چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کے کھوکھلے بیانات ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔  پاکستان مکمل طاقت کے ساتھ کسی بھی مہم جوئی کا جواب دے گا۔ جنرل عاصم منیر نے یہ باتیں پاکستان آرمی کے سب سے بڑے پالیسی ساز ی اور فیصلہ ساز ی کے مشاورتی ادارہ کور کمانڈرز کانفرنس میں صدارتی خطاب کے دوران کہیں۔ 

آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ  چیف آف آرمی سٹاف  جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت 267ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں فورم نے بھارتی فوجی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات کا سخت نوٹس لیا۔ 

رانی پور ؛ پیر کی کمسن ملازمہ سے زیادتی و قتل کیس؛مقتولہ کی والدہ نے صلح کرلی 

آئی ایس پی آر نے بتایاکہ کور کماندرز کانفرنس نے بھارتی فوجی قیادت کے بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ قرار دیا، فورم نے درپیش خطرات کا مفصل جائزہ لیا، علاقائی اور داخلی سلامتی کے منظر نامے پر روشنی ڈالی۔

کور کماندرز کانفرنس کے شرکا نے ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ موجودہ صورتحال کا  گہری پیشہ ورانہ نظر سے جائزہ لیا۔

ڈالر انٹر بینک میں سستا، اوپن مارکیٹ میں مہنگا

اس سے پہلے بھی بھارت کی آرمی کے سربراہ نے  کشمیر کے حوالے سے بے سر و پا الزام تراشی پر مبنی بیان دیا تھا جس کی پاکستانی مسلح افواج نے مذمت کی تھی۔ اس بیان پر پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے اپنے رسمی ردعمل میں کہا تھا، "  بھارتی آرمی چیف کا بیان بھارت کے پٹے ہوئے مؤقف کے مردے گھوڑے میں جان ڈالنےکی ناکام مشق ہے.


 
جی ایچ کیو میں منگل کے روز 267 ویں کور کمانڈرز کانفرنس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے  آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا، پاکستان آرمی ملکی خودمختاری اور سالمیت کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے اور بھارتی فوج کے یہ کھوکھلے بیانات ان کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

سونے کی قیمتوں کو پر لگ گئے

جنرل نے کہا،  پاکستان مکمل طاقت کے ساتھ کسی بھی مہم جوئی کا جواب دے گا۔

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھاکہ عسکری قیادت قابلِ فخر عوام کی بھرپور حمایت سے اپنی آئینی ذمہ داریاں پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے، بھارتی فوج کے اس قسم کے بیانات اپنے عوام اور عالمی برادری کی توجہ اندرونی خلفشار سے توجہ اور اُس کی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عسکری قیادت قوم کو درپیش کثیرالجہتی چیلنجز سے مکمل طور پر آگاہ ہے۔

ٹرمپ کا دوست ٹرمپ سے بھی چار ہاتھ آگے!

فورم نے یوم یکجہتی کشمیر (5 فروری 2025) کے موقع پر کشمیر کے پُرعزم لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

 فورم نے بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی اور انہیں خطے کے امن اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا

شرکاء کانفرنس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے ان کی  جدوجہد میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

 شرکاء نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

فورم نے بھارتی فوجی قیادت کے حالیہ عاقبت نا اندیش اور اشتعال انگیز بیانات کا بھی سخت نوٹس لیا اور انہیں غیر ذمہ دارانہ اور علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں خطے کے امن اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔

شرکا کانفرنس نے  کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے ان کی جدوجہد میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایاکہ فورم نے فتنہ خوارج کے دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے مسلسل استعمال پرتشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ عبوری افغان حکومت فتنہ خوارج کی موجودگی سے انکار کے بجائے اس کے خلاف ٹھوس اور عملی اقدامات کرے۔

کورکمانڈرز کانفرنس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیاکہ افغانستان اور فتنہ خوارج کے ضمن میں جاری شدہ تمام ضروری اقدامات اور حکمت عملی کو جاری رکھا جائے گا، پاکستان اور اُس کے عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے جائیں گے۔

فورم نے بلوچستان میں عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی کے اقدامات تیز کرنے کی ضرورت پرزور دیا جبکہ آرمی چیف نے تربیت، بہتر فوجی تعاون، روایتی اور انسداد دہشت گردی میں مشترکہ مشقوں کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا۔


کانفرنس کے شرکاء نے مادرِ وطن کے امن و استحکام کے لئے شہدائے افواجِ پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں کی لازوال قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔

 فورم نے درپیش خطرات کا مفصل جائزہ لیتے  ہوئے علاقائی اور داخلی سلامتی کے منظر نامے پر روشنی ڈالی۔

فورم نے فتنتہ الخوارج کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین کے مسلسل استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

  فورم نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کے عبوری افغان حکومت فتنہ الخوارج کی موجودگی سے انکار کی بجائے اسکے خلاف ٹھوس اور عملی اقدامات کرے ۔

فورم نے واضح کیا کہ افغانستان اور فتنہ الخوارج کے ضمن میں جاری شدہ تمام ضروری اقدامات اور حکمت عملی کو جاری رکھا جائے گا جو پاکستان اور اُسکے عوام کے تحفظ کو یقینی بناتے ہیں ۔

فورم نے بلوچستان میں عوام پر مرکوز سماجی و اقتصادی ترقی کے اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ احساس ِ محرومی کے من گھڑت بیانیے کی نفی کی جا سکے ۔

 فورم نے اس بات کا اعادہ کیاکہ؛ ”کسی کو بھی بلوچستان میں امن کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔“

 غیر ملکی پشت پناہی کرنے والی پراکسیز کی بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے اور انتہا پسندی پر مائل کرنے کے مذموم عزائم کو بلوچستان کے عوام کی غیر متزلزل حمایت سے ناکام بنایا جائے گا،  انشاء اللہ۔ 

تمام فارمیشنوں کی آپریشنل تیاریوں کی تعریف کرتے ہوئے آرمی چیف نے مشن پر مبنی تربیت، بہتر فوجی تعاون، روایتی اور انسداد دہشت گردی کی مد میں مشترکہ مشقوں کے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا۔

کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ؛  ”عسکری قیادت قوم کو درپیش کثیرالجہتی چیلنجز سے مکمل طور پر آگاہ ہے۔“ “عسکری قیادت پاکستان کی قابلِ فخر عوام کی بھرپور حمایت کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے”۔

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کور کماندرز کانفرنس کور کماندرز کانفرنس کی مسلسل خلاف ورزیوں ا ئی ایس پی ا ر نے استحکام کے لیے انسانی حقوق کی بھارتی فوج کے فورم نے بھارت کا اعادہ کیا کانفرنس میں عسکری قیادت کی اہمیت پر پر زور دیا پاکستان ا عوام کی عوام کے رمی چیف کے ساتھ نے کہا

پڑھیں:

بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔

دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِاعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔

پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔ خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • پاکستان کے حلوہ پوری اورسری پائے دنیا کے 100 بہترین ناشتوں کی فہرست میں شامل
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • شیری رحمان  نے کہا ہے  بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
  • بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی
  • نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
  • پاکستانی ریسلر کا پاکستانیوں کوعید کا بڑا تحفہ ، بھارتی حریف کو ہرا کر عالمی چیمپئن شپ ٹائٹل کا دفاع
  • بھارتی جارحیت کا فوری فیصلہ کن جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، وزیر اعظم
  • کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر کی قیادت کی جانب سے امت مسلمہ کو عیدالاضحی کی مبارکباد