جاپان(نیوز ڈیسک)جاپانی سائنسدانوں نے پروسکائٹ دھاتوں سے بنے دیواروں اورگاڑیوں پر لگنے والے سستے سولر پینلز تیارکرلیے جودھوپ سے بجلی بنانے میں 40 فیصد ایفیشنسی رکھتے ہیں ۔ کرسٹلین سلیکون سے بنے روایتی سولر پینلز کی ایفیشنسی 15 سے 30 فیصد کے درمیان ہوتی ہے، جاپانی سیکیسوئی کمپنی جلد تجارتی طور پر یہ پروسکائٹ سولر پینلزبنائے گی۔ یہ سولرپینلز سلیکون پینلوں کے مقابلے میں کم لاگت میں بنتے ہیں، یہ کم دھوپ کے علاوہ بارشی ماحول میں بھی زیادہ بجلی بناتے ہیں،لچک کے باعث انہیں دیوار،گاڑی کی چھت بلکہ کسی بھی جگہ لگانا ممکن ہے ۔

جاپانی حکومت اگلے پانچ برسوں میں یہ پینلز سرکاری عمارتوں کی دیواروں ، چھتوں ، میدانوں اور گاڑیوں کے اوپر لگا کر 20 ہزار میگا واٹ بجلی بنانا چاہتی ہے ۔ یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا یوٹرن! میکسیکو اور کینیڈا پر ٹیرف مؤخر، چین سے بھی بات چیت کا عندیہ چین جلد پروسکائٹ سولر پینلز بنانے میں عالمی لیڈر بن جائیگا کیونکہ ان کا میٹریل ، ٹن اور لیڈ وہیں زیادہ ملتا ہے ،چینی کمپنیاں بھی سلیکون اور پروسکائٹ مادوں کے اشتراک سے 39 فیصد ایفیشنسی والے سولر پینلز بنانے لگی ہیں،یہ پینل شمسی توانائی میں انقلاب لے آئیں گے ۔

پی ٹی آئی کی مینار پاکستان پر جلسےکیلئےدرخواست،عدالت سے بڑی خبرآگئی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سولر پینلز

پڑھیں:

ماحول دوست توانائی کی طرف سفر سے واپسی ناممکن، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے حکومتوں پر نئے موسمیاتی منصوبے جلد از جلد پیش کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کے ایسے مرحلے میں پہنچ گئی ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں اور معدنی ایندھن کا دور اب اختتام پذیر ہے۔

اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ماحول دوست توانائی کے موضوع پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی پر سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے اور شمسی و ہوائی توانائی کی قیمتیں معدنی ایندھن کو پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔

Tweet URL

ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کو روکا نہیں جا سکتا لیکن فی الوقت یہ تبدیلی نہ تو بہت تیزرفتار ہے اور نہ ہی اسے منصفانہ کہا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

حکومتوں کو چاہیے کہ وہ آئندہ سال برازیل میں ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) سے قبل اپنے موسمیاتی منصوبے پیش کریں۔

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ گزشتہ سال ماحول دوست توانائی کے لیے 2 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو اس عرصہ میں معدنی ایندھن پر ہونے والی سرمایہ کاری سے 800 ارب ڈالر زیادہ تھی۔

قابل تجدید توانائی کا انقلاب

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کے عالمی ادارے (آئی آر ای این اے) کی فراہم کردہ معلومات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب شمسی توانائی کا حصول معدنی ایندھن سے حاصل ہونے والی توانائی کے مقابلے میں 41 فیصد سستا ہے۔

اسی طرح، ساحل سمندر کے قریب ہوا سے حاصل ہونے والی توانائی معدنی ایندھن کی توانائی سے 53 فیصد سستی ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں قابل تجدید توانائی کے حصول کی استعداد معدنی ایندھن کی توانائی کے برابر ہے اور گزشتہ سال تقریباً تمام تر نئی توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل ہوئی جبکہ ہر براعظم نے معدنی ایندھن کے مقابلے میں کہیں زیادہ قابل تجدید توانائی کو اپنے نظام کا حصہ بنایا۔

ناقابل واپسی پیش رفت

سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ماحول دوست توانائی اب وعدہ نہیں رہا بلکہ اس نے حقیقت کا روپ دھار لیا ہے۔ اب کوئی حکومت، کوئی صنعت اور کوئی خاص مفاد اسے روک نہیں سکتا۔ یقیناً معدنی ایندھن کا ادارہ اپنی کوشش کرے گا لیکن انہیں ناکامی ہو گی کیونکہ قابل تجدید توانائی کا شعبہ جس قدر ترقی کر چکا ہے وہاں سے واپسی نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی کے دوران صاف توانائی میں خرچ ہونے والے ہر پانچ ڈالر میں سے صرف ایک ڈالر چین کے علاوہ ابھرتی اور ترقی پذیر معیشتوں کو ملا۔ 1.5 ڈگری کے ہدف کو قابل رسائی رکھنے اور دنیا بھر میں تمام لوگوں کی توانائی تک پہنچ کو یقینی بنانے کے لیے 2030 تک یہ مالی معاونت پانچ گنا سے زیادہ بڑھانا ہو گی۔

انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر کی حکومتوں سے کہا کہ وہ آئندہ چند ماہ میں اپنے قومی موسمیاتی منصوبے پیش کریں اور جی 20 ممالک عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری کی حد میں رکھنے سے متعلق اپنے نئے منصوبے ستمبر میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں جمع کروائیں۔

UN Photo/Mark Garten چھ ضروری اقدامات

سیکرٹری جنرل نے معدنی ایندھن پر انحصار کے جغرافیائی سیاسی خدشات کے بارے میں بھی بات کی اور یوکرین پر روس کا حملہ ہونے کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معدنی ایندھن آج توانائی کے تحفظ کو لاحق سب سے بڑا خطرہ ہے۔

اس کے بجائے، سورج کی روشنی کی قیمت نہیں بڑھ سکتی اور ہوا پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ قابل تجدید توانائی کا مطلب توانائی کا حقیقی تحفظ ہے۔

انہوں نے قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار تیز کرنے کے لیے چھ اہم اقدامات کی اہمیت کو واضح کیا۔ ان میں پرعزم قومی موسمیاتی منصوبے، جدید گرڈ اور توانائی جمع کرنے کی صلاحیت، بجلی کی بڑھتی طلب کو پائیدار طریقے سے پورا کرنا، کارکنوں اور مقامی لوگوں کی قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی، ماحول دوست توانائی کی ٹیکنالوجی کی ترسیل کے نظام کو وسعت دینے کے لیے تجارتی اصلاحات اور نئی منڈیوں کے لیے مالی وسائل کی دستیابی شامل ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات لانے، کثیرفریقی ترقیاتی بینکوں کو مضبوط بنانے، ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے اور موسمیاتی اقدامات کے عوض قرض معاف کرنے جیسے اقدامات کے لیے بھی زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پراسرار سیارچہ خلائی مخلوق کا بھیجا گیا کوئی مشن ہوسکتا ہے، ہارورڈ کے سائنسدان کا دعویٰ
  • آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا 3 سالہ مارجنل انرجی پیکج مسترد کر دیا
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • سولر پینل درآمد پر ڈیوٹی میں بڑی کمی ،قیمتوں میں زبردست کمی کا امکان
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • ماحول دوست توانائی کی طرف سفر سے واپسی ناممکن، یو این چیف
  • جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی
  • گیلے کپڑے سے سولر پلیٹس صاف کرنے پرنوجوان زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھا
  • دنیا بھر میں سولر پینلز سستے، پاکستان میں کسٹمز ویلیو میں کمی