بلور ہاؤس ڈونگہ گلی پر نقاب پوش مسلح افراد کا حملہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
بلور ہاؤس ڈونگہ گلی پر نقاب پوش مسلح افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا تاہم واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر ثمر ہارون بلور نے اپنے پیغام میں بتایا کہ اتوار کی شام درجنوں مسلح نقاب پوش افراد بلور ہاؤس ڈونگہ گلی میں گھس گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے پر 15 پر کال کی تاہم پولیس کے پہنچنے سے قبل مسلح افراد فرار ہوگئے۔
ثمر ہارون بلور نے ڈاکٹر غضنفر علی، احمد علی تنولی، دانیال علی تنولی اور دیگر پر حملے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ مقدمے کے اندراج کے لیے تھانے میں درخواست بھی دے دی۔
دانیال بلور کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے، امید ہے کہ پولیس حکام ملزمان کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت نے غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو حماس کو کمزور کرنے کے لیے فعال کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیکیورٹی حکام کے مشورے پر کیا گیا۔
نیتن یاہو کا یہ بیان سابق وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمین کی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے اسرائیل کی اس خفیہ حکمت عملی کو عوامی طور پر چیلنج کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حمایت یافتہ ایک گروہ "پاپولر فورسز" ہے، جس کی قیادت رفح کے یاسر ابو شباب کرتے ہیں۔ یہی گروہ GHF (غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن) کے تحت امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز سے وابستہ ہے۔
GHF کی امدادی کارروائیاں حالیہ دنوں میں خونریز واقعات کے باعث معطل کر دی گئی تھیں۔ تنظیم نے جمعرات کو دو مراکز کو محدود طور پر کھولنے کا اعلان کیا، مگر خبردار کیا کہ لوگ اسرائیلی فوج کی مخصوص راہداریوں پر ہی آئیں، ورنہ وہ علاقے "جنگی زون" تصور کیے جا سکتے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق صرف منگل کے روز رفح میں GHF کے ایک مرکز کے قریب فائرنگ سے 27 فلسطینی شہید اور 90 زخمی ہوئے۔ ریڈ کراس نے بھی تصدیق کی کہ اتوار کو حملے میں 21 لاشیں اسپتال لائی گئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امدادی طلب گاروں کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جب کہ برطانیہ نے اسرائیل کے امدادی نظام کو "غیر انسانی" قرار دیا۔
غزہ میں جاری جنگ کے باعث اب تک 54,418 فلسطینی شہید اور 124,190 زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔