جنوبی وزیرستان میں نامعلوم افراد نے 3 پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
جنوبی وزیرستان:
جنوبی وزیرستان اپر میں تین پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا، ڈی پی او ارشد خان نے واقعے کی تصدیق کردی۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی وزیرستان اپر میں تھانہ لدھا کی حدود میں واقع علاقہ سپنہ میلہ زنگڑہ سے محسود قبیلہ سے تعلق رکھنے والے تین پولیس اہلکاروں کو نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں۔
واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے ڈی پی او ارشد خان نے بتایا کہ اغوا ہونے والے اہلکاروں میں سپاہی حکمت یار، اسحاق اور اسد اللہ شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق تینوں اہلکار جنوبی وزیرستان لوئر کے تھانہ رغزئی میں تعینات تھے۔
ڈی پی او جنوبی وزیرستان اپر ارشد خان نے بتایا کہ واقعے کی تحقیقات شروع کر کے مغوی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے حکمت عملی وضع کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنوبی وزیرستان
پڑھیں:
سوات، مدرسے کے اساتذہ کا 5 گھنٹے تک بدترین تشدد، کمسن طالبعلم جاں بحق
واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا، لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اساتذہ کے 5 گھنٹے تک بدترین تشدد کا شکار مدرسے کا کم سن طالب علم جانبر نہ ہو سکا۔ خیبر پختونخوا میں سوات کے علاقے خوازہ خیلہ میں واقع ایک مدرسے میں اساتذہ کے بدترین تشدد سے ایک طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔ واقعے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا، لواحقین اور شہریوں نے احتجاج کرتے ہوئے مین خوازہ خیلہ بازار کی مرکزی سڑک بند کر دی اور ملوث ملزمان (اساتذہ) کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ متاثرہ بچے کے ساتھی طالبعلم نے احتجاج کے دوران خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول طالبعلم کو 3 اساتذہ نے باری باری 5 گھنٹے تک کمرے میں بند رکھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا، تشدد کا سلسلہ رُکا نہیں بلکہ ایک کے بعد دوسرا استاد مسلسل اذیت دیتا رہا اور بالآخر بچہ جانبر نہ ہو سکا۔
واقعے کے بعد سامنے آنے والی ایک ویڈیو نے عوامی اشتعال کو مزید بڑھا دیا، جس میں مدرسے کے دیگر بچے بھی انتہائی خوفزدہ حالت میں دکھائی دیے۔ ویڈیو میں بچوں پر تشدد کے مناظر بھی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ واقعہ محض ایک طالبعلم تک محدود نہیں تھا۔ اہل علاقہ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سنگین واقعات کی روک تھام کے لیے مدارس کے اندر نگرانی کے موثر نظام قائم کیا جائے اور اس واقعے میں ملوث اساتذہ کو فوری طور پر گرفتار کر کے سزا دی جائے۔