پی ٹی آئی کا 8 فروری کو احتجاج ماضی کے احتجاجوں سے کیسے مختلف ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نےعام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں 8 فروری کو احتجاج کی کال دی ہے اور عوام سے ایک بار پھر سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی ہے۔
24 نومبر کے لانگ مارچ کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب پی ٹی آئی ایک بار پھر سڑکوں پر نکلے گی اور عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 8 فروری کو کچھ نیا نہیں ہوگا، پرامن احتجاج ہوگا، شیخ وقاص اکرم
سابق وزیراعظم عمران خان نے خیبرپختنوخوا کے تمام ٹکٹ ہولڈرز اور ارکان اسمبلی کو صوابی میں جلسہ کرنے کی ہدایات کی ہیں جبکہ شمالی پنجاب کی تنظیم بھی صوابی جلسے میں شامل ہو کر احتجاج میں شرکت کرے گی۔
اسی طرح، پی ٹی آئی لاہور میں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاہم اجازت نہ ملنے کی صورت میں لاہور کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا جائے گا، جبکہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی ضلعی سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔
8 فروری کا احتجاج ماضی سے کیسے مختلف ہوگا؟پاکستان تحریک انصاف 24 نومبر کے بعد پہلی مرتبہ سڑکوں پر نکل رہی ہے اور اس بار احتجاج کی قیادت وزیراعلیٰ علی امین کے بجائے صوبائی صدر جنید اکبر خان کریں گے۔ جارح مزاج جنید اکبر کا 8 فروری کو پہلا امتحان ہوگا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق، ماضی کے احتجاجوں کے برعکس اس بار پارٹی قیادت کی صوبے کے شمالی اضلاع اور وسطی اضلاع میں دلچسپی زیادہ ہے جس کی وجہ وزیراعلیٰ علی امین کے ساتھ اختلافات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی جڑیں عوام میں ہیں، عمران خان کو مائنس نہیں کیا جا سکتا، رانا ثنااللہ کا اعتراف
ماضی میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو جنوبی اضلاع اور ہزارہ ریجن کی حمایت حاصل تھی جبکہ پشاور، نوشہرہ، مردان، چارسدہ اور مالاکنڈ ڈویژن کی قیادت کے علی امین کے ساتھ اختلافات کے باعث ان اضلاع سے عوام کی شرکت قدرے کم رہتی تھی۔
ذرائع کے مطابق، صوبائی صدر جنید اکبر کو مالاکنڈ ڈویژن اور دیگر شمالی اضلاع کے علاوہ پشاور، چارسدہ، مردان اور نوشہرہ کی مقامی قیادت کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے توقع کی جارہی ہے کہ 8 فروری کو صوابی کا جسلہ ماضی قریب کے جلسوں سے بڑا ہوگا۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ورکرز میں بڑھتی ہوئی غیر مقبولیت کے بعد نئی قیادت کی سربراہی میں احتجاج کارکنان کے لیے نئی امید کے طور پر دیکھا جارہا ہے، خاص طور پر پی ٹی آئی کی طلبہ تنظیم ماضی کے برعکس اس بار زیادہ متحرک نظر آرہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
8 فروری wenews احتجاج بانی پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف پنجاب پی ٹی آئی جنید اکبر خیبرپختونخوا عمران خان کال لاہور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی جنید اکبر خیبرپختونخوا کال لاہور وزیراعلی علی امین گنڈاپور پی ٹی ا ئی احتجاج کی جنید اکبر پی ٹی آئی فروری کو علی امین
پڑھیں:
’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
کیا صرف چند معیاری سوالات آپ کو دوسروں کے قریب لا سکتے ہیں؟ نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم کے ماہرین نفسیات نے ایسا ہی ایک تجربہ کیا جس نے حیران کن نتائج دیے۔
یہ بھی پڑھیں: اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ماہر نفسیات ایڈی برومیل مین اور ان کی ٹیم نے 8 سے 13 سال کی عمر کے بچوں اور ان کے والدین پر ایک تجربہ کیا جس میں والدین نے اپنے بچوں سے صرف 14 سوالات پوچھے۔ یہ سوالات عام گفتگو سے ہٹ کر، ذاتی تجربات اور جذبات سے متعلق تھے۔
مثال کے طور پر اگر آپ دنیا کے کسی بھی ملک جا سکتے تو کہاں جاتے اور کیوں؟ اب تک کا سب سے عجیب تجربہ کیا رہا؟ آپ آخری بار کب تنہا محسوس ہوئے اور کیوں؟
9 منٹ کی گفتگواس مختصر بات چیت کے بعد بچوں سے سوالنامہ پر کروایا گیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ وہ اپنے والدین سے کتنا پیار محسوس کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: آوازیں سننا ذہنی بیماری یا روحانی رابطہ؟
صرف 9 منٹ کی گفتگو کے بعد بچوں نے والدین کی محبت اور سپورٹ کا زیادہ احساس ظاہر کیا۔ یعنی گہرے سوالات، گہرے رشتے پیدا کرتے ہیں۔
فااسٹ فرینڈز پروسیجریہ تکنیک اصل میں ’فاسٹ فرینڈز پروسیجر‘ کہلاتی ہے جسے پہلی بار سنہ 1990 کی دہائی میں ماہر نفسیات آرتھر آرن نے تیار کیا تھا۔ اس میں 2 افراد ایک دوسرے سے گہرے اور ذاتی نوعیت کے سوالات پوچھتے ہیں جیسے کہ آپ کا ایک مثالی دن کیسا ہوگا؟ اگر آپ کو موت سے پہلے صرف ایک چیز بچانے کا موقع ملے تو وہ کیا ہوگی اور کیوں؟
مزید پڑھیں: اگر آپ کو بھی پڑوس کا شور بہت پریشان کرتا ہے تو یہ خبر آپ کے لیے ہے؟
تحقیق سے پتا چلا کہ ایسے سوالات خود انکشاف (سیلف ڈسکلوژر) کو فروغ دیتے ہیں جو انسانی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے خواہ وہ 2 اجنبی، دوست، ساتھی یا والدین و بچے ہوں۔
سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جب ہم دل سے بات کرتے ہیں تو ہمارا دماغ قدرتی اینڈورفنز خارج کرتا ہے وہی کیمیکل جو ہمیں خوشی، تعلق اور سکون کا احساس دیتے ہیں۔
یہی ’اوپیئڈ سسٹم‘ منشیات جیسے مورفین پر بھی ردعمل ظاہر کرتا ہے مگر یہاں بات ہے قدرتی، محفوظ اور جذباتی تعلق کی۔
ایک تجربے میں جب شرکا کو ایک دوا دے کر اینڈورفنز کے اثرات کو روکا گیا تو وہ نہ تو گفتگو میں دلچسپی لے پائے اور نہ ہی دوسرے شخص کے قریب محسوس کیا۔
مختلف معاشرتی گروہوں میں بھی مؤثراس طریقے کو مختلف گروہوں کے درمیان فاصلہ کم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔ یہ طریقہ آن لائن طلبہ کے درمیان تعلقات بڑھانے کے لیے، مختلف جنسی رجحانات کے افراد کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے لیے اور نسل، عمر یا ثقافت کے فرق کے باوجود تعلق قائم کرنے کے لیے اپنایا گیا۔
سادہ اصول: سچے سوالات اور کھلا دلماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں زیادہ بہادر ہونے کی ضرورت ہے۔ اکثر لوگ ذاتی باتیں اس لیے نہیں کرتے کہ انہیں لگتا ہے دوسرا شخص دلچسپی نہیں لے گا۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے کہ لوگ سننا چاہتے ہیں اور تعلق چاہتے ہیں۔
یہ صرف سوالات پوچھنے کا عمل نہیں بلکہ ایک سوچ کی تبدیلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوائلٹ میں موبائل کا استعمال کس خطرناک بیماری کا سبب بن سکتا ہے؟
والدین بھی اپنی کہانی سنائیں، بچوں کو سوالات پوچھنے دیں، اور ایک برابری کے ماحول میں گفتگو کریں — تب ہی دل سے دل جڑے گا۔
کیا حال ہے؟اگر آپ اپنے بچوں، شریک حیات، دوست یا کسی اجنبی سے تعلق مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو صرف ’کیا حال ہے‘ سے آگے بڑھیں۔
ان سے پوچھیں کہ ایسا کون سا لمحہ تھا جب آپ نے خود کو سب سے زیادہ تنہا محسوس کیا؟ یا یہ کہ آپ کا سب سے بڑا خواب کیا ہے؟ شاید یہی ایک سوال، ایک زندگی بدل دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بامعنی سوالات بامعنی گفتگو باہمی تعلقات باہمی محبت دوستی لوگوں کو قریب لائیں