض اور سانس کی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پیپا) اور سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے ہوا کے معیار اور ہوا میں آلودگی کا ایک معیار طے کیا، بعد میں محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارے سیپا نے حیرت انگیز طور پر ہوا میں آلودگی کے معیار کو کم کر دیا، پیپا کے معیار کے تحت 24 گھنٹے کے دوران پارٹیکیولیٹ میٹر یعنی پی ایم 2.
ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
ایف ٹی اے ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جے رام رمیش
کانگریس کے جنرل سکریٹری کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں مودی حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دیکر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم نریندر مودی کے برطانیہ اور مالدیپ کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس دوران بھارت اور برطانیہ کے درمیان ہونے والا فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) بھارت کی گھریلو مارکیٹ کے متعدد شعبوں اور خاص طور پر ملک کی چھوٹی صنعتوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ جے رام رمیش نے بھارتی وزیراعظم کو طنزاً "سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر" قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر آج ایک بار پھر بیرون ملک روانہ ہوگئے، اس بار برطانیہ اور مالدیپ کے سفر پر ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ ہند-برطانیہ ایف ٹی اے ہندوستان کی چھوٹی، درمیانی اور مائیکرو صنعتوں کے لئے تباہ کن ہوگا، جو کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی اور سب سے بڑے روزگار دینے والے شعبے ہیں۔
جے رام رمیش کے مطابق گزشتہ 11 برسوں میں حکومت نے چند مخصوص کارپوریٹ گھرانوں کو ترجیح دے کر ان صنعتوں کو مسلسل نظرانداز کیا ہے۔ اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے دہلی کے ایک تھنک ٹینک گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (GTRI) کے حوالے سے بتایا کہ یہ ایف ٹی اے برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی سرکاری خریداری میں داخلے کی اجازت دے گا، جو تقریباً 600 بلین ڈالر کا بازار ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق یہ ہندوستان کی صنعتی پالیسی میں ایک خطرناک تبدیلی ہے، جو مقامی صنعتوں کو تحفظ دینے والی پالیسیوں کو کمزور کرے گی۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ نرمی مستقبل میں دیگر ممالک سے معاہدوں میں مزید رعایتوں کی راہ ہموار کرے گی۔
جے رام رمیش نے ان اعداد و شمار کی روشنی میں نریندر مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے لکھا کہ وزیراعظم اور ان کا پروپیگنڈا اس معاہدے کو جتنی بھی خوبصورت پیکنگ میں پیش کرے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے ہندوستان کے مقامی صنعت کاروں پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہند-برطانیہ ایف ٹی اے کو ایک تاریخی معاہدے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن حزبِ اختلاف کا دعویٰ ہے کہ اس معاہدے سے ہندوستان کی خودمختاری اور مقامی صنعتوں کو سخت دھچکا لگے گا۔