اسکردو: نوعمر لڑکے کے ساتھ اجتماعی زیادتی، ملزمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسکردو کے علاقے حسین آباد میں ایک نوعمر لڑکے کے ساتھ مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کر کے نامزد ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کے مطابق حسین آباد تھانے میں متاثرہ لڑکے کے اہلخانہ کی جانب سے دی گئی درخواست پر کارروائی عمل میں لائی گئی،ایس ایچ او حسین آباد اور ان کی ٹیم نے قانونی عمل کے تحت ملزمان کو گرفتار کرلیا، جبکہ معاملے کی مزید تفتیش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کو جنسی زیادتی اور ہتک عزت کے الزام میں 50 لاکھ ڈالر ادا کرنے کا حکم
پولیس کا کہنا ہے کہ تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزم کو عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ متاثرہ لڑکے کو انصاف فراہم کیا جاسکے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کے صوبائی کوآرڈینیٹر اسرارالدین اسرار کے مطابق گلگت بلتستان میں بڑھتے ہوئے واقعات کی ایک بڑی وجہ آگاہی کی کمی اور روایتی سماجی طرزِ عمل ہے، جس میں والدین اور معاشرہ بچوں پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے انہیں غیر محفوظ ماحول میں بھیج دیتے ہیں،جو کہ آج کل کے دور میں بلکل غلط ہے، اس حوالے سے والدین میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔
گلگت میں چائلڈ پروٹیکشن یونٹ قائم ہے، لیکن بیشتر والدین اور متاثرین ان اداروں سے ناواقف ہیں یا معاشرتی دباؤ کے باعث کیس رپورٹ کرنے سے گریز کرتے ہیں، اگر ہم جرائم پیشہ عناصر کو روکنا چاہتے ہیں، تو سب سے پہلے کیس رپورٹ کرنا ضروری ہے، کیونکہ جب تک متاثرین اور ان کے اہلخانہ آواز نہیں اٹھائیں گے، قانون حرکت میں نہیں آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کرکٹر بابراعظم پرمبینہ جنسی زیادتی کا مقدمہ، جج نے نیا حکم جاری کردیا
انہوں نے کہا کہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مقدمات کو خصوصی عدالتوں میں تیز رفتاری سے نمٹایا جائے اور متاثرہ بچوں کو ذہنی اور نفسیاتی کونسلنگ کے لیے بھی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ایسے کیسز میں صرف مجرموں کو سزا دینا کافی نہیں، بلکہ متاثرہ بچوں کی ذہنی و سماجی بحالی کے لیے نفسیاتی مدد بھی ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن اداروں کو مالی اور انسانی وسائل فراہم کیے جائیں، تاکہ وہ بہتر طور پر اپنے فرائض انجام دے سکیں، حکومت بچوں کے تحفظ کے حوالے سے واضح پالیسی مرتب کرے اور اس پر عمل درآمد کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو متحرک کرے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی تعلیمی اداروں میں جنسی زیادتی و ہراسانی کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟
’چائلڈ پروٹیکشن رسپانس یونٹ اور ریفرل میکانزم جیسے موجودہ نظام کو مزید فعال بنایا جائے اور پولیس کو بھی ایسے حساس معاملات کے حوالے سے خصوصی تربیت دی جائے، تاکہ وہ متاثرین کے ساتھ ہمدردانہ اور پیشہ ورانہ انداز میں نمٹ سکیں، گلگت بلتستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ انتہائی تشویش ناک ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسکردو انسانی حقوق کمیشن پولیس جنسی زیادتی کم سن لڑکا گلگت بلتستان ملزم گرفتار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس جنسی زیادتی کم سن لڑکا گلگت بلتستان ملزم گرفتار جنسی زیادتی کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
کراچی؛ مختلف علاقوں میں مبینہ پولیس مقابلوں کے دوران 4 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار
کراچی:مختلف علاقوں میں پولیس اور اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان مقابلوں کے دوران 4 ملزمان زخمی حالت میں گرفتار کر لیے گئے۔ پولیس نے ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، موبائل فونز، نقدی اور چھینی گئی موٹرسائیکل برآمد کرلی۔
تفصیلات کے مطابق ضلع ملیر ابراہیم حیدری کے علاقے بےنظیر چوک کے قریب گشت پر مامور پولیس پارٹی پر مسلح ملزمان نے فائرنگ کردی۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک ملزم علی حسن عرف علی شیدی زخمی حالت میں گرفتار ہوا جبکہ اس کا ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
ترجمان ضلع ملیر پولیس کے مطابق ملزم کے قبضے سے ایک پستول بمعہ ایمونیشن، موبائل فونز اور نقدی برآمد ہوئی۔ گرفتار ملزم کو طبی امداد کے لیے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ اسلحہ فرانزک کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے اور فرار ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کا ڈیفنس کے علاقے کورنگی کریک روڈ پر پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، مبینہ مقابلے کے نتیجے میں ملزم نبیل احمد ولد شیر محمد زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا جبکہ اس کا ساتھی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع سے فرار ہوگیا، ملزم کے قبضے سے ایک 30 بور پستول گولیاں، میگزین اور موبائل فون برآمد ہوئے۔
اسی طرح ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقے تیموریہ میں پولیس نے چیکنگ کے دوران موٹرسائیکل سوار دو مشتبہ افراد کو رکنے کا اشارہ کیا، جنہوں نے فرار ہونے کی کوشش کے دوران پولیس پر فائرنگ کردی، پولیس کی جوابی فائرنگ کے دوران دونوں ملزمان زخمی حالت میں گرفتار کرلیے گئے۔
ملزموں کو چھیپا ایمبولنس کے زریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ملزمان کی شناخت عمران قریشی ولد یعقوب قریشی اور محمد مبارک ولد محمد طفیل کے ناموں سے کرلی گئی۔ پولیس کے مطابق ملزمان کے قبضے سے ناجائز اسلحہ، پانچ موبائل فونز اور تھانہ جمشید کوارٹر کی حدود سے چھینی گئی موٹرسائیکل برآمد ہوئی۔
گلشن اقبال اردو یونیورسٹی طعیبہ مسجد کے قریب پولیس مقابلے کے دوران ایک ملزم زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔ زخمی ملزم کو چھیپا ایمبولنس کے ذریعے سول اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی شناخت محمد عدنان ولد ولایت حسین کے نام سے ہوئی ہے، پولیس حکام کے مطابق زخمی ملزم کا کریمنل ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے۔