یوم یکجہتی کشمیر؛ پاک فوج کا کشمیری عوام کے ناقابل تسخیر عزم کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پرچیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس اور پاکستان کی مسلح افواج بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے بہادر عوام کی حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سروسز چیف نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر کہا ہے کہ کشمیری عوام کے ناقابل تسخیر عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،دہائیوں سے جاری ریاستی جبر، ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں، ان کا استقلال اور حوصلہ پوری قوم کے لیے ہمت و جرات کی علامت ہے۔
پاکستان کی مسلح افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتی ہیں، یہ مظالم عالمی قوانین، انسانی اصولوں اور بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہیں، جو بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کرتی ہیں۔
ہم عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشمیری عوام کے مصائب کا نوٹس لیں اور اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ان کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
پاکستان کی مسلح افواج کشمیری عوام کے جائز حق کے لیے ثابت قدم ہیں اورملک کی خودمختاری و سالمیت کے تحفظ کے اپنے قومی فریضے کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ان کی آزادی اور وقار کے لیے ہر ممکن حمایت جاری رکھیں گے۔
پاکستان زندہ باد! کشمیر پائندہ باد!
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی کشمیری عوام کے کے لیے
پڑھیں:
بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔
پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔