کراچی:

ریکوڈک منصوبے سمیت دیگر شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد میں تاخیر اور میوچل فنڈز کی فروخت کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں منگل کو بھی اتار چڑھاو کے بعد مندی کا تسلسل برقرار رہا جس سے انڈیکس کی 1لاکھ 12ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گر گئی۔

مندی کے سبب 58فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 1کھرب 5ارب 39کروڑ 39لاکھ 12ہزار 275روپے ڈوب گئے۔

اقتصادی محاز پر مثبت خبروں پاک سعودی ڈیولپمنٹ فنڈ کے درمیان 1ارب 61کروڑ ڈالر کے معاہدے، سعودی عرب کی پاکستان کے لیے 1ارب 20ارب ڈالر کی موخر ادائیگیوں کی سہولت کے ساتھ خام تیل کی فراہمی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق زرعی ٹیکس کے نفاذ جیسے مثبت سینٹیمنٹس سے کاروبار کا آغاز تیزی سے ہوا۔

ایک موقع پر 903پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 1لاکھ 13ہزار پوائنٹس کی سطح بحال ہوگئی تھی لیکن اس دوران کمرشل بینکنگ، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس سیکٹر میں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے جاری تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی اور ایک موقع پر 917پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی۔

اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی اور نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 809.

63 پوائنٹس کی کمی سے 111935.38 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ کے ایس ای 30 انڈیکس 334.95پوائنٹس کی کمی سے 35024.66پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 489.75پوائنٹس کی کمی سے 69366.17پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 1505.75پوائنٹس کی کمی سے 167453.25پوائنٹس پر بند ہوا۔

کاروباری حجم پیر کی نسبت 8.68 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 43کروڑ 63لاکھ 25ہزار 53 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 440 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 129 کے بھاو میں اضافہ، 255 کے داموں میں کمی اور 56 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں سازگار انجینئرنگ کے بھاو 78.01روپے بڑھ کر 1140.96روپے اور باٹا پاکستان کے بھاو 28.54روپے بڑھ کر 1986.16روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ پراڈکٹس بھاو 86.15 روپے گھٹ کر 9397.18روپے اور سفائر ٹیکسٹائل کے بھاو 39.64 روپے گھٹ کر 1165.68 روپے ہوگئے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پوائنٹس کی کمی سے

پڑھیں:

ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے

حکومت نے بدھ کو منعقدہ ٹریژری بلز (ٹی بلز) کی نیلامی میں 175 ارب روپے کے مقررہ ہدف کے مقابلے میں 201.8 ارب روپے جمع کرلیے، یوں مقررہ ہدف سے زیادہ رقم جمع ہوئی تاہم کٹ آف منافع کی شرح تقریباً برقرار رکھی، اس نیلامی میں بولیاں ایک کھرب روپے سے زائد موصول ہوئیں، لیکن حکومت نے مقررہ حد کے اندر رہتے ہوئے ہی فنڈز حاصل کیے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ کُل ایک ہزار 71 ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئیں جن میں سے 145.86 ارب روپے مسابقتی بولیوں اور 56 ارب روپے غیر مسابقتی بولیوں کے ذریعے منظور کیے گئے، یوں کُل 201.8 ارب روپے حاصل ہوئے۔

اسٹیٹ بینک کے حالیہ مانیٹری پالیسی بیان میں بتایا گیا کہ حکومت کو 2.4 کھرب روپے فراہم کیے گئے جس سے کمرشل بینکوں سے قرض لینے پر انحصار کم کرنے میں مدد ملی۔

مالی سال 2026 کے پہلے 2 ماہ میں حکومت نے شیڈول بینکوں کو 39.9 ارب روپے خالص قرض واپس کیا جبکہ گزشتہ مالی سال اسی مدت میں 717.8 ارب روپے خالص قرض لیا گیا تھا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے پیدا ہونے والے معاشی دباؤ اور کمزور ریونیو کلیکشن کے باعث جلد ہی حکومتی قرض لینے کی شرح دوبارہ بڑھ سکتی ہے۔

بدھ کی نیلامی میں 197 ارب روپے مالیت کے پرانے ٹی بلز میچور ہورہے تھے، جبکہ حکومت نے اس کے مقابلے میں 201.8 ارب روپے جمع کیے، سرمایہ کاروں کی دلچسپی ایک ماہ اور 12 ماہ کی مدت والے بلز میں نمایاں رہی۔

ایک ماہ کے بلز کے لیے 414.3 ارب روپے کی بولیاں آئیں لیکن صرف 11.7 ارب روپے منظور کیے گئے، 12 ماہ کے بلز کے لیے 293.3 ارب روپے کی بولیاں لگیں مگر صرف 2.8 ارب روپے قبول کیے گئے۔ حکومت نے 3 ماہ کے بلز کے لیے 189.5 ارب روپے کی بولیوں کے مقابلے میں 99.2 ارب روپے اور 6 ماہ کے بلز کے لیے 174 ارب روپے کی بولیوں کے مقابلے میں 32 ارب روپے حاصل کیے۔

بینکاروں کے مطابق نجی شعبے کی جانب سے قرض لینے کی کم طلب کے باعث بینکنگ سیکٹر میں وافر لیکویڈیٹی موجود ہے، صنعتکار گروپس اب بھی شرح سود میں کمی کا مطالبہ کررہے ہیں جو گزشتہ ہفتے سے 11 فیصد پر برقرار ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب مہنگائی صرف 3.2 فیصد کے قریب ہے تو 11 فیصد کی بلند شرح سود کاروباری سرمایہ کاری کو مہنگا بنا رہی ہے اور اس کے باعث معیشت کی ترقی رکی ہوئی ہے۔

دوسری جانب تجزیہ کاروں نے ستمبر میں افراط زر بڑھنے کی پیش گوئی کی ہے جس کا تخمینہ 6 سے 7 فیصد لگایا جا رہا ہے، اس کی بڑی وجہ معیشت پر سیلابی نقصانات کے اثرات کو قرار دیا جا رہا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ تیزی، 100 انڈیکس پہلی بار ایک لاکھ 58 ہزار کی سطح پر پہنچ گیا
  • پاک-سعودیہ دفاعی معاہدہ: سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، 100 انڈیکس تاریخی سطح پر پہنچ گیا
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1300 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • سونے کی قیمت میں بڑی کمی، تاریخی اضافہ برقرار نہ رہ سکا
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 950 پوائنٹس کا اضافہ، سرمایہ کار پرامید
  • ڈالر کی قیمت میں کمی، اسٹاک مارکیٹ 1,56,000 پوائنٹس کی حد پر بحال