یو این ڈائریکٹر کے مطابق امریکی فنڈنگ رُکنے سے پاکستان، افغانستان اور بنگلا دیش میں یو این پاپولیشن فنڈ کی خدمات رُک جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امریکا کی امدادی فنڈنگ رُکنے سے جنوبی ایشیا میں لاکھوں خواتین متاثر ہوں گی۔ یو این پاپولیشن فنڈ کے ایشیاء پیسیفک کے ریجنل ڈائریکٹر پیو اسمتھ نے اس حوالے سے جینیوا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں فلاحی اور امدادی کاموں کے لیے اقوام متحدہ کا سب سے بڑا ڈونر امریکا ہے۔ یو این ڈائریکٹر کے مطابق امریکی فنڈنگ رُکنے سے پاکستان، افغانستان اور بنگلا دیش میں یو این پاپولیشن فنڈ کی خدمات رُک جائیں گی۔

انھوں نے کہا کہ یو این سروسز تک رسائی نہ ہونے سے لاکھوں خواتین اور لڑکیوں کو جان لیوا خطرات کا سامنا ہے، امریکی فنڈنگ ​​رُکنے سے افغانستان میں 1200 سے زائد حاملہ خواتین کی جان جاسکتی ہے۔ پیو اسمتھ کے مطابق پاکستان، افغانستان اور بنگلادیش کے لیے اس سال 30 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زیادہ رقم درکار ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی امریکا کی تمام غیر ملکی امداد کو 90 روز کے لیے روک دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی فنڈنگ کے مطابق

پڑھیں:

غزہ سے سوڈان تک بھوک کو جنگی ہتھیار نہیں ہونا چاہیے، یو این چیف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 29 جولائی 2025ء) غزہ میں بھوک کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایک ہفتے کے لیے امداد میں اضافے کا فیصلہ جان لیوا غذائی قلت کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ مزید بڑی تعداد میں بچے بھوک کی شدت سے ہلاک ہو گئے ہیں۔

ادارے نے امید ظاہر کی ہے کہ اسے اردن اور مصر میں موجود خوراک، ادویات اور صحت و صفائی کا سامان لے کر موجود ہزاروں ٹرک غزہ میں لانے کی اجازت مل جائے گی جنہیں اسرائیل نے کئی ماہ سے روک رکھا ہے۔ Tweet URL

'انروا' نے کہا ہے کہ بھوک سے اموات کو روکنے کے لیے روزانہ 500 تا 600 ٹرکوں پر خوراک لانا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

غزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ رواں مہینے ہی غذائی قلت کے باعث 40 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ کے تمام سرحدی راستے کھولنا اور ان کے ذریعے بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانا ہی زندگی کو بھوک سے تحفظ دینے کا واحد طریقہ ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غذائی نظام کے جائزے پر ایتھوپیا میں منعقدہ اقوام متحدہ کی کانفرنس کے لیے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے غزہ سے سوڈان تک اور دیگر جگہوں پر مسلح تنازعات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بھوک بڑھتی جا رہی ہے۔

بھوک عدم استحکام میں اضافہ اور امن کو کمزور کرتی ہے اور اسے جنگی ہتھیار کے طور پر قبول نہیں کرنا چاہیے۔جنگ میں وقفے

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اسرائیل کی پالیسی میں بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی جب اس نے مقامی وقت کے مطابق دن 10 بجے سے رات 8 بجے تک غزہ کے ایسے علاقوں میں روزانہ اپنی عسکری کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا جہاں اس کی فوج زیادہ فعال نہیں ہے۔

اسرائیلی حکام کی جانب سے جاری کردہ نقشے کے مطابق جنگ میں ان وقفوں کا اطلاق جنوب مغربی علاقے المواصی، وسطی علاقے دیر البلح اور شمال میں غزہ شہر پر ہو گا۔

اطلاعات کے مطابق، گزشتہ روز 100 سے زیادہ ٹرکوں پر مشتمل ایک امدادی قافلہ کیریم شالوم کے راستے غزہ میں داخل ہوا ہے۔ 'انروا'کے مطابق، 2 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہر طرح کی امداد روکے جانے کے بعد بچوں میں غذائی قلت تیزی سے بڑھی ہے۔

قحط کا خطرہ برقرار

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے امدادی سرگرمیوں میں سہولت کے لیے جنگ میں وقفے دینے کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں لوگ کئی روز فاقے کرنے پر مجبور ہیں۔ ادارے کے سربراہ ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ اس وقت لوگ خوراک کے حصول کی کوشش میں گولیوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور بچے شدید جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔

اگرچہ حالیہ دنوں امداد کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے لیکن قحط کا خطرہ روکنے کے لیے یہ اب بھی ناکافی ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں عارضی طور پر بڑی مقدار میں امداد بھیجنے کی اجازت ملنے کے بعد مصر میں خوراک، ادویات اور ایندھن پر عائد کسٹم کی پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں اور اقوام متحدہ کے امدادی قافلوں کے لیے محفوظ راستوں کا تعین بھی کر لیا گیا ہے۔

دو ریاستی حل کی کوشش

نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب نے اسرائیل اور فلسطینی لوگوں کے دیرینہ مسئلے کا دو ریاستی حل ممکن بنانے کے لیے نیا سفارتی اقدام شروع کیا ہے۔ اس حوالے سے تین روزہ کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے جبکہ فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں ستمبر میں فلسطینی ریاست کو رسمی طور پر تسلیم کریں گے۔ اس طرح فرانس یہ اقدام اٹھانے والا جی 7 گروپ کا پہلا ملک ہو گا۔

1947 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے فلسطین کو برطانوی اختیار کے تحت یہودی اور عرب ریاستوں میں تقسیم کیا جس کے بعد 1948 میں اسرائیلی ریاست کا قیام عمل میں آیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کا 2 ریاستی حل کیلئے اجلاس حماس کی امداد ہے، ٹیمی بروس
  • مشرق وسطیٰ: اقوام متحدہ کی کانفرنس دو ریاستی حل کی حامی
  • پاکستان کا سلامتی کونسل سے مسئلہ کشمیر پر مؤثر اقدام کا مطالبہ  
  • سونامی کی پہلی لہر جاپان اور روس سے ٹکرا گئی، امریکا اور ایکواڈور کو بھی خطرہ، لاکھوں افراد کو انخلاء کی ہدایات
  • لیبیا کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی، 18 ہلاک، 50 لاپتہ
  • دورہ امریکا اور اقوام متحدہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا، اسحاق ڈار
  • غزہ سے سوڈان تک بھوک کو جنگی ہتھیار نہیں ہونا چاہیے، یو این چیف
  • جنوبی شام کی علیحدگی پر مبنی اسرائیلی منصوبے پر ایران کا انتباہ
  • لیہ گوٹیریز کو ایشیائی ترقیاتی بینک کے وسطی اور مغربی ایشیا ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر جنرل مقرر کردیا گیا
  • اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین پر تین روزہ اہم کانفرنس آج سے شروع