پیکا ایکٹ میں ترامیم: سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پیکا ایکٹ میں کی جانے والی حالیہ ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
شہری قیوم خان کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ میں کی گئی ترامیم بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔ درخواست میں یہ کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ بنیادی حقوق کے منافی قانون سازی کرے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ نہ صرف ترامیم بلکہ اصل پیکا ایکٹ کو بھی بنیادی حقوق کے تناظر میں دوبارہ جائزہ لیا جائے۔
درخواست گزار نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کے خلاف فل بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے اور ان ترامیم کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کی ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ میں گیا ہے
پڑھیں:
عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔ ملزم زاہد خان نے درخواست ضمانت کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ قبل از گرفتاری درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے، صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنا گرفتاری کو نہیں روک سکتا، عبوری تحفظ خودکار نہیں، عدالت سے واضح اجازت لینا ضروری ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملزم زاہد خان و دیگر کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہوئیں، ضمانت مسترد ہونے کے بعد بھی 6 ماہ تک پولیس نے گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا، عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب نے غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، غیر قانونی تاخیر سے نظامِ انصاف اور عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اپیل زیرِ التوا ہو تو بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک کوئی حکم نہ ہو۔