جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ جماعت نے بجٹ سے پہلے ملک میں پھیلی عدم مساوات، بے روزگاری اور پسماندگی کو دور کرنے کیلئے اپنی تجاویز وزارت خزانہ کو پیش کی تھیں۔ اسلام ٹائمز۔ میڈیا کے لئے جاری ایک بیان میں جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ہم مرکزی حکومت کے بجٹ میں شامل بہت سے مثبت پہلوؤں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اس بجٹ میں انکم ٹیکس میں کی جانی والی کٹوتی، چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 12 لاکھ روپے کرنا اور متوسط طبقے کے افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے سلیب کو ایڈجسٹ کرنا جیسی چیزیں قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس قدم سے ٹیکس دہندگان کی جہاں ایک طرف بچت ہوگی وہیں دوسری جانب متوسط طبقہ زیادہ خرچ کرنے کی پوزیشن میں ہوگا، اس سے ملک میں ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔ سید سعادت اللہ حیسنی نے کہا کہ اس بجٹ کی دوسری مثبت بات یہ ہے کہ ایک لاکھ کروڑ روپے کے مالیاتی نقصان کے باوجود بجٹ مالیاتی خسارے کو جی ڈی پی کے 4.

4 فیصد تک برقرار رکھنے سے قرضے پر قابو رکھنے میں مدد ملے گی۔

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ قرضے پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے ذریعے ریگولیٹری اصلاحات پر بھی زور دیا جائے جس سے کہ لوگوں کو کاروبار کرنے میں آسانی اور سرمایہ کاری میں مدد ملے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے مزید کہا کہ ان مثبت باتوں کے اعتراف کے ساتھ ہی اس بجٹ سے کئی حوالوں سے مایوسی بھی ہے، روزگار کے شدید بحران کی وجہ سے نوجوان طبقے میں بڑھتی بے روزگاری، جی ڈی پی کی شرح نمو میں کمی ایسے مسائل ہیں جس سے سرمایہ اور زرعی نمو کی بنیاد پر وزیر مالیات کے لئے معاشی پالیسی پر نظرثانی کا ایک اچھا موقع تھا تاکہ سب کو انصاف اور مساوی ترقی کے مواقع مل سکیں۔ جماعت اسلامی ہند نے بجٹ سے پہلے ملک میں پھیلی عدم مساوات، بے روزگاری اور پسماندگی کو دور کرنے کے لئے اپنی تجاویز وزارت خزانہ کو پیش کی تھیں۔

سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ان تجاویز میں سپلائی سائیڈ حکمت عملی سے آگے بڑھنے کی بھرپور تائید کی گئی تھی۔ اس کے تحت کاروباری ترقی اور ٹیکس مراعات پر خصوصی توجہ دلائی گئی تھی۔ ڈیمانڈ سائیڈ اپروچ جس کا مقصد شہریوں کی قوت خرید کو بڑھانا، کھپت کو متحرک کرنا اور فلاح و بہبود کوفروغ دینا ہے لیکن یہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جب ہم نے بجٹ کا جائزہ لیا تو محسوس ہوا کہ ہماری زیادہ تر تجاویز کو حکومت نے نظرانداز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کو بجٹ کو وسیع تر مفاد میں دیکھنا چاہیئے تھا لیکن اس کے برعکس بجٹ میں کل اخراجات میں تقریباً ایک لاکھ کروڑ کی کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے سماجی اور فلاحی اخراجات پر منفی اثر پڑے گا اور غریبوں کی حالت زار میں مزید خراب ہوگی۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سید سعادت اللہ حسینی جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ کے لئے

پڑھیں:

جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا پاک کالونی میں جلسہ سیرت النبی صہ سے خطاب کر رہے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-08-30

متعلقہ مضامین

  • 15برس میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے کھائے گئے: حافظ نعیم
  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • مظفرآباد، مرکزی جامع مسجد میں عظیم الشان سیرت النبیؐ کانفرنس
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • وقف ترمیمی ایکٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • صنفی مساوات سماجی و معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری، یو این رپورٹ
  • جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا پاک کالونی میں جلسہ سیرت النبی صہ سے خطاب کر رہے ہیں
  • جماعت اسلامی کے مرکزی رہنمار اشد نسیم سکرنڈ میں جلسہ سیرت النبی ؐ سے خطاب کر رہے ہیں