Daily Mumtaz:
2025-04-26@02:27:40 GMT

نمل پشاور کیمپس کی نئی عمارت کا افتتاح

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

نمل پشاور کیمپس کی نئی عمارت کا افتتاح

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز نے آج پشاور کیمپس کی نئی عمارت کا افتتاح کر دیا، جو خیبر پختونخوا میں معیاری تعلیم کے فروغ کی جانب ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی ریکٹر نمل میجر جنرل (ر) شاہد محمود کیانی HI(M) تھے، جن کے ہمراہ ڈی جی نمل بریگیڈیئر شہزاد منیر، فیکلٹی ممبران، طلبہ اور مقامی کمیونٹی کے افراد بھی موجود تھے۔ نئی عمارت شہر کے مرکز میں واقع ہے اور جدید انفراسٹرکچر، جدید کلاس رومز، اور تعلیمی سہولیات سے آراستہ ہے، تاکہ طلبہ کو بہتر تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے۔

ریکٹر نمل نے فیتہ کاٹ کر عمارت کا باضابطہ افتتاح کیا، جس کے بعد کامیابی کے لیے دعا کی گئی۔ اس موقع پر قائم مقام ریجنل ڈائریکٹر پشاور کیمپس نے انہیں کیمپس کی سہولیات اور مستقبل کے منصوبوں پر بریفنگ دی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریکٹر نمل نے تعلیم کے فروغ میں پشاور کیمپس کی اس نئی عمارت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا، “یہ جدید اور کشادہ عمارت نمل کی معیاری تعلیم کے فروغ اور طلبہ کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تیار کرنے کے عزم کا مظہر ہے۔ ہمارا مقصد خیبر پختونخوا کے طلبہ کو ان کے اپنے شہر میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ بڑے شہروں میں جانے کی مشکلات سے بچ سکیں۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ نمل پشاور کیمپس کے فارغ التحصیل طلبہ مختلف شعبوں جیسے کہ حکومتی ادارے، میڈیا، آئی ٹی، تعلیم اور کاروبار میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ نئی عمارت اس مشن کو مزید مستحکم کرے گی اور خطے میں تعلیمی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔

افتتاح کے بعد، ریکٹر نمل نے عمارت کا تفصیلی دورہ کیا اور بہتری کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔ انہوں نے طلبہ سے ملاقات کی اور سوال و جواب کا سیشن بھی منعقد ہوا، جس میں انہوں نے تعلیم کی اہمیت، پیشہ ورانہ مہارت اور ملک کے لیے فخر کا باعث بننے پر زور دیا۔ انہوں نے طلبہ کو یقین دلایا کہ ضم شدہ علاقوں کے طلبہ کے لیے اسکالرشپ کے مواقع بڑھانے کے لیے ایچ ای سی سے رابطہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے، نمل پشاور کیمپس میں جدید تحقیقاتی مراکز کے قیام، نئے تعلیمی پروگراموں کے آغاز، اور صنعت کے ساتھ روابط مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پشاور کیمپس ریکٹر نمل کیمپس کی عمارت کا تعلیم کے انہوں نے طلبہ کو کے لیے

پڑھیں:

’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’

جُنید فیملی فاؤنڈیشن کے تحت پاکستان میں ماؤں کی غذائیت کے حوالے سےسیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

 جس کا عنوان ’ماں کی غذائیت کو مضبوط بنانا: عالمی MMS کی بصیرتیں اور پاکستان کا سفر‘ تھا۔ سیمینار میں دنیا بھر سے ماہرین نے شرکت کی تاکہ ماں کی غذائیت کی بہتری کے لیے موثر حکمت عملی خاص طور پر ملٹی پل مائیکرونیوٹرینٹ سپلیمنٹیشن (MMS) پر بات کی جا سکے۔

مہمان خصوصی مرزا ناصر الدین مشہود احمد، اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ، وزارتِ قومی صحت، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے کہا کہ ماں کی غذائیت زچہ بچہ کے صحت مند مستقبل کے لیے اہم ہے۔ ایک صحت مند ماں ہی صحت مند بچے کو جنم دے سکتی ہے۔ ماں کی غذائیت ایک اہم پہلو ہے جو اکثر آگاہی، شعور اور تعلیم کی کمی کی وجہ سے نظر انداز کر دیا جاتا ہے، وفاقی حکومت، صوبوں اور JFF جیسے اداروں کی مدد سے MMS کو فروغ دے کر اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

چئرمین JJF انصر جُنید MMS اقدام میں شامل شراکت داروں اور افراد کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں ماں کی صحت کو بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ قوموں کی صحت ماؤں کی صحت سے شروع ہوتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہر ماں کو بہتر زندگی گزارنے کا موقع اور ہر بچے کو صحت مند جنم کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ ہم اپنے شراکت داروں اور حکومتِ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو کر فخر محسوس کرتے ہیں تاکہ ماں کی غذائیت کو ایک حق بنایا جا سکے، نہ کہ صرف ایک سہولت سمجھا جائے ۔

سیمینار میں منعقدہ مباحثہ کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالغفار، سینئر ٹیکنیکل ایڈوائزر JFF نے بتایا کہ ہم نے پاکستان میں MMS پر 2019 میں کام کا آغاز کیا تھا، جو اب فاؤنڈیشن کے مشن کا اہم جزو بن چکا ہے۔ انہوں نے ماں کی غذائیت کو مضبوط بنانے کے لیے مربوط اور کثیر شعبہ جاتی کاوشوں کی ضرورت پر زور دیا اور بتایا کہ 2024 میں JFF نے Kirk Humanitarian کے ساتھ مل کر MMS کی 10 لاکھ سے زائد بوتلیں پاکستان کے 32 زیادہ متاثرہ اضلاع کے لیے عطیہ کیں جن کی ترسیل جاری ہے۔

مس جیکی رینج، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے بتایا کہ فاؤنڈیشن صحت، تعلیم، سماجی شمولیت اور مساوات کے شعبوں میں کمزور طبقات کی خدمت کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے بڑے ملک میں خواتین کی حقیقی خدمت اور ان کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے فلاحی اداروں، حکومت اور این جی اوز کے درمیان مربوط ہم آہنگی ضروری ہے۔

یونیسف کی ڈپٹی نمائندہ، مس شمیلہ رسول نے ماں کی غذائیت میں یونیسف کی شراکت پر روشنی ڈالی۔

سیمینار میں عالمی ماہرین، پالیسی سازوں، ماہرین صحت، میڈیا اور کمیونٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ریاستوں میں کشمیری طلبہ پر حملے افسوسناک ہیں، راہل گاندھی
  • ریڈیو پاکستان حملہ کیس،عدالت کااہم رہنما سمیت 5 ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم
  • حاکمِ شارجہ نے 16ویں شارجہ چلڈرنز ریڈنگ فیسٹیول کا افتتاح کر دیا
  • بھارت کا سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا ظالمانہ اقدام ہے: شازیہ مری
  • اولاد کی تعلیم و تربیت
  • بلوچستان کی قابل فخر آئی ٹی یونیورسٹی جہاں طلبہ وطالبات پُرامن ماحول تعلیم حاصل کر رہے ہیں
  • چیف سیکریٹری سندھ نے تاریخی عمارت خارس ہاؤس گرائے جانے کا نوٹس لے لیا
  • کم عمری کی شادی حاملہ خواتین میں موت کا بڑا سبب، ڈبلیو ایچ او
  • پاکستان سے بےدخلی کے بعد ہزارہا افغان طالبات تعلیم سے محروم
  • ’تعلیم، شعور اور آگاہی کی کمی پاکستانی ماؤں کی صحت مند زندگی کی راہ میں رکاوٹ ہے’