مرکزی بجٹ نے متوازن معاشی ترقی کے بہت سے مواقع ضائع کر دئے، سید سعادت اللہ حسینی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ جماعت نے بجٹ سے پہلے ملک میں پھیلی عدم مساوات، بے روزگاری اور پسماندگی کو دور کرنے کیلئے اپنی تجاویز وزارت خزانہ کو پیش کی تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ میڈیا کے لئے جاری ایک بیان میں جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت کے بجٹ میں شامل بہت سے مثبت پہلوؤں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس بجٹ میں انکم ٹیکس میں کی جانی والی کٹوتی، چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 12 لاکھ روپے کرنا اور متوسط طبقے کے افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے سلیب کو ایڈجسٹ کرنا جیسی چیزیں قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس قدم سے ٹیکس دہندگان کی جہاں ایک طرف بچت ہوگی وہیں دوسری جانب متوسط طبقہ زیادہ خرچ کرنے کی پوزیشن میں ہوگا، اس سے ملک میں ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔ سید سعادت اللہ حیسنی نے کہا کہ اس بجٹ کی دوسری مثبت بات یہ ہے کہ ایک لاکھ کروڑ روپے کے مالیاتی نقصان کے باوجود بجٹ مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے 4.                
      
				
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ قرضے پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ذریعے ریگولیٹری اصلاحات پر بھی زور دیا جائے جس سے کہ لوگوں کو کاروبار کرنے میں آسانی اور سرمایہ کاری میں مدد ملے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے مزید کہا کہ ان مثبت باتوں کے اعتراف کے ساتھ ہی اس بجٹ سے کئی حوالوں سے مایوسی بھی ہے، روزگار کے شدید بحران کی وجہ سے نوجوان طبقے میں بڑھتی بے روزگاری، جی ڈی پی کی شرح نمو میں کمی ایسے مسائل ہیں جس سے سرمایہ اور زرعی نمو کی بنیاد پر وزیر مالیات کے لئے معاشی پالیسی پر نظرثانی کا ایک اچھا موقع تھا تاکہ سب کو انصاف اور مساوی ترقی کے مواقع مل سکیں۔ جماعت اسلامی ہند نے بجٹ سے پہلے ملک میں پھیلی عدم مساوات، بے روزگاری اور پسماندگی کو دور کرنے کے لئے اپنی تجاویز وزارت خزانہ کو پیش کی تھیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ان تجاویز میں سپلائی سائیڈ حکمت عملی سے آگے بڑھنے کی بھرپور تائید کی گئی تھی۔ اس کے تحت کاروباری ترقی اور ٹیکس مراعات پر خصوصی توجہ دلائی گئی تھی۔ ڈیمانڈ سائیڈ اپروچ جس کا مقصد شہریوں کی قوت خرید کو بڑھانا، کھپت کو متحرک کرنا اور فلاح و بہبود کوفروغ دینا ہے لیکن یہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جب ہم نے بجٹ کا جائزہ لیا تو محسوس ہوا کہ ہماری زیادہ تر تجاویز کو حکومت نے نظرانداز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو بجٹ کو وسیع تر مفاد میں دیکھنا چاہیئے تھا لیکن اس کے برعکس بجٹ میں کل اخراجات میں تقریباً ایک لاکھ کروڑ کی کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے سماجی اور فلاحی اخراجات پر منفی اثر پڑے گا اور غریبوں کی حالت زار میں مزید خراب ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید سعادت اللہ حسینی جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن کی ملاقات، مختلف امور اور تجاویز پر تبادلہ خیال
وزیراعلیٰ مریم نواز سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن دِریا تُرک نَخباؤر (Derya Türk-Nachbaur) نے ملاقات کی۔
ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، خواتین کی بااختیاری، تعلیم، نوجوانوں کے تبادلے، ماحولیات اور کلین انرجی کے منصوبوں پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
مریم نواز نے جرمن مہمان کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور حالیہ سیلاب کے دوران اظہارِ یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تاریخی و ثقافتی شہر لاہور میں جرمن مہمانوں کا خیرمقدم کرنا باعثِ اعزاز ہے۔
وزیراعلیٰ نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کی 100 ویں سالگرہ پر مبارکباد دی اور پاکستان میں 35 سالہ خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے نے جمہوریت، سماجی انصاف اور مکالمے کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مولانا فضل الرحمان نے مریم نواز کی جانب سے ائمہ کرام کو ماہانہ وظیفے دینے کا فیصلہ مسترد کردیا
مریم نواز نے کہا کہ فلڈ کے دوران اظہارِ ہمدردی اور یکجہتی پاک جرمن دوستی کا مظہر ہے۔ دونوں ممالک جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں جو ترقی و امن کی بنیاد ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دِریا تُرک نَخباؤر کا کام شمولیتی پالیسی سازی، صنفی مساوات اور انسانی حقوق کے فروغ کی شاندار مثال ہے۔
تربیتی ورکشاپس اور پارلیمانی تبادلوں کی تجویز
مریم نواز نے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن کے تحت قانون سازوں، نوجوان رہنماؤں اور خواتین ارکانِ اسمبلی کے لیے تربیتی ورکشاپس منعقد کرنے کی تجویز دی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی تبادلوں سے خود مختاری کے جرمن ماڈل سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی 1951 سے پاکستان کا قابلِ اعتماد ترقیاتی شراکت دار ہے اور پنجاب میں ماحولیات، توانائی، صحت، تربیت اور خواتین کے معاشی کردار کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے نوجوانوں کی روزگار صلاحیت میں اضافے کے لیے جرمنی کے ڈوال ووکشینل ٹریننگ ماڈل کو اپنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
تجارتی تعلقات میں خوش آئند پیشرفت
مریم نواز نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت 2024 میں 3.6 ارب امریکی ڈالر تک پہنچنا خوش آئند ہے۔ پنجاب جرمنی کی قابلِ تجدید توانائی، زرعی ٹیکنالوجی، آئی ٹی سروسز اور کلین مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہتھیار اٹھانے والی جماعت سیاسی یا مذہبی نہیں رہتی، مریم نواز ٹی ایل پی کے خلاف کھل کر بول پڑیں
انہوں نے کہا کہ تعلیم حکومتِ پنجاب کے اصلاحاتی ایجنڈے کا بنیادی ستون ہے، نصاب کی جدت، ڈیجیٹل لرننگ اور عالمی تحقیقی روابط پر کام جاری ہے۔ 10 ہزار سے زائد پاکستانی طلبہ جرمن جامعات میں زیرِ تعلیم ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ای بائیک اسکیم، ہونہار اسکالرشپ پروگرام اور ویمن اینکلیوز جیسے منصوبے خواتین کی باعزت معاشی شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالامار گارڈن اور داتا دربار پنجاب کے مشترکہ تہذیبی ورثے کی علامت ہیں۔ ثقافتی تعاون مؤثر سفارت کاری ہے اور ہم جرمن اداروں کے ساتھ مشترکہ فن و ثقافت منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پاکستان اور جرمنی امن، ترقی اور انسانی وقار کی مشترکہ اقدار کے حامل ہیں، اور پارلیمانی روابط و پائیدار ترقی کے ذریعے دوستی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جرمن پارلیمنٹ جرمنی دِریا تُرک نَخباؤر مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب