کثیرالقومی بحری مشق امن کا 9واں ایڈیشن 7 سے11 فروری تک ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
تصویر سوشل میڈیا۔
پاک بحریہ کے زیر انتظام کثیرالقومی بحری مشق امن کا 9واں ایڈیشن7 سے11 فروری تک ہوگا۔
ملٹی نیشنل میری ٹائم مشق امن 2025، امن ڈائیلاگ کی میڈیا بریفنگ کراچی میں منعقد ہوئی۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق کمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل عبدالمنیب نے امن مشق اور امن ڈائیلاگ کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ پاک بحریہ کے زیر انتظام کثیرالقومی بحری مشق امن کا 9واں ایڈیشن7 سے11 فروری تک ہوگا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 60 سے زائد ممالک امن مشق 2025 میں شرکت کر رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہاربر فیز 7 سے 9 فروری تک منعقد ہوگا، اس میں بحری امور سے متعلق سیمینارز، آپریشنل مظاہرے، بین الاقوامی ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیاں شامل ہیں۔
سی فیز کا انعقاد 10 سے 11 فروری تک ہوگا، سی فیز میں انسدادِ بحری قزاقی اور انسداد دہشت گردی کی مشقیں شامل ہوں گی، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز، لائیو فائرنگ اور بین الاقوامی فلیٹ ریویو بھی ہوگا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک بحریہ مشق امن 2025 کے ساتھ پہلی بار "امن ڈائیلاگ" کا آغاز بھی کررہی ہے، امن ڈائیلاگ میں دنیا بھر سے بحری افواج اور کوسٹ گارڈز کے سربراہان شریک ہوں گے۔
کمانڈر پاکستان فلیٹ کا کہنا ہے کہ امن ڈائیلاگ عالمی بحری قیادت کو سمندری مسائل پر تبادلہ خیال کا موقع فراہم کرے گا، امن مشق میں عالمی شرکت میری ٹائم سیکیورٹی میں پاک بحریہ کے کردار پر اعتماد کی عکاس ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فروری تک ہوگا امن ڈائیلاگ پاک بحریہ کے مطابق ایس پی
پڑھیں:
قطر امریکا کا بہترین اتحادی، اسرائیل کو محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر امریکا کا قریبی اتحادی ہے اور اس حوالے سے اسرائیل کو بہت محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا۔
امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران قطر کو بہترین اتحادی قرار دیا اور کہا کہ قطر کے ساتھ امریکا کے خاص تعلقات ہیں، جبکہ قطر کے امیر کو انہوں نے عظیم رہنما قرار دیا۔
ایک صحافی نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ قطر پر اسرائیلی حملوں کے تناظر میں وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو محتاط رہنا چاہیے، انہیں حماس کے خلاف اقدامات ضرور کرنے ہیں لیکن قطر امریکا کا اہم اتحادی ہے جسے اکثر لوگ نظر انداز کرتے ہیں۔
دوسری جانب ٹرمپ نے روس پر پابندیوں کے حوالے سے کہا کہ امریکا روس کے خلاف مزید اقدامات کے لیے تیار ہے اور یورپ کو بھی اسی پالیسی پر عمل کرنا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک روس سے بڑی مقدار میں تیل خرید رہے ہیں جبکہ امریکا نہیں چاہتا کہ یورپ روسی تیل پر انحصار کرے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ بھارت پر بھی روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر بھاری ٹیرف عائد کیا جا چکا ہے۔