سابق برطانوی فوجی کو ایران کیلئے جاسوسی کے الزام میں 14 سال قید
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
سابق برطانوی فوجی دانیال خلیف کو ایران کے لیے جاسوسی اور جیل سے فرار ہونے کے الزام میں 14 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق لندن کی ایک عدالت نے 23 سالہ دانیال خلیف کو یہ سزا سنائی ہے۔
اس سے قبل دانیال کو برطانوی فوج میں رہتے ہوئے سرکاری راز افشا کرنے اور دہشت گردی کے الزام میں لندن کی جیل بھیجا گیا تھا، جہاں سے وہ ستمبر 2023ء میں کھانا ڈیلیوری کرنے والے ٹرک میں چھپ کر فرار ہوا تھا، اسے طویل تلاش کے بعد گزشتہ سال 2024ء کے نومبر میں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
لندن میں وول وچ کراؤن کورٹ میں جسٹس چیما گرب نے دانیال کو مجموعی طور پر 14 سال قید کی سزا سنائی، جس میں 6، 6 سال قید کی سزا جاسوسی اور دہشت گردی کے الزام میں، جبکہ 2 سال کی سزا جیل سے بھاگنے کے الزام میں سنائی گئی ہے۔
دانیال نے عدالت میں یہ ثابت کرنے کی کوشش بھی کی کہ وہ بطور ڈبل ایجنٹ کام کرنا چاہتا تھا اور ایران کو غلط معلومات فراہم کرتا تھا، تاہم وہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔
فیصلے میں جج نے کہا کہ دانیال نے اپنی شخصی خوش نمائی کے لیے یہ سب کچھ کیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے الزام میں سال قید کی سزا
پڑھیں:
مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز
نئی دہلی(آئی پی ایس )امریکا نے ایرانی چابہار بندرگاہ پر عائد پابندیوں سے بھارت کو حاصل استثنی ختم کر دیا جس سے براہِ راست بھارت کے منصوبوں اور سرمایہ کاری پر اثر پڑ سکتا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار کو افغانستان اور وسطی ایشیا تک بھارت کی رسائی کے لیے ٹریڈ کوریڈور کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاکہ پاکستان کے راستے پر انحصار نہ کرنا پڑے۔بھارت نے اب تک بندرگاہ اور ریل لنک کے منصوبے پر اربوں ڈالر لگائے ہیں جو پابندیوں پر استثنی ختم ہونے کے باعث متاثر ہوسکتے ہیں۔چابہار کو بھارت، افغانستان اور وسطی ایشیا کے درمیان رابطے کے لیے متبادل راستہ سمجھا جاتا تھا۔ پابندیوں کے باعث یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر چابہار میں پیش رفت رک گئی تو بھارت کو وسطی ایشیا تک رسائی کے لیے دوبارہ پاکستان کے راستے یا دیگر مہنگے ذرائع اختیار کرنا پڑ سکتے ہیں۔ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ پابندیوں کے بعد بھارتی کمپنیاں مالیاتی لین دین اور سامان کی ترسیل کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہوں گی۔کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر یورپی یونین یا روس کے ساتھ سہ فریقی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرے گا۔
امریکا نے ماضی میں اس منصوبے کو افغانستان کی تعمیرِ نو اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری قرار دے کر ایران پر عائد بعض پابندیوں سے مستثنی رکھا تھا۔تاہم اب امریکا نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت اقتصادی دبا برقرار رکھنے کے لیے چابہار منصوبے کا استثنی ختم کیا جا رہا ہے۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کی موجودہ پالیسیوں، خاص طور پر روس کے ساتھ بڑھتے تعلقات اور مشرقِ وسطی میں اس کے کردار کے باعث نرمی کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
ایرانی وزارتِ خارجہ نے امریکی اقدام کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ چابہار ایک علاقائی ترقیاتی منصوبہ ہے جسے سیاسی دبا کی نذر کرنا خطے کے استحکام کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ایران نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بھارت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس منصوبے کو جاری رکھنے کے لیے متبادل حکمتِ عملی اپنائے گا۔تاحال بھارت کی جانب سے امریکی اقدام پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرفینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے فینٹانل بنانے والے اجزا کی اسمگلنگ: امریکا نے بھارتی کاروباری افراد کے ویزے منسوخ کردیے اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ وزیراعظم شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ چمن میں پاک افغان بارڈر ٹیکسی اسٹینڈ پر دھماکا، 5 افراد جاں بحق پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ: کیا سعودی عرب کے بعد دیگر عرب ممالک بھی حصہ بنیں گے؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم